میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اربن ٹوئن ٹاورز کی غیر قانونی منظوری میں نعیم مغل ملوث

اربن ٹوئن ٹاورز کی غیر قانونی منظوری میں نعیم مغل ملوث

ویب ڈیسک
پیر, ۶ مارچ ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپامیں اندھیر نگری چوپٹ راج، سندھ حکومت نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل اور کیمسٹ ڈپٹی ڈائریکٹر کینیڈین شہری محمد کامران خان کے خلاف کرنے میں ناکام ہوگئی،وزیر ماحولیات اور سیکریٹری نے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل اورمحمد کامران خان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کرلی۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ میں 20 جنوری 2017 کو علی رضا گردیزی نے اربن ٹوئن ٹاورز کی تعمیر میں سیپا سے آئی ای ای منظوری دی گئی، اربن ٹوئن ٹاورز 4 ہزار اسکوائر فٹ کے رقبے پر مشتمل اور 17 منزلہ عمارت ہے، سابق سیکریٹری نے شکایت کی تحقیقات کرتے ہوئے تحریر کیا کہ نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل نے اربن ٹوئن ٹاورز کی منظوری غیر قانونی دی ، سپریم کورٹ آف پاکستان پہلے ہی نعیم احمد مغل پر ناپسندیدگی کا اظہار کرچکی ہے، اس لیے نعیم احمد مغل کو ڈی جی سیپا کے عہدے سے فارغ کیا جائے، 20 نومبر 2020کو سفارش کے باوجود حکومت سندھ نے ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کو فارغ نہیں کیا۔ جبکہ سیپا میں ہی گریڈ 17 کے افسر محمد کامران خان ریجنل آفس کراچی میں کیمسٹ کے طور پر تعینات رہے، بعد میں وہ محکمے اور اعلیٰ افسران کے آگاہ کرنے کے علاوہ ہی پی ایچ ڈی کرنے کے لیے کینیڈا چلے گئے،جس پر اس وقت کے سیکریٹری ماحولیات نے ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کو تحریری طور پر آگاہ کیا، سابق سیکریٹری ماحولیات نے تحریرکیا کہ کیمسٹ محمد کامران خان کو ریجنل آفس میں تعینات کیا گیا لیکن انہوں نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن لیبارٹری میں ڈیوٹی کے لئے رپورٹ نہیں کیا، کیمسٹ محمد کامران خان کو کئی بار خطوط جاری کئے گئے لیکن ان کا کوئی جواب نہیں ملا جبکہ محمد کامران خان کے کینیڈا جانے کے حوالے سے چھٹی کی کوئی درخواست بھی ریکارڈ پر موجود نہیں جس پر 20 دسمبر 2016 کو گریڈ 17 کے افسر محمد کامران خان کو مفرور قرار دیا گیا اور اس کے بعد 20 اگست 2018کو بھی محمد کامران خان کی غیر حاضری، غیر موجودگی کے متعلق لیٹر جاری کیا گیا۔ اس تمام صورتحال میں ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل کیمسٹ محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کریں۔ سابق سیکریٹری ماحولیات کی تحریری طور پر آگاہی کے باوجودڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے بھگوڑے افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور کینیڈین پاسپورٹ پر واپسی کے بعد اپنا چہیتا بنا لیا، ڈی جی سیپا نعیم مغل نے محمد کامران خان کو گریڈ 18 میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر ترقی دینے کے بعد کیماڑی اور سینٹرل اضلاع کا انچارج تعینات کیا، اس کے علاوہ بی ٹی ایس ٹاورز کے اضافی چارج سے بھی نوازا۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈ پٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان نے پی ایچ ڈی کی کوئی ڈگری سیپا میں جمع ہی نہیں کروائی۔

 


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں