میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ضمیر گھمرو :حکومتی فیصلوں کے ناقد حکومت کے سب سے بڑے وفادار بن گئے

ضمیر گھمرو :حکومتی فیصلوں کے ناقد حکومت کے سب سے بڑے وفادار بن گئے

ویب ڈیسک
اتوار, ۴ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

بیرسٹر بننے کے بعد عوامی مفاد کے مقدمات لڑے ،کالموں کے ذریعے حکومت کی خامیوں کے بخیے ادھیڑے ،پھر ایڈووکیٹ بنے تو اے ڈی خواجہ جیسے افسر کیخلاف زمین آسمان ایک کردیا
حکومت سندھ نے اس وفاداری کے عوض ایڈووکیٹ جنرل کی تنخواہ ، الاﺅنس اور مراعات میں بے پناہ اضافہ کر دیا،وہ اب وزیر اعلیٰ سے زیادہ تنخواہ لینے والے ملازم بن گئے
الیاس احمد
کہتے ہیں کہ جب کسی کواختیارات ملتے ہیں تو ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہو جاتا ہے اور وہ کھل کر سامنے آتا ہے کہ وہ کیا چیز ہے؟ سندھ میں مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کے طبقے کے محنت کرنے اور اپنے اصول پر قائم رہنے کے حوالے سے کئی باتیں زیر گردش رہتی ہیں۔ کیونکہ وہ اپنی محنت ، جدوجہد کے باعث اپنا مقام برقرار رکھتے ہیں۔ سندھ کے موجودہ ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو کی بھی زندگی اس جدوجہد کی ایک مثال ہے، وہ غریب گھرانے میں پیدا ہوئے ،ان کا خاندان پیر پگارا کا مرید ہے اور ان کو گریجویشن کے بعد پہلے انفارمیشن افسر بنایا گیا پھر انہیں پیر پگارا کی سفارش پر براہ راست اسسٹنٹ کمشنر بنا دیا گیا۔ وہ کچھ عرصہ اسسٹنٹ کمشنر رہنے کے بعد نوکری چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے اور بیرسٹر بن کر وطن واپس آئے ۔انہوں نے وکالت شروع کی اور بڑا نام پیدا کیا۔ پھر انہوں نے ایسے مقدمات لینا شروع کیے جو مفاد عامہ کے لیے مفید تھے۔ اور انہوں نے میڈیا میں اپنی تحریریں بھی سامنے لانا شروع کیں جو عوامی مسائل پر مبنی تھیں ۔پھر کیا تھا، دیکھتے ہی دیکھتے ضمیر گھمرو مقبول ہو گئے اور وہ حکومتی غلط فیصلوں کے خلاف مزاحمت کار کے طور پر ابھرے۔ ضمیر گھمرو نے ایسے سینکڑوں مقدمات لڑے جو عوامی مفاد کے مطابق تھے پھر اخبارات میں انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ این ایف سی ایوارڈ ،18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی اداروں کی صوبوں کو منتقلی، پانی کی تقسیم سمیت کئی معاملات پر کھل کر لکھتے رہے اور عوام کا مؤقف بھر پور انداز میں پیش کیا ۔ وہ روزانہ ایک نئے ایشو کے ساتھ عوام کی عدالت میں آتے رہے اور بھر پور داد وصول کرتے رہے ۔ مگر گزشتہ سال اچانک وہ نثار درانی کو ہٹائے جانے کے بعد سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل بنادیے گئے تو سندھ کے عوام نے اس فیصلے کو دل سے قبول نہیں کیا لیکن خاموش رہے۔ پھر وہ کئی اہم مقدمات میں پیش ہو کر حکومت کا مقدمہ لڑتے رہے۔ 3 اپریل 2017 ءکو حکومت سندھ نے اچانک آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو زبر دستی ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کرنے اورسردار عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی سندھ پولیس مقررکرنے کافیصلہ کیا مگر 5 اپریل 2017 کو سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ پولیس کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا اور ان کے حق میں حکم امتناعی جاری کر دیا پھر یہ مقدمہ سندھ ہائی کورٹ میں چلنا شروع ہوا تو ضمیر گھمرو حیران کن انداز میں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نظر آئے اور حکومت کا کیس بھونڈے انداز میں پیش کیا اور کئی ایسی مثال دی جس پر عوامی حلقوں نے حیرانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھر پور انداز میں حکومت کی ایسی ترجمانی کی کہ خود حکومت کو بھی ان سے اتنی وفاداری کی توقع نہ تھی، وہ تو حیران تھی کہ ضمیر گھمرو ایسے وفادار بھی ہوسکتے ہیں؟ انہوں نے اے ڈی خواجہ کے خلاف جس طرح باتیں کیں اس سے سیاسی اور عوامی حلقے تعجب میں پڑ گئے کیونکہ سندھ بھر کے عوام اے ڈی خواجہ کو اچھی شہرت والا افسر سمجھتے ہیں جو کرپٹ حکومت کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوگئے۔ اے ڈی خواجہ انور مجید کے سامنے مزاحمت کی علامت بن کر ابھرے، انور مجید کو ناراض کرناآصف زرداری اور فریال تالپر کو ناراض کرنے کے مترادف ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپنے پیش رو سابق اٹارنی جنرلز کی طرح اس ایشو پر وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر سندھ کے عوام کے سامنے ہیرو بن جاتے کیونکہ دوسری مرتبہ صوبے کی اعلیٰ ترین عدالت سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کا آئی جی سندھ پولیس کے حوالے سے مو¿قف مسترد کر دیا ہے۔ لیکن ضمیر گھمرو کا ضمیر گھوم گیا اور انہوں نے اے ڈی خواجہ کے خلاف زمین آسمان ایک کر دیے ہیں مگر ان کو صرف حکمرانوں میں پذیرائی تو ملی ہے لیکن عوامی حلقوں میں ان پر زبردست تنقید ہوئی ہے اور ان کے اس عمل کو نا پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے ۔ پھر جلتی پر تیل کا کام یہ کیا کہ ایک اخبار میں پیپلز پارٹی کی حکمرانی کے حق میں ایک کالم لکھ دیا بس کیا تھا ایک طوفان آگیا۔ جامی چانڈیو جیسے سمجھدار اور دانشور تجزیہ کارنے زبردست تنقید کی، اصغر سومرو بھی نوجوان کالم نویس ہیں انہوں نے بھی ضمیر گھمرو کے مو¿قف کو مسترد کر دیا اور ان سے ایک ہی سوال کیا کہ وہ اتنا تو بتا دیں کہ آصف زرداری نے اب تک کونسا ایسا کارنامہ سرانجام دیا ہے جس کی تعریف کی جائے؟ حکومت سندھ نے اس وفاداری کے عوض ایڈووکیٹ جنرل کی تنخواہ ، الاﺅنس اور مراعات میں اضافہ کر دیا اور اب ان کو ہر ماہ ساڑھے 11 لاکھ روپے ملیں گے اس طرح وہ صوبے میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے ملازم بن جائیں گے۔ ان کی تنخواہ وزیراعلیٰ ، چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ پولیس، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ، ججز سندھ ہائی کورٹ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ اب ان کو ہر جگہ تنقید سننے کو ملتی ہے مگر ایک بات ثابت ہوگئی کہ حکومتی نوازشات میں ضمیر گھمرو کا ضمیر ضرور گھوما ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں