لندن میں دہشت گردی‘ 7ہلاک ‘ 48زخمی‘ 3حملہ آور بھی مارے گئے
شیئر کریں
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) لندن میں دہشت گردی کے ایک اورواقعے میں سات افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوگئے ،جبکہ پولیس نے تین مشتبہ افراد کو بھی گولی مار کر ہلاک کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکام نے بتایاکہ رات دس بجے کے بعد لندن برج کے علاقے میں ایک سفید رنگ کی ویگن نے راہگیروں کو کچل دیا اور پھر وہ منڈیر سے ٹکرا گئی۔اس کے بعد اس ویگن سے اترنے والے تین افراد نے پل کے جنوب میں واقع بورو مارکیٹ میں موجود لوگوں پر چاقو کے وار بھی کیے۔پولیس کا کہنا تھا کہ 10 بج کر آٹھ منٹ پر ملنے والی مدد کی پہلی کال کے آٹھ منٹ بعد مشتبہ افراد سے مڈبھیڑ کے بعد پولیس اہلکاروں نے انھیں گولی مار دی تھی۔تاحال ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔میٹروپولیٹن پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر مارک راو¿لی نے کہاکہ ان افراد نے جعلی خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حملے میں وہی تین افراد شامل تھے جنھیں ہلاک کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کو دہشت گردی کی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔لندن ایمبیولینس سروس کے مطابق حملے کے بعد 48 افراد کو لندن کے پانچ مختلف ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کے مطابق شدید زخمی افراد کو سر، چہرے اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔واقعے کے بعد دریائے ٹیمز کو بھی بند کر دیا گیا تھا، تاہم اب انتظامیہ نے اسے دوبارہ کھولتے ہوئے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے کشتیوں پر ہونے والی تقریبات منسوخ کرتے ہوئے فوری طور پر علاقہ خالی کر دیا تھا۔یہ برطانیہ میں گزشتہ تین ماہ میں دہشت گردی کی تیسری کارروائی ہے اور ان میں سے دو کا ہدف لندن ہی تھا۔مارچ میں لندن کے ویسٹ منسٹر برج پر اسی قسم کے حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ دو ہفتے قبل مانچیسٹر میں ایک کنسرٹ کے بعد ہونے والے خودکش دھماکے میں 22 افراد مارے گئے تھے۔ برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے نے پیش آنے والے واقعے کو خوفناک قرار دیا اور کوبرا ایمرجنسی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا،لندن کے میئر صادق خان نے اسے لندن کے معصوم شہریوں پر ایک دانستہ اور بزدلانہ حملہ قرار دیا ہے،جبکہ بر طانیہ کی بڑی سیاسی جماعوں نے آئندہ عام انتخابات کی اپنی انتخابی مہم معطل کردی۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق جن جماعتوں نے اپنی انتخابی سرگرمیاں معطل کی ہیں ان میں کنزرویٹو اور لیبر پارٹیز بھی شامل ہیں، برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے ترجمان نے کہا ہے کہ کنزر ویٹو جماعت کی قومی سطح کی انتخابی سرگر میاں اتوار کو معطل رہیں گی اور ہم لندن میں دہشت گردانہ حملہ سے پیداشدہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،لندن میں دہشت گردی کے واقعات پر امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے سوشل میڈیاپرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کی ہرقسم کی مددکے لیے تیارہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک بیان میں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ ضرورت ہے کہ تحفظ کے لیے سفری پابندیوں کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی شہریوں کو چوکنا اور مضبوط رہنا ہوگا۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل سمیت یورپ اور دنیا بھر کے رہنماو¿ں نے ان حملوں پر افسوس ظاہر کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اتوار کی صبح لندن حملوں پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جرمنی اس موقع پر لندن کے رہنے والوں کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں لندن حملوں کا سن کر انتہائی افسوس ہوا فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ان حملوں کو ’بزدلانہ‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ لندن حملوں میں زخمی ہونے والوں میں دو فرانسیسی شہری بھی شامل ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی لندن حملوں پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک دھچکا قرار دیا۔