میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
توبہ کے لیے بہترین وقت

توبہ کے لیے بہترین وقت

منتظم
جمعرات, ۵ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

ندیم الرشید
اﷲ کے آگے صاف دل سے توبہ کرووہ تمہارے گناہ دور کردے گا اورجنت میں داخل کرے گا۔(سورةالتحریم ۸)
قارئین گرامی!
سورة تحریم کی آیت نمبر8کا ترجمہ آپ کے سامنے پیش کیاگیا ہے جس میں خالق کائنات، مالک کون ومکاں ،رب دوجہاں اپنے بندوں کوتوبہ کرنے کاحکم فرما رہے ہیں۔
بندہ اپنے رب کا غلام بن کرہی اچھا لگتا ہے۔ خطاﺅں پررونے اورتوبہ استغفار کرنے سے انسان اﷲ کے قریب ہوجاتاہے۔ شیطان بندے کوبھٹکا کراس کے محبوب حقیقی سے دورلے جانا چاہتا ہے لیکن رب اپنے بندے کوجب توبہ استغفار کرتے دیکھتا ہے توپھراسے اپنے قریب کرلیتاہے اورا س کی خطاﺅں سے درگزر فرماتاہے۔
مشکوة شریف کی روایت ہے ©©:شیطان نے اپنے پروردگار سے عرض کیا : قسم ہے تیری عزت کی اے پروردگار !میں ہمیشہ تیرے بندوں کوگمراہ کرتا رہوں گا، جب تک ان کی روحیں ان کے جسموں میں ہیں۔ پروردگار بزرگ وبرتر نے فرمایا: اورقسم ہے مجھ کواپنی عزت کی، اوراپنے جلال کی، اوراپنے بلند مرتبہ کی کہ جب تک میرے بندے مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں ہمیشہ ان کوبخشتا رہوںگا۔
قارئین کرام!
اس میںکوئی شک نہیں کہ ہرشخص سے کسی نہ کسی وقت لغزش ہوہی جاتی ہے،اس صورت میں ایمان کا تقاضہ یہ ہے کہ ربِّ کریم سے التجا کرے ،شرمندہ ہو،ندامت محسوس کرے، پھرکبھی اس کا اعادہ نہ کرے۔ اگر اس طرح ہوجائے توپھراﷲ تعالیٰ کی رحمت متوجہ ہو جاتی ہے اوراس کی بخشش کا سامان ہوجاتاہے۔
آقاعلیہ السلام کا ارشاد ہے: گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اس نے کبھی گناہ کیا ہی نہیں۔(مشکوة)
چنانچہ توبہ کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، توبہ کرنے کے لیے اگرکوئی بہترین وقت ہے توابھی ابھی اورعین اسی وقت ،لمحہ موجود ہی توبہ کرنے کے لیے افضل ترین وقت ہے۔
اس لیے تعالیٰ فرماتے ہیں: ”کیا ابھی تک مومنوں کے لیے وہ وقت نہیں آیا کہ اﷲ کی یاد کے لیے ان کے دل نرم ہوجائیں۔“
یہاںقرآن میں لفظ ”یا¿نِ“استعمال ہوا ہے جس کا مطلب ہے ”ابھی ابھی ،اسی لمحے۔“تاخیر مت کرو، ٹال مٹول سے کام مت لو ،قرآن کریم میں کئی آیات ”جہنمی لوگوں کی چیخ وپکار “کوبیان کرتی ہیں اگران کے چیخنے چلانے کی وجوہات پرغور کیاجائے تومعلوم ہوگا ان کی آہ وزاری کاسبب ،توبہ میں تاخیر اورٹال مٹول سے کام لینا ہے ۔اسی وجہ سے یہاں پڑے روپیٹ رہے ہیں کہ اے اﷲ ایک بارتوواپس جانے دے۔
ہم خدا کا شکراداکریں کہ باری تعالیٰ نے ابھی تک ہمیں موقع دیاہوا ہے اوراس موقع سے فائدہ اٹھانے کا دروازہ بھی کھلا ہے لیکن اگربہت دیرہوگئی توپھرتوبہ قبول نہ ہوگی۔ سورة النساءکی آیت نمبر17میں رب ذوالجلال فرماتے ہیں :”اﷲ تعالیٰ ان ہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جونادانی سے بری حرکت کربیٹھتے ہیں پھرجلد توبہ کرلیتے ہیں۔“
اﷲ تعالیٰ کے فرمان”یتوبون من قریب“میں قریب کا معنی ہے جلدی ،کس قدرجلدی؟”قریب“ کی تشریح کرتے ہوئے ابن کثیر فرماتے ہیں کہ آپ کے پاس ”غرغرہ کی گھڑی “ تک توبہ کرنے کے لیے موقع ہے۔ غرغرہ اس حدکا نام ہے جہاں سے روح جسم کوچھوڑنے کے لیے تیاری کرتی ہے، جب مو ت کی گھڑی آن پہنچی ،تواب توبہ قبول نہیں کی جائے گی،فرعون نے بھی ایسے ہی کیاتھا ،جب اس کوغرق کے عذاب نے آگھیرا توکہنے لگا۔” اب میں ایمان لاتاہوں“لیکن اﷲ سبحانہ نے اس کی توبہ قبول نہیں کی کیونکہ اسے بہت دیرہوچکی تھی۔ اﷲ تعالیٰ صرف اس وقت تک توبہ قبول کرتے ہیں جب تک روح جسم کے اندرموجود ہے۔
لہٰذا موت سے پہلے توبہ کرنے کے لیے توبہ کا بہترین وقت ابھی اور اسی وقت ہے کیونکہ موت کے وقت اورتاریخ کا علم سوائے اﷲ کے اورکسی کونہیں ہے۔ موت بتا کرنہیں آتی آپ کوپہلے سے کوئی دعوت نامہ ،میسیج، نوٹس، ای میل یا واٹس ایپ نہیں کیاجاتا کہ جناب ! فلاں دن ،فلاں تاریخ کواس ٹائم پرموت کے فرشتے کے ساتھ آپ کی ملاقات طے ہوچکی ہے، لہٰذا تیاری کرلیں۔ اورنہ ہی ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ کہیں: صاحب! ابھی تومیں مصروف ،ہوں میرے پاس وقت بالکل بھی نہیں ہے لہٰذا فی الحال میں موت کے فرشتے سے نہیں مل سکتا۔ آپ موت کے فرشتے کوخواہ کتنا ہی قائل کرنے کی کوشش کریں کہ ابھی میں آپ کے ساتھ نہیں جاسکتا ،کچھ کام ابھی باقی ہیں جنہیں مکمل کرنا ازحدضروری ہے ،فرشتہ اپنے وقت پرآپ کولینے آجائے گا ۔اورکوئی پتہ نہیں کہ وہ ابھی اسی وقت آجائے لہٰذا توبہ کرنے کے لیے بہترین وقت بھی یہی ہے کہ ابھی ابھی ہم سب اﷲ سے معافی مانگ لیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں