میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آدم جوکھیوکی 22رہائشی منصوبوں کے نام پر اربوں کی لوٹ مار،میگا اسکینڈل انجام کو نہ پہنچا،نیب ناکام

آدم جوکھیوکی 22رہائشی منصوبوں کے نام پر اربوں کی لوٹ مار،میگا اسکینڈل انجام کو نہ پہنچا،نیب ناکام

ویب ڈیسک
منگل, ۴ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

(جرأت تحقیقاتی رپورٹ)کراچی کی زمینوں پر قبضوں کا میگا اسکینڈل تاحال اپنے انجام کو نہ پہنچ سکا،کریم ہاؤسنگ کے لینڈ گریبر آدم جو کھیو نے کراچی میں 22رہائشی منصوبوں کے نام پر اربوں روپے لوٹ مار کاایک منفرد ریکارڈ قائم کیا،اس عمل میں کسی کو پلاٹ دیا نہ کسی کو زمین کا قبضہ دیا نہ ہی کسی کو مکمل واجبات دیے گئے، دوسری جانب قومی احتساب بیورو کراچی کی جانب سے گرفتاری کے باوجود آدم جوکھیو کو وی آئی پی سہولیات ملیں اور اسے ملزم کے اسٹیٹس کے بجائے شاہی مہمان کا درجہ دیا گیا،متاثرین آج بھی در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آدم جوکھیو کے 32ملکی اور غیر ملکی اکاؤنٹس کے بارے میں انکشاف ہوا تھا، جن کی چھان بین کے بعد ان اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا اسکے علاوہ آدم جوکھیو کے گھروں،فارم ہاؤسز، مختلف رہائشی و تجارتی پروجیکٹ اور دفاتروں پر چھاپے کے دوران جعلی لینڈ ریکارڈ، 70ملین کے جعلی ریونیو چالان اور50ہزار ایکڑ اراضی کا لینڈ ریکارڈ برآمد کیا گیااور جعلی کلیم کے کاغذات پکڑے گئے تھے، بڑے پیمانے پر جعلی ریکارڈ ملنے کے باوجود سیاسی اثر و رسوخ کے تحت نیب کی تحقیقات سست روی کا شکار رہی اور نیب کی تحقیقاتی ٹیم کی پوری توجہ پلی بارگین پر مرکوز رہی۔ واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو کراچی نے لینڈ گریبر آدم جوکھیو اور دیگر کے خلاف تیسر ٹاؤن اسکیم 45میں 300ارب روپے مالیت کی330ایکٹر اراضی پر جعلسازی کے ذریعے الاٹمنٹ اور قبضہ کرنے پر مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کی تھی آدم جوکھیو کے خلاف یہ 8واں مقدمہ تھا جس میں ملزم ضمانت پر رہاہوگیا۔ واضح رہے کہ نیب کراچی کے مقدمہ نمبر NABK20210503239611/IW-1/CO-A/NAB(K)/2021بتاریخ 14اکتوبر2021 کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق نیب کراچی نے سروے سپرنٹنڈنٹ کراچی اور بورڈآف ریونیو کے افسران سے کہا ہے کہ آدم جوکھیو کے دیہہ دوزن منگھوپیر غربی ضلع میں330ایکٹر اراضی سے متعلق غیر قانونی الاٹمنٹ،جعلی و بوگس اندراج ریکارڈز آف رائٹس کے تمام اصل دستاویزات فراہم کریں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کوارڈنیشن تحقیقات ونگ ون مرزا علیم بیگ کے دستخطوں سے جاری ہونے والے خط میں ریکارڈ اور دیگر دستاویزات نیب کراچی کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عامر شاہد کے روبروپیش ہوکر جمع کراوائے جانے تھے قومی احتساب بیورو کی ٹیم کی محنت اور کوشش کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ تاحال کراچی کے نامی گرامی لینڈ گریبر اور ہزاروں معصوم شہریوں سے فراڈ کرنے والے آدم جوکھیو کے خلاف فرد جرم عائد نہ ہوسکی ہے۔ واضح رہے کہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مختلف سیکٹرز میں بھی الاٹمنٹ شدہ زمین پر تیزی سے قبضہ کا عمل شروع ہوا جو تاحال نہ رک سکا ، ایک محتاط اندازے کے مطابق868ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے، اس بارے میں ملنے والی دستاویزات اور شواہد کے مطابق دیہہ ناگن میں 330ایکڑ سرکاری اراضی آدم جوکھیو کو ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے کرپٹ افسران نے الاٹ کی تھی اور آدم جوکھیو کے کارندوں نے کھربوں روپے مالیت کی اراضی کو فوری فروخت کرنے کا عمل شروع کردیا۔ جعلی ریکارڈ کے مطابق انٹری نمبر48بتاریخ15اپریل 2021کے ذریعہ330ایکڑ اراضی ناکلاس 30دیہہ ناگن کی مجموعی اراضی780.11ایکڑ پر مشتمل ہے۔ واضح رہے کہ گھٹ وڈ فارم 11سروے سپرنٹنڈنٹ کراچی آفس میں2اپریل2021 دیہہ ناگن ناکلاس نمبر30نئے سروے نمبر190سے223تک 330ایکٹر اراضی کا داخلہ ریکارڈ کیا گیا یہ اراضی تھرڈ پارٹی زوجہ سجاول جوکھیو کے نام الاٹ کی گئی دیہہ دوزن کے ناکلاس نمبر 10،11،12،13،14اور15 کی اراضی کا اندراج کے مطابق 10فروری2017 کو الاٹ کی گئی جو غیر قانونی عمل ہے کیوں کہ بدلے کی اراضی پر 2012سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے پابندی عائد کررکھی ہے، عام عوام سے دھوکہ اور فراڈ کرنے کیلئے سرکاری دستایزات میں دیہہ ناگن تعلقہ منگھوپیر میر احمد رند،اسسٹنٹ کمشنر منگھوپیر ضلع ویسٹ کراچی مشتاق احمد جتوئی کا جعلی خط نمبرAC/M-P/KW/132/2019اورAC/M.P/KW/248/2020بتاریخ 30جولائی2020 مختیار کار منگھوپیر محمد ابراہیم جونیجوکا جعلی خط نمبر MUKH/M.P/KW/149/2019بتاریخ19فروری2019 سروے سپرنٹنڈنٹ کراچی کا ریفرنس نمبر S-S/KYC/(F-660)/2021/132بتاریخ7جنوری 2021 کو اندراج کیا گیا تھا جس کے بعد ڈپٹی کمشنر ویسٹ کراچی DC(W)/KW/3468/2020بتاریخ 19جنوری 2021کو 330ایکڑ اراضی الاٹ کردی،دریں اثنا سندھ حکومت کی جانب سے ایک حکمنامے کے تحت نچلے گریڈ کے افسران میں شامل ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ عرفان بیگ،ایکسنین حسنین ایوب، ایگزیکٹو انجینئر لیئق احمد، اسٹنٹ انجینئرذیشان حسین کو عہدے سے بھی معطل کردیا گیا تھا لیکن نامعلوم طریقہ کار سے یہ افسران ملازمت پر بحال ہوچکے ہیں بڑے پیمانے پر زمینوں پر قبضہ اور کروڑوں روپے وصولی کے باوجود سابق ڈائریکٹر جنرل عمران عطا سرمرو،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ناصر خان، ڈائریکٹر،پروجیکٹ ڈائریکٹر تیسر ٹاون اسکیم سمیت دیگر افسران کو لینڈ گرببرنگ کے الزاما ت سے بچالیا گیا برسر اقتدار سیاسی جماعت کے صوبائی حکومت کے بعض وزرا اور ارکان اسبملی بھی مبینہ طور پر اس گھناونے کھیل کا حصہ ہیں پولیس اور ریونیو افسران کے اس عمل میں شامل ہونے کے باعث کسی بھی سطح پر ان کانام نہیں لیا گیاسابق چیئرمین نیب کی ہدایت پر آدم جوکھیو کے خلاف شکایت کی تصدیق ہونے کے بعد تحقیقات کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا مبینہ طور پر کھربوں روپے شہریوں سے لوٹ مار کرنے والے لینڈ گریبر آدم جوکھیو سے نیب کی تحقیقاتی ٹیم صرف کیس پارٹی کے طور پر ڈیل کرتی رہی جبکہ آدم جوکھیو نے گلشن کریم سوسائٹی کے نام پر 1984کے1200الاٹیز کے ساتھ بھی فراڈ کیا جن کے پاس لیز نہیں تھی ان کو زور زبردستی بھگا دیا گیا اور لیز والوں سے لیز فائنل منگوا کر چھ لاکھ روپے مزید رقم دینے کی ڈیمانڈ کرکے سب سے آخر والے پلاٹوں میں آ فر کی جاتی رہی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ گلشن دوزن کے 11سو سے زائد الاٹیز 1992 کے ساڑھے تین ارب روپے ہڑپ کرنے والے لینڈ مافیا کریم ہاؤسنگ کے آدم جوکھیو کے خلاف نیب کراچی نے ریفرنس دائر کیا اورتاحال 900افراد آدم جوکھیو کے خلاف فراڈ و دھوکہ دہی کا بیان ریکارڈ کراچکے ہیں نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ آدم جوکھیو نے گلشن الہی، گلشن محمدی، مسلم سٹی کے نام پر رہائشی منصوبوں میں کسی بھی الاٹی کو پلاٹ نہیں دیئے اور نہ واجبات واپس کئے دلچسپ امر یہ ہے کہ آدم جوکھیو کراچی کا واحد بلڈر ہے جو نہ تو آباد کا ممبر ہے نہ کسی ادارہ سے رجسٹرڈ ہے کراچی میں گلشن عظیم،گلشن کریم، گلشن رحیم، گلشن الہی، گلشن دوزان، گلشن رحمن، گلشن قدوس، مسلم سٹی،القدوس ٹاون، نیوفروٹ منڈی سمیت 22رہائشی منصوبوں کے ذریعے شہریوں کی جیبوں سے کھربوں روپے لوٹ چکا ہے اور ایک بھی رہائشی پروجیکٹ آدم جوکھیو نے مکمل نہیں کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں