امریکا اور برطانیہ کے یمن کے دارالحکومت پر فضائی حملے
شیئر کریں
امریکا اور برطانیہ نے یمن کے مختلف حصوں میں بمباری کرتے ہوئے دارالحکومت صنعا اور حُدیدہ کے ایئرپورٹ سمیت مختلف شہروں کو نشانہ بنایا ہے ۔اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں ذمار شہر اور المسیرہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔یمن کے حوثیوں کی جانب سے چلائے جا رہے المسیرہ ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق امریکا اور برطانیہ کے حملوں کے بعد مختلف شہروں سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں البتہ رپورٹ میں ابھی تک کسی قسم کے جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق اس دوران صنعا پر چار، حُدیدہ شہر کے جنوبی علاقوں اور ایئرپورٹ پر 7حملے کیے گئے جبکہ ذمار شہر پر بھی حملہ کیا گیا۔یاد رہے کہ فلسطین بالخصوص غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے یمن کے حوثیوں کی جانب سے نومبر سے اب تک عالمی سمندروں میں اسرائیل سمیت اس کے اتحادیوں کے مختلف جہازوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے ۔ان حملوں کے جواب میں امریکا اور برطانیہ کی جانب سے بھی جوابی حملے کیے گئے جس کے سبب تاجر اپنے جہازوں کو بحیرہ احمر اور نہر سوئز کے بجائے افریقہ کی جانب طویل راستہ طے کر کے لے جانے پر مجبور ہیں۔اس کارروائی سے تقریباً ایک ہفتہ قبل 29 ستمبر کو اسرائیل نے بھی یمن میں بمباری کی تھی جس میں یمن کے چوتھے بڑے شہر حُدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے ۔اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ہم نے درجنوں طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں بشمول پاور اسٹیشنز اور بندرگاہ کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کیپٹن ڈیوڈ ابراہیم نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا تھا کہ آج بڑے پیمانے پر کی گئی فضائی کارروائی میں فضائیہ کے درجنوں طیاروں نے یمن کے علاقوں راس عیسیٰ اور حُدیدہ میں حوثی حکومت کی فوج کے زیر استعمال اہداف تنصیبات کو بنایا۔مذکورہ اسرائیلی حملے سے ایک دن قبل حوثی باغیوں نے اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس حملے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو محفوظ رہے تھے ۔واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جہاں غزہ اور لبنان کے بعد اب یمن، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے نشانے پر ہے ۔غزہ میں تقریباً ایک سال سے جاری اسرائیلی حملوں اور بدترین بمباری میں غزہ کی پٹی ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے اور اب تک ان حملوں میں تقریباً 42 ہزار افراد شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ شہدا کی تعداد اس سے ہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ملے تلے دبے ہزاروں افراد کی لاشیں مسلسل بمباری اور اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی وجہ سے نکالی ہی نہیں جا سکیں۔ابھی غزہ میں جنگ ہی تھی کہ اسرائیل نے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں سے لبنان کو نشانہ بنایا شروع کیا اور پھر بڑے پیمانے پر فضائی حملے شروع کر دیے جس میں ایران کی حمایت یافتہ لبنان تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا۔اب تک لبنان پر کیے گئے حملوں میں 2ہزار سے زائد افراد شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں اور بیروت اور اس کے گردونواح میں اسرائیلی فضائی حملے مسلسل جاری ہیں۔