میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انتخابی اصلاحات بل ، ترمیم اتفاق رائے سے منظور، ختم نبوت پر ایمان کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال

انتخابی اصلاحات بل ، ترمیم اتفاق رائے سے منظور، ختم نبوت پر ایمان کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال

ویب ڈیسک
جمعه, ۶ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ)قومی اسمبلی نے کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت پر ایمان کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال کرنے کی انتخابی اصلاحات قانون 2017ء میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور کرلی ہے، جبکہ اراکین قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات بل میں کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کی ترمیم پر حکومت اور ایوان سے تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے معاملے کا فوری نوٹس لینا اور ترمیم لانے کی کاوش قابل تحسین ہے ٗ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی مسلمان سمجھوتہ نہیں کر سکتا ٗاس دانستہ یا غیر دانستہ غلطی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی روک کر انتخابی بل 2017ء میں ترمیم پیش کرنے کی تحریک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ زاہد حامد نے بعد ازاں بل میں ترمیم ایوان میں پیش کی جس کی شق وار منظوری لی گئی۔ اقلیتوں کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو کنڈکٹ آف الیکشن 2002ء کی شق 7 بی اور 7 سی میں بھی ترمیم پیش کی گئی۔ بعدازاں زاہد حامد نے ترمیمی بل منظوری کے لئے پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔اجلاس کے دور ان وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بل تین سال کی محنت و لگن سے تیار کیا تھا، کل 125 اجلاس ہوئے، تمام جماعتیں موجود تھیں، ہر شق پر اتفاق رائے میں سب کا کردار ہے، یہ سرکاری بل نہیں پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ تھی۔ انہوں نے کہا کہ اتنی محنت کے بعد جو نکتہ اٹھایا گیا اس کا ممبران تصور بھی نہیں کرسکتے، ختم نبوت پر ایمان کے خلاف کسی سوچ سے منسلک ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے، یہ ایک مشترکہ کاوش ہے، کسی فرد کا یا جماعت کا بل نہیں تھا۔ وزیر قانون نے کہا کہ 21 جولائی 2017ء کی رپورٹ میں یہ اقرار نامہ تھا جس پر اب اعتراض کیا جارہا ہے، کسی کا تصور بھی نہیں تھا کہ ایسا نکتہ اٹھ سکتا ہے، پہلے والے میں حلف تھا‘ دوسرے میں اقرار ہے، اس پر بحث قانون دان کریں گے۔ تمام جماعتوں کا اتفاق تھا کہ اس کو نہیں چھیڑنا چاہیے تھا، تمام جماعتوں کا اس کو اصل حالت میں بحال کرنے کا اتفاق تھا۔ کاغذات نامزدگی میں اس طرح بحال کیا جارہا ہے۔ چیف ایگزیکٹو کنڈکٹ آف الیکشن بل 2002ء کی دو شقوں 7 بی اور 7 سی جو اقلیتوں کے حوالے سے ہیں‘ ان دو شقوں کو بھی بحال کردیا جائے‘ اس میں بھی ترمیم کی جائے گی۔ نکتہ اعتراض پر سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ میں نے زاہد حامد سے پوچھا کہ کیا ہوا۔ زاہد حامد نے کہا کہ آپ سے یہ توقع نہیں تھی ٗانہوں نے کہا کہ میں سمجھا تھا کہ جلا وطنی کے بعد چیزیں تبدیل ہو چکی ہوں گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے خلاف عدالتی فیصلہ آیا تو میں نے مشورہ دیا تھا کہ عدالت میں جانے کی بجائے الیکشن میں جائیں اور جیت کر دوبارہ اسمبلی میں آئیں اور میرا مشورہ مان لیا گیا۔ یہ صرف اسپیکر کے عہدے کو تذلیل سے بچانے کے لئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت سے بل میں غلطی کرنے والوں کو سزا دی جائے۔ اگر ڈان لیکس پر سزا ملتی ہے تو یہاں کیوں نہیں؟ شہباز شریف نے بھی کہہ دیا ہے کہ ختم نبوت کے معاملے میں ذمہ دار کو سزا ملنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ غلطی جس سے بھی ہوئی اسے ٹھیک کرنے پر پورے ایوان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اس اسمبلی نے ایک بے وجہ کا تنازعہ حل کرلیا، اس پر ایوان اور اسپیکر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ المناک غلطی کی وجہ سے ایک مسئلہ کھڑا ہوا پورے ملک میں ہلچل مچی تھی۔ یہ ایک حساس اور جذبات کو مجروح کرنے والا معاملہ تھا۔ سمجھ نہیں آرہی اس کو کیوں چھیڑا گیا۔ اس سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سر جوڑے اور اسپیکر نے اپنا کردار ادا کیا۔ گزشتہ روز اس کو اصل شکل میں بحال کرنے پر اتفاق ہوا۔ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی مسلمان سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔اسمبلی نے فوری طور پر یہ ترمیم کی۔ سینیٹ سے بھی جلد اس ترمیم کی منظوری کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حکومتی ذمہ دار اس کی ذمہ داری قبول کرنے پر تیار نہیں تو یہ کیا کس نے ہے۔ وفاقی وزیر اکرم درانی اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی اس کے ذمہ دار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار دیکھا ہے کہ وزراء اپنی حکومت کے خلاف واک آئوٹ کررہے ہیں۔ ہم نے انتخابی اصلاحات بل پر ترمیم کو قومی ذمہ داری سمجھ کر پورا کیا۔ ایم کیو ایم کے رکن شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ختم نبوت کے حوالے سے فلور پر جس نے معاملہ اٹھایا اس کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ کلیریکل غلطی نہیں ہے ،اس کے ذمہ دار کا تعین کیا جائے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ آج ایک تاریخ ساز دن ہے۔ اس ایوان نے غلطی کی تصحیح کرکے قوم میں پائی جانے والی بے چینی ختم کی۔ پاکستان میں بسنے والی اکثریت مسلمان ہے اور ختم نبوت پر مکمل یقین رکھتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں