عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو سخت لاک ڈائون ہوگا، سینیٹر شبلی فراز
شیئر کریں
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کیخلاف اتنے ٹھوس ثبوت ہیں کہ وہ کسی بھی وقت پکڑے جاسکتے ہیں، انہیں باہر نہیں جانے دیا جائے گا ، نواز شریف کو واپس لانے کیلئے بھی قانونی طریقہ کار پر غور کیا جارہا ہے، حادثاتی سابقہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اپنے ہمنوائوں کے ساتھ جب بھی کیسز کی تاریخیں ہوتی ہیںباہر آجاتے ہیں انہیں چاہیے کہ ٹڈی دل کی فصل میں جاکر اس طرح کی تقاریر کریں تاکہ کسانوں اور کاشتکاروں کا بھی بھلا ہو۔ عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو پاکستان میں کرونا وائرس سے جانی نقصان میں اضافہ اور متاثرین کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے، حکومت سخت لاک ڈائون پر مجبور ہو جائے گی،حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد نہ کرنے والی مسافربسوںکو بند کردیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ پارلیمانی سیکرٹری ریلوے فرخ حبیب بھی اس موقع پر موجود تھے۔ شبلی فراز نے کہاکہ سب کو معلوم ہے کہ کرونا وائرس کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اعدادوشمار سے واضح ہورہا ہے ہماری پہلی ترجیح عام طبقہ ہے ، موثر حکمت عملی کی وجہ سے کاروبار شروع ہوا، نقصان بھی کم ہوا اور متاثرین کی تعداد بھی کم ہے ہم نے اس سے زیادہ کا تخمینہ لگایا تھا اور منظم طریقے سے سارے پاکستان کی نگرانی کی جارہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کاروبار چلتارہے کیونکہ ہمیں بدحال معیشت وراثت میں ملی ہے اور اب اس وباء نے آن لیا ،کاروباری سرگرمیوں کو بحال رکھنا چاہتے ہیںپاکستان میں اکثریت ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد نہیں کررہی۔ حفاظتی تدابیر سے ہی اس وائرس سے بچ سکتے ہیں،بھارت میں ہم سے زیادہ حالات خراب ہیں انہوں نے آغاز ہی میں سخت لاک ڈائون شروع کردیا تھا۔ پاکستان کی حکمت عملی کامیاب رہی ، احتیاط کرنے کی وجہ سے پاکستان میں جانی نقصان کم ہوا ہے ورنہ بہت زیادہ نقصان ہوجاتا ۔ اب بھی یہی انتباہ ہے کہ احتیاط نہ کی تو زیادہ جانی نقصان ہو جائے گا اور ہم خود اس کے ذمہ دار ہوں گے۔ حکومت سخت لاک ڈائون پر مجبور ہوگی۔ ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے بھی کامیاب حکمت عملی اختیار کی ہے۔10جون تک اسپرے کے 15جہاز ہو جائیں گے۔ ہماری یہ حکمت عملی بھی کامیابی سے ہمکنار ہوگی، میپنگ ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کو معاشی ٹڈل دل نے بھی بہت سخت نقصان پہنچایا ہے۔ سابق حادثاتی وزیراعظم شاہدخاقان عباسی ایک بار پھر اپنے ہمنوائوں کے ساتھ متحرک ہیں۔ جب بھی کرپشن کیسز کی تاریخیں قریب آتی ہیں یہ ہمنوائوں کے ساتھ نکل آتے ہیں۔ شہباز شریف تو ویسے بھی اتنے خوفزدہ ہیں کہ پارلیمنٹ ہی نہیں آتے ۔ شہباز شریف نے اپوزیشن میں خود کو برہمن اور دوسروں کوشودر سمجھ رکھا ہے۔ جب نیب والے جائیں تو غائب ہو جاتے ہیں اور اچانک عدالت میں نمودار ہوتے ہیں اور شہباز شریف باہر ایسے نکل رہے تھے جیسے کشمیر فتح کرکے نکل رہے ہیں۔ نوازشریف کے بارے میں 50روپے اسٹام پیپر پر جو ضمانت دی گئی تھی۔ اس کا کیا ہوا۔ مسلم لیگ ن کے کئی حصے بخرے ہو چکے ہیں اس لئے نواز شریف باربار اپنی تصاویر وائرل کررہے ہیں کہ عالی پناہ کسی وقت پاکستان آسکتے ہیں۔ کیونکہ ان کے بھائی شہباز شریف نے خود کو غیر اعلانیہ وزیراعظم قرار دیدیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت نے پاکستان کی معیشت کو چاٹ لیا۔ اداروں کو تباہ کیا، اب ڈھونڈورا پیٹتے ہیں کہ انتقامی کارروائی ہورہی ہے۔ یہ ڈھول بجانے کی بجائے حساب کتاب دیں ، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال بھی کسانوں کا مذاق اڑانے کی بجائے ٹڈی دل کی فصلوں میں جاکر قوم کا ساتھ دیں۔ جھوٹ ، فریب کے ذریعے ایسی صورتحال بناتے ہیں کہ کیسز سے توجہ ہٹ جائے، مسلم لیگ ن کی قیادت پاکستان کی خیرخواہ ہوتی تو کبھی باہر نہ جاتے۔ اقتدار میں نہ ہوں تو باہر چلے جاتے ہیں اور مال بنانے کیلئے واپس آجاتے ہیں جب اقتدار میں ہوں تو۔ ان جماعتوں کاکوئی مستقبل نہیں ہے ان جماعتوں اور لوگوں کا مستقبل ہے جو پاکستان کی عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں نہ کہ کاروبار کو ذریعہ سیاست بناتے ہیں۔ اپوزیشن ہوش کے ناخن لے۔ وراثتی جماعتوں ، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا کوئی مستقبل نہیں ہے، مستقبل پاکستان تحریک انصاف کا ہے جو وراثتی جماعت نہیں ہے، جون ، جولائی میں افریقہ سے مزید ٹڈل دل کے لشکروں کا آنے کا خطرہ ہے، اپوزیشن کی دونوںجماعتوں نے اپنے رہنمائوں کے پروڈکشن آرڈر کیلئے پارلیمنٹ کویرغمال بنائے رکھا کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں۔ مسلم لیگ ن کی قیادت منطقی انجام جیل ہے۔ اتنے واضح اور ٹھوس ثبوت ہیںکہ شہباز شریف کسی بھی وقت پکڑے جاسکتے ہیں، نواز شریف بھی حشاش بشاش نظر آرہے ہیں ان کی تصاویر دیکھی ہیں یہ سب کو آگے کرکے خود پارلیمنٹ نہیں آتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے چینی اسکینڈل کے حوالے جو بھی آلہ کار بنے ایف بی آر، ایف آئی اے ، نیب اور دیگر ادارے ان کیخلاف کارروائی شروع کرنے والے ہیں، ہماری جماعت کے بڑے بڑے لوگوں کے نام ہونے کے باوجود صاف شفاف تحقیقات کی اور سب احتساب کے شکنجے میں آنے والے ہیں۔ نواز شریف کی واپسی کیلئے حکومت جائزہ لے رہی ہے۔ کہ وہ حشاش بشاش ہیں کیوںنہ انہیں واپس لایا جائے۔