طبلہ ایمبولینس
شیئر کریں
دوستو، بھارت میں ایمبولینس سائرن کی مخصوص آواز کو روایتی بانسری اور طبلے کی موسیقی سے بدلنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے جس کا آغاز دارالحکومت نئی دہلی سے ہوگا۔اس کی تصدیق گزشتہ دنوں نئی دہلی کے یونین روڈ ٹرانسپورٹ منسٹر، نتن گاڈکری نے اپنے ایک بیان میں کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایمبولینس سائرن کی چیختی چنگھاڑتی آواز سے لوگوں پر برا اثر پڑتا ہے اور وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس کے برعکس بانسری، طبلے اور ہارمونیم جیسے آلاتِ موسیقی پر روایتی دھنوں کی آواز، سننے والوں کو ایک خوشگوار احساس دیتی ہے۔نتن گاڈکری کے مطابق، ان کی وزارت میں مختلف دھنوں کا جائزہ لیا جارہا ہے جو بہت جلد ایمبولینس سائرن کی جگہ لیں گی۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں ایمبولینس سائرن کی مخصوص آواز کا مقصد ارد گرد پیدل چلنے والوں اور گاڑیاں چلانے والوں کو ہنگامی صورتِ حال سے خبردار کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ راستہ چھوڑ دیں اور ایمبولینس کو گزرنے دیں۔ایسے میں طبلے، بانسری اور ہارمونیم وغیرہ کی آواز میں ایمبولینس سے بلند ہونے والی موسیقی شاید عام شہریوں کیلیے تفریح کا ذریعہ تو بن جائے لیکن وہ اسے ہنگامی صورتِ حال کا اشارہ نہ سمجھ سکیں۔اس تبدیلی کے ممکنہ اثرات سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن یہ پہلو اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے کیونکہ ایمبولینس کوئی عام گاڑی نہیں بلکہ یہ ہنگامی حالات میں مریضوں اور زخمیوں تک کم سے کم وقت میں پہنچنے اور انہیں طبّی امداد کیلیے بروقت پہنچانے میں استعمال ہوتی ہے۔
سردیوں کی آمد آمد ہے، کراچی میں شامیں اور راتیں خنکی والی ہونے لگی ہیں، اس بار لگتا ہے سردیاں زوردار ہوں گی۔۔ سردیوں میں نہانا کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا۔۔صبح سویرے ٹھنڈے پانی سے نہانا ایک مشکل عمل ہے لیکن کافی لوگ اس کو عادت بنا چکے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے جسمانی صحت کو کافی فائدہ ہوتا ہے۔نیدرلینڈ کی ایک تحقیق کے مطابق جوافراد ٹھنڈے پانی سے نہاتے ہیں وہ گرم پانی سے نہانے والے افرادکے مقابلے میں بیماری کی وجہ سے اپنے آفس یا کام سے کم چھٹی کرتے ہیں۔تحقیق کے دوران 3 ہزار سے زائد افراد کو 4گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور انہیں ہر روز گرم پانی سے نہانے کو کہا گیا لیکن اس میں سے ایک گروپ کو آخر میں 30 سیکنڈز، دوسرے کو 60 سیکنڈز اور تیسرے کو 90 سیکنڈز ٹھنڈے پانی سے نہانے کا کہا گیا اور انہیں بولا گیا کہ وہ ایک مہینے یہ عمل جاری رکھیں۔ تین ماہ بعد معلوم ہوا کہ جس گروپ کے افراد ٹھنڈے پانی سے نہائے تھے انہوںنے اپنے آفس یا کام سے 29فیصد کم بیماری کی چھٹیاں لیں۔ٹھنڈے پانی سے نہانے کی وجہ سے لوگ بیمار نہیں ہوئے یہ واضح نہیں ہے، لیکن کچھ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹھنڈے پانی سے نہانے سے انسان کے مدافعتی نظام میں بہتری آتی ہے۔جمہوریہ چیک کی ایک تحقیق کے مطابق جب نوجوان ایتھلیٹس کو 6 ہفتے تک ہفتے میں3 بار ٹھنڈے پانی سے نہانے کو کہا گیا تو اس وجہ سے ان کے مدافعتی نظام میں اضافہ ہوا۔اس کے علاوہ کچھ نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ٹھنڈے پانی سے نہانے سے آپ کو وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ ذہنی صحت کے فوائد بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ٹھنڈے پانی سے نہانے کے جہاں فوائد نظر آرہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس سے نقصانات بھی ہوسکتے ہیں، جسم پر ایک دم سے ٹھنڈا پانی گرنا دل کے مریضوں کیلئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے اور انہیں ہارٹ اٹیک بھی ہوسکتا ہے۔
ٹھنڈے پانی سے نہائیں یا نہ نہائیں،آپ کی مرضی۔۔ لیکن ایک اہم خبر یہ بھی ہے کہ ہانگ کانگ میں لوگوں کو سلانے والی بس سروس کا آغازہوا ہے جس میں لوگ بیٹھ کر 47 میل کا سفر کرسکتے ہیں لیکن یہ بس کہیں نہیں جاتی بلکہ گھوم پھر کر واپس آئے گی۔ کمپنی کے مطابق بعض افراد ایسے ہوتے ہیں جو شہری زندگی کی تیزرفتاری سے بہت پریشان رہتے ہیں اور رات کو بھی بے خوابی سے پریشان رہتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے لمبے سفروالی پرسکون بس سروس شروع کی گئی ہے۔ کمپنی کے مطابق ان کے صارفین کہتے ہیں کہ انہیں بس کے طویل سفر میں نیند آجاتی ہے اور وہ اسی لیے بس کی نیند آزمانا چاہتے ہیں۔ٹکٹ کی قیمت 15 سے 51 ڈالررکھی گئی ہے جس میں وہ اوپراورنیچے والے حصے میں بیٹھ سکتے ہیں۔ مسافر اپنا سامان لاسکتے ہیں جس میں شور کم کرنے کے لئے کانوں کے پلگ اورکپڑے کے چشمے بھی لاسکتے ہیں۔ بس پرسکون راہ پر پانچ گھنٹے تک چلتی رہتی ہے۔گزشتہ ہفتے جب کمپنی نے اپنی سروس کا آغاز کیا تو اس کے تمام ٹکٹ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوگئے تھے۔۔
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے آرام طلبی کی۔ان کی کوشش ہوتی ہے کہ بس بستر پر لیٹے رہیں، کام پر نہ جائیں، گھر کا کوئی کام نہ کریں، بستر ہو ، موبائل ہو اور سامنے ٹی وی کھلا ہو۔۔ جی بالکل، ہمارا شمار بھی اب ایسے ہی لوگوں میں ہونے لگا ہے، ان دنوں دل چاہتا ہے کہ بس بیڈسے باہر نہ نکلیں، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی ہماری بیٹری ڈاؤن ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی ہم کمانڈوبن جاتے ہیں ۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ سارا دن بستر پر آرام سے لیٹ کر فلمیں دیکھتے رہیں اور خوب کمائی بھی ہو تو یہ آپ کیلیے ایک نادر موقع ہے۔مہنگے اور آرام دہ گدے بنانے والی ایک برطانوی کمپنی ’کرافٹڈ بیڈز‘ نے اعلان کیا ہے کہ اسے اپنے گدوں کی آزمائش کیلیے ایک ایسے شخص کی ضرورت ہے جو کمپنی کے دیئے ہوئے گدے پر سارا دن آرام کرتا رہے اور فلمیں دیکھتا رہے۔معاوضے کے طور پر اس شخص کو 24 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 58 لاکھ پاکستانی روپے) سالانہ دیئے جائیں گے۔کمپنی کی جانب سے اس عہدے کو ’میٹریس ٹیسٹر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ عہدہ پانے والے فرد کو پورے ہفتے میں 37.5 گھنٹے بستر پر اکیلے لیٹ کر گزارنے ہوں گے جبکہ اس دوران وہ نیٹ فلکس پر فلمیں بھی دیکھتا رہے گا۔ہفتے میں پانچ دن کام کے حساب سے یہ دورانیہ 7.5 گھنٹے روزانہ بنتا ہے۔طریقہ کچھ یوں ہے کہ ہر ہفتے کے آغاز میں ’میٹریس ٹیسٹر‘ کو کمپنی کی جانب سے ایک نیا گدا دیا جائے گا جس کے ساتھ اسی گدے کے بارے میں کئی سوالات پر مشتمل ایک سروے فارم بھی ہوگا۔بستر پر پورا ہفتہ گزارنے کے بعد ’میٹریس ٹیسٹر‘ کو یہ فارم بھر کر واپس کرنا ہوگا اور اگلے ہفتے کیلیے اسے نیا گدا دے دیا جائے گا۔’کرافٹڈ بیڈز‘ کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے اعلان میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی اپنے گدوں کے بہترین معیار کی یقین دہانی چاہتی
ہے اور یہ نیا عہدہ بھی اسی مقصد کیلیے تخلیق کیا گیا ہے۔درخواست دینے والے کیلیے ضروری ہے کہ اس کی عمر 18 سال سے زیادہ ہو اور وہ برطانیہ میں رہائش پذیر ہونے کے ساتھ ساتھ برطانوی شہری بھی ہو۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔بدلتے موسم ہوں یا بدلتے لوگ، بیمار کرکے ہی جاتے ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔