میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں آشوب چشم:بچے زیادہ متاثر ہیں

کراچی میں آشوب چشم:بچے زیادہ متاثر ہیں

جرات ڈیسک
منگل, ۵ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آشوب چشم یعنی آنکھوں کی بیماری تیز رفتاری سے پھیل رہی ہے۔ اسکول کے بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور ڈاکٹرز نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے محتاط رہنے کی اپیل کردی ہے۔ تازہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری سطح پر آشوب چشم کے تدارک کے حوالہ سے تاحال کوئی قومی مہم سامنے نہیں آسکی ہے اور نہ ہی اسپتالوں میں اس ضمن میں ایمر جنسی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ شہری اپنا علاج آپ کے تحت آئی ڈراپس اور آئنٹمنٹ خریدنے اور پرائیوٹ ڈاکٹرز کو دکھانے پر مجبور ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اب تک کے سامنے آنے والے کیسز میں مریض 10 سے 15 دن کے اندر ٹھیک ہو جاتے ہیں اور انہیں اتنی زیادہ ادویات بھی نہیں دینی پڑتیں اور اب تک پھیلنے والے وائرس کے سنگین نقصانات سامنے نہیں آئے ہیں لیکن متعلقہ معالجین احتیاط برتنے کا مشورہ دے رہے ہیں کیوں کہ آنکھوں کا انفیکشن بچوں سے دوسرے بچوں اور افراد میں پھیل رہا ہے۔ ’آشوب چشم‘ کو انگریزی میں (conjunctivitis) کہا جاتا ہے جو کہ آنکھوں کا عام وائرل انفیکشن ہوتا ہے اور اس میں آنکھیں گلابی یا سرخ ہوجاتی ہیں اور متاثرہ شخص کی آنکھوں میں خارش رہتی ہے۔آشوب چشم پھیلنے کے بعد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وائرس میں مبتلا افراد ٹوٹکوں اور دیگر طریقوں کے ذریعے آنکھوں کی تکلیف کم کرنے کی کوشش نہ کریں اور صفائی کا خصوصی خیال رکھیں۔ماہرین نے تجویز دی کہ آنکھوں کے وائرس سے بچنے کے لیے ہر کوئی صاف کپڑے یا ٹشو پیپر سے آنکھوں کو صاف کرے اور خارش ہونے پر بھی ہر بار نیا ٹشو استعمال کیا جانا چاہئے۔ کراچی میں پھیلنے والے آنکھوں کے وائرل انفیکشن آشوب چشم سے بچے اور نو عمر افراد زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور اسکول اور مدارس جانیوالے طلبا میں انفیکشن کی شرح زیادہ پائی گئی ہے۔ آشوب چشم سے بچوں یعنی طلبا کے متاثر ہونے کے بعد مدارس اور اسکولز میں ان کی حاضری کم ہوگئی ہے اور ان کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ کراچی میں گزشتہ 10 دن سے آنکھوں کی بیماری آشوب چشم تیزی سے پھیل رہی ہے، سرکاری ہسپتالوں سے لے کر نجی ہسپتالوں تک یومیہ درجنوں مریض آ رہے ہیں۔

جرات کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق کراچی کے مختلف ہسپتالوں کے شعبہ چشم کے ماہرین کے مطابق آشوب چشم سے زیادہ تر بچے اور کم عمر افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال کے اوجھا کیمپس میں شعبہ امراض چشم کے سربراہ پروفیسر نثار احمد سیال کے مطابق آشوب چشم سے اب تک زیادہ طور پر بچے اور کم عمر افراد متاثر ہو رہے ہیں لیکن عمر دار اور ادھیڑ عمر مرد و خواتین میں بھی اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور انفیکشن مختلف علاقوں میں رپورٹ کیا جارہا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک ہفتے سے زیادہ کا وقت گزر جانے کے باوجود تاحال ہسپتال آنے والے مریضوں کی تعداد تقریبا اتنی ہی ہے جتنی پہلے تھی۔ان کے مطابق پھیلنے والی بیماری آشوب چشم زیادہ متعدی ہے اور وہ ایک سے دوسرے شخص تک تیزی سے منتقل ہو رہی ہے۔ماہرین کے مطابق شہر میں ماحولیاتی آلودگی، خراب فضا، ہاتھوں کی صفائی نہ ہونے سمیت دیگر اسی طرح کی دیگر وجوہات کی بنا پر آشوب چشم میں اضافہ ہو رہا ہے۔نجی ہسپتال کے ڈاکٹر ڈاکٹر شریف ہاشمانی کا کہنا تھا کہ کراچی میں وائرل اور بیکٹیریل آشوب چشم دونوں تیزی سے پھیل رہے ہیں،جس سے متاثرہ افراد کی آنکھیں سرخ یا گلابی ہوجاتی ہیں جب کہ آنکھوں کے گرد سوجن کے علاوہ ان میں شدید خارج بھی ہوتی ہے۔جناح ہسپتال کے شعبہ امراض کے انچارج ڈاکٹر عزیز آرائیں نے آشوب چشم کو شہر کی خراب فضائی آلودگی سے جوڑا اور کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے شہر کا موسم انتہائی خراب ہے، جس وجہ سے وائرس پھیل رہے ہیں۔ان کے مطابق رواں برس اب تک شہر میں بارشیں نہیں ہوئیں، جس وجہ سے فضائی آلودگی پھیل رہی ہے اور وائرس ہمیشہ ایسے ہی موسم میں پھیلتے ہیں، انفیکشن اور وائرس سخت گرمیوں یا سردیوں میں نہیں پھیلتے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے چند دن میں آشوب چشم میں نمایاں کمی ہوگی۔

کئی سینئر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شہرقائد میں آج کل گلابی آنکھ کی وبا پھیلی ہوئی ہے، آشوب چشم یا آنکھوں کا آنا شفاف جھلی کی سوزش یا انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، جو آپ کی پلکوں کو لائن کرتی ہے اور آنکھ کے سفید حصے کو ڈھانپتی ہے۔ آشوب چشم کی وجہ سے آنکھ میں خون کی چھوٹی نالیاں سوجن زدہ ہوجاتی ہیں، تو وہ زیادہ دکھائی دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی آنکھوں کی سفیدی سرخ یا گلابی نظر آتی ہے۔آشوب چشم عام طور پر بیکٹیریل یا وائرل انفیکشن، الرجک ردعمل، یا بچوں میں نامکمل طور پر کھلی ہوئی آنسو کی نالی کی وجہ سے ہوتی ہے۔اگرچہ آشوب چشم کی وجہ سے آنکھ میں جلن ہوسکتی ہے، لیکن یہ آپ کی بصارت کو شاذ و نادر ہی متاثر کرتی ہے۔اس کا علاج گلابی آنکھ کی تکلیف کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔چونکہ گلابی آنکھ متعدی ہو سکتی ہے، اس لیے جلد تشخیص اور علاج اس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے میں مدد کر سکتا ہے لیکن حقیقی بچت احتیاط میں پوشیدہ ہے۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں