میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی پورٹ ٹرسٹ، لیز اور لائسنس فیس کے9 ارب وصولی میں ناکام

کراچی پورٹ ٹرسٹ، لیز اور لائسنس فیس کے9 ارب وصولی میں ناکام

ویب ڈیسک
جمعه, ۴ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

کراچی پورٹ ٹرسٹ آئل کمپنیز ، کرائے داروں سے لیز اور لائسنس فیس کی مد میں 9 ارب روپے وصول کرنے میں ناکام ہوگیا، آئل کمپنیز اور کے پی ٹی کے درمیان میونسپل ٹیکس پر تکرار، کے پی ٹی کو اربوں روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے مالی سال 2023 کی اسٹیٹمنٹ میںواضح ہے کہ مختلف کرائے داروں نے لیز کی مد میں 5 ارب 29 کروڑ اور لائسنس فیس کی مد میں 44 کروڑ روپے کے پی ٹی کو ادا نہیں کئے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ڈی اینڈ آر اکائونٹ میں کرائے داروں نے لیز کی مد میں 2 ارب 27 کروڑ روپے جمع کروائے گئے ہیں جبکہ کے پی ٹی کے اعدادو شمار کے تحت بقایاجات کی رقم 2 ارب 90کروڑ روپے سے زیادہ ہے، کے پی ٹی کے طریقہ کار کے مطابق جب تک کرائے داروں سے مکمل رقم وصول نہیں ہوتی یا کرائے داروں سے بقایاجات کی رقم کے اعدادوشمار طئہ نہیں ہوتے اس وقت تک ملنے والی جزوی رقم ڈی اینڈ آر اکائونٹ میں ہوگی اور کراچی پورٹ ٹرسٹ ئہ استعمال نہیں کرے گا۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ انتظامیہ نے کرائے داروں سے اعدادوشمار طئہ کرنے میں تاخیر کی جس کے باعث کرائے داروں کو بقایاجات جمع کروانے کے لئے وقت مل گیا اور ڈی اینڈ آر اکائونٹ میں جمع رقم بھی استعمال نہیں ہوئی جس کی وجہ سے قومی ادارے کو نقصان ہوا۔ جبکہ مختلف آئل کمپنیز نے بھی کے پی ٹی کو 4 ارب روپے ادا نہیں کئے، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ نے 90 ہزار اسکوائر میٹر ایراضی کے 47 کروڑ روپے، کیلٹکس آئل لمیٹڈ نے 53ہزاراسکوائر کلومیٹر کے26 کروڑ روپے، پاک گریس مینیوفیکچرنگ کمپنی لمیٹڈ نے 3 ہزار اسکوائر کلومیٹر کے 21 لاکھ روپے، شیل پاکستان لمیٹڈ نے 2لاکھ اسکوائر میٹر کے ایک ارب 7 کروڑ روپے، پاکستان عرب ریفائنری نے 13 کروڑ روپے، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ 62کروڑ روپے اور پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی نے ایک ارب 49 کروڑ روپے کراچی پورٹ ٹرسٹ کو اد انہیں کئے۔ مختلف آئل کمپنیز کی جانب سے کراچی پورٹ ٹرسٹ کو بھاری رقم ادا نہ کرنے کے باعث قومی ادارے کو حقیقی رقم کا نقصان ہورہا ہے اور انٹریسٹ کی مد میں بھی نقصان ہورہا ہے۔ کے پی ٹی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ کمپنیز کی آئل کمپنیز ایڈ وائیزری کائونسل اور کراچی پورٹ ٹرسٹ میں میونسپل ٹیکس کے معاملے پر تکرار ہے ، آئل کمپنیز 37 فیصد میونسپل ٹیکس ادا کرنے کے لئے تیار نہیں اور آئل کمپنیز صرف 7 فیصد میونسپل ٹیکس ادا کرنا چاہتی ہیں ، آئل کمپنیز اور کے پی ٹی انتظامیہ میں تکرار کے باعث آئل کمپنیز کی جانب سے ڈی اینڈ آر اکائونٹ میں جمع کروائی گئی رقم کے پی ٹی کے استعمال میں نہیں آئی۔ جبکہ مالی سال 2021-22 کے دوران بھی آئل کمپنیز کی جانب سے رقم ادا نہ کرنے کے باعث کے پی ٹی کو 3 ارب 19کروڑ روپے کانقصان ہوا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں