محکمہ معدنیات کے افسران کاکارونجھرپہاڑکی کٹائی کااعتراف
شیئر کریں
(رپورٹ: صدام بجیر)تھرپارکر کے سول جج نے محکمہ مائنز اینڈ منرلز کے ڈائریکٹر جنرل عمر فاروق بلو کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 جنوری کو پیش ہونے کا حکم جاری کردیا ،عدالت نے کہا ہے کہ ڈی جی معدنیات پیش نہ ہوئے تو کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے منصوبوں میں کرپشن کیس نیب کو ارسال کیا جائے گا۔جبکہ محکمہ معدنیات نے افسرا ن نے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کا اعتراف کرلیا۔ جرا ¾ت کی رپورٹ کے مطابق سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ ننگرپارکر کرم علی شاہ نے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران ایف ڈبلیو او اور کوہ نور ماربل کمپنی کے وکیل برکت میتلو، فاریسٹ آفیسر کاشف شیخ، محکمہ سیاحت و ثقافت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیلاش ، محکمہ لائیو اسٹاک کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر گوردھن داس، محکمہ معدنیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر صدیق منگریو اور دیگر افسران پیش ہوئے، عدالت کے استفسار پر محکمہ معدنیات کے افسران نے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اب پہاڑ کی کٹائی بند کروادی گئی ہے، پہاڑ کی لیز کے دستاویزات ڈی جی مائنز اینڈ منرلز کے دفتر میں موجود ہیں اور دستاویزات ڈی جی عمر فاروق بلو نے فراہم نہیں کئے، عدالت نے دستاویزات جمع نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی معدنیات عمر فاروق بلو کو شوکاز نوٹس جاری کرکے 13 جنوری کو پیش ہونے کا حکم جاری کردیا ہے۔ شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی معدنیات کو کارونجھر پہاڑ کی کٹائی سے متعلق لیز معاہدے، سروے، حدود، شرائط و ضوابط، محکمہ ماحولیات، جنگلی حیات، جنگلات، ثقافت و آثار قدیمہ اور وزارت دفاع پاکستان کی این او سیز پیش نہیں کی، ڈی جی معدنیات معاملے کو طول دینے کے لئے حقائق سامنے نہیں لائے اورایسا لگ رہا ہے کہ کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے معاملے میں کرپشن اور اس میں ملوث لوگوں کے حوالے سے معاملات چھپانے کے لئے دستاویزات پیش نہیں کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے قومی خزانے اور عوام کی املاک کو بھاری نقصان ہورہا ہے ، ڈی جی معدنیات عمر فاروق بلو 13 جنوری کو پیش ہوکر تفصیلی رپورٹ اور تاخیر کا سبب واضح کریں دوسری صورت میں قومی خزانے کو بھاری نقصان دینے پر کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کا کیس قومی احتساب بیورو(نیب) کو ارسال کیا جائے گا۔جبکہ ڈپٹی کمشنر تھرپارکر نواز سوہو، اسسٹنٹ کمشنرننگرپارکرامتیاز جروار اور مختیارکار ننگرپارکرعبدالحق درس نے اپنی رپورٹس عدالت میں جمع نہیں کروائی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوتے رپورٹس جمع کروانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔