میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈیزل ٹرکس اور کاروں سے خارج ہونے والے دھوئیں سے ایک سال میں ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک

ڈیزل ٹرکس اور کاروں سے خارج ہونے والے دھوئیں سے ایک سال میں ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک

منتظم
هفته, ۵ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

80 فیصد اموات یورپی یونین ، چین اور بھارت میں ہوا میں نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کی آلودگی کی وجہ سے ہوئیں
زہرآلود گیس تیزابی بارشوں کاسبب اورانسانی پھیپھڑوں میں پہنچ کر کینسر اورسانس کے جان لیواامراض کاسبب بنتی ہے
انسانی بقا کے لیے ڈیزل گاڑیاں تیارکرنے والی کمپنیوں کودھویں کااخراج روکنے والے آلات نصب کرنے پرمجبورکیاجائے
سڑکوں پر دھواں اڑاتی ہوئی کاریں اور ڈیزل سے چلنے والے ٹرک موت بانٹ رہے ہیں ،اس بات کاانکشاف گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں کیاگیا جو پوری دنیا میں سڑکوں پر ڈیزل ٹرکوں اور کاروں سے نکلنے والے دھوئیں سے انسانی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کا جائزہ لینے کیلئے کی گئی تھی، اسٹڈی رپورٹ کے مطابق 2015 کے دوران سڑکوں پر ڈیزل ٹرکوں اور کاروں سے خارج ہونے والے دھوئیں کی وجہ سے کم از کم ایک لاکھ 45 ہزار افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
جرنل نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی اسٹڈی رپورٹ کے مطا بق ان میں سے 80 فیصد اموات یورپی یونین ، چین اور بھارت میں ہوا میں نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کی آلودگی کی وجہ سے ہوئیں ۔
ماہرین کا کہناہے کہ نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) زہر آلود گیس ہے جو تیزابی بارشوں کاسبب بنتی ہے اور ایمونیا سے مل کر ایسے ذرات میں تبدیل ہوجاتی ہے جو انسان کے پھیپھڑوں میں پہنچ کر کینسر اورسانس کے جان لیواامراض کاسبب بنتی ہے اور اس طرح انسان کی قبل از وقت موت واقع ہوجاتی ہے۔
اس ا اسٹڈی سے قبل تک نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) سے پیدا ہونے والی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی اموات کا اندازہ کاریں اور گاڑیاں بنانے والے اداروں کی جانب سے فراہم کردہ رپورٹوں کی بنیاد پر لگایاجاتاتھا ،لیکن 2015 سے یہ بات سامنے آئی کہ دنیا کی مشہور کاریں اور ٹرک بنانے والی کمپنیاں ڈیزل انجنوں سے خارج ہونے والے دھوئیں کی اصل مقدار کو چھپانے کیلئے مخصوص آلات گاڑیوں میں نصب کردیتے ہیں جس کی وجہ سے لیباریٹری میں ٹیسٹ کے دوران دھوئیں کی اصل مقدار کا اندازہ نہیں لگایاجاسکتاہے جبکہ سڑک پر سفر کے دوران ان سے خارج ہونے والے دھوئیں کی مقدار اور اس دھوئیں مین نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کی مقدار ظاہر کی گئی مقدار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔
نئی اسٹڈی سے یہ بات سامنے آئی کہ آسٹریلیا ،برازیل، کینیڈا ،جاپان، میکسیکو، روس ،جنوبی کوریا اور امریکہ کے گاڑیاں تیار کرنے والے 11 بڑے کارخانوں میں تیار ہونے والی مقبول برانڈ کی ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے سڑکوں پر سفر کے دوران خارج ہونے والا نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) یہ گاڑیاں تیار کرنے والے کارخانوں کی جانب سے ظاہر کی جانے والی مقدار کے مقابلے میں کم از کم 50 فیصد زیادہ ہوتاہے۔
اسٹڈی سے ظاہرہوا کہ کاروں اور ڈیزل ٹرکس سے خارج والے اس اضافی دھوئیں میں شامل نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد پہلے سے لگائے گئے ایک لاکھ 7ہزار افراد کی اموات سے 38 ہزار زیادہ تھی یعنی 2015 کے دوران دنیا بھر میں کاروں اور ڈیزل ٹرکوں سے خارج ہونے والے دھوئیں کی وجہ سے ہونے والی اموات کی اصل تعداد ایک لاکھ 45 ہزار سے زیادہ ہے۔اسٹڈی سے یہ بھی ظاہرہوا ہے کہ کاروں اور ڈیزل ٹرکس سے خارج والے اس اضافی دھوئیں میں شامل نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کی وجہ سے سب سے زیادہ معمر افراد متاثر ہوتے ہیں کیونکہ عمر کے ساتھ ان کے جسمانی نظام میں مدافعت کی طاقت کم ہوتی جاتی ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کے ماحولیاتی صحت سے متعلق پالیسی ریسرچ گروپ کی شریک بانی سوسن اینن برگ کا کہنا ہے کہ نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کے اخراج سے عوام کی صحت پر ناقابل تلافی اور ہلاکت خیز اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اسٹڈی سے ظاہرہوتاہے کہ پوری دنیا مین نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کے اخراج کا بڑا ذریعہ کمرشیل ٹرکس اور بسیں ہیں اور فضا میں شامل 75 فیصد نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) ان ہی کے ذریعے پھیلتا ہے۔ اسٹڈی سے یہ بھی ظاہرہواہے کہ فضا میں موجود 90 فیصد نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) دنیا کے 5 ملکوں برازیل، چین،یورپی یونین،بھارت اور امریکہ سے خارج ہوتاہے۔جبکہ یورپی یونین کے ممالک میں چلنے والی ہلکی گاڑیاں جن میں چھوٹے ٹرک ، کاریں اور وین شامل ہیں ،فضا میں 70 فیصد تک نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) پھیلانے کا سبب بنتی ہیں ۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ اگرچہ لوگوں کی نقل وحمل کو روکا نہیں جاسکتااور مال برداری کیلئے بھاری گاڑیوں اور ٹرکس کی ضرورت سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتا ایسی صورت میں فضا کو نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کا ایک بڑا ذریعہ کار اور ٹرک بنانے والی کمپنیوں کو اپنی تیار کردہ گاڑیوں میں ایسے آلات نصب کرنے پر مجبور کرنا اور اس پابندی پر عمل نہ کرنے والی کمپنیوں کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کیلئے سخت پابندیوں کے نفاذ کے ساتھ ہی آلودگی جذب کرنے اور دھوئیں کے اخراج کو روکنے کے آلات نصب نہ کرنے والی کمپنیوں پر بھاری جرمانے عاید کرنا ہے، اسی طرح زیادہ دھواں پھیلانے والے ممالک کو جن کا ذکر اوپر کیاجاچکاہے اپنے اپنے ملکوں میں زیادہ پرانی گاڑیوں کے استعمال پر پابندی عاید کرنے یا ان گاڑیوں میں دھوئیں کے اخراج کی روک تھام کے آلات کی تنصیب کو لازمی قرار دینا چاہئے تاکہ لوگوں کی زندگی کاپہیہ بھی چلتارہے اور فضا میں نائٹروجن آکسائیڈ (NOx ) کی زیادتی کے سبب سالانہ لاکھوں افراد کو بے وقت موت کے منہہ میں جانے سے بھی روکا جاسکے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس اسٹڈی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعدزیادہ آلودگی پھیلانے والے مذکورہ ممالک خاص طورپر یورپی یونین میں شامل ممالک اور بھارت کی حکومتیں لوگوں کی بے وقت موت کے سلسلے کو روکنے یا کم کرنے کیلئے کیالائحہ عمل اختیار کرتی ہیں ۔تاہم ان ممالک کی جانب سے آلودگی کے پھیلائو کو روکنے یا اس میں کمی کیلئے مناسب اقدامات نہ کیاجانا بے قصور اور معصوم عوام کے قتل کے مترادف تصورکیاجائے گا۔اس حوالے سے ضرورت اس امر کی ہے اس اسٹڈی رپورٹ کی روشنی میں عالمی سطح پر ایسا قانون وضع کیا جائے جس کے تحت ٹرکس ،کاروں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعے زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک کو آلودگی پرکنٹرول کرنے کاپابند بنایا جاسکے۔
تہمینہ حیات نقوی


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں