میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کچھی گلی، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور ڈاکٹر قیصر وحید

کچھی گلی، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور ڈاکٹر قیصر وحید

ویب ڈیسک
پیر, ۴ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(رپورٹ: باسط علی) میگا اسکینڈل کے تفتیشی افسر انسپکٹر عبدالجبار مہیندرو نے 19؍جون 2017ء کو پیش نہ ہونے پر21؍اگست 2017ء کو ڈاکٹر قیصر وحید کو ایف آئی اے میں پیشی کے لیے سی آر پی سی کے سیکشن 160کے تحت ایک حتمی نوٹس نمبرFIA/CCCK/FIR.08/2017/3634-35جاری کیا۔جس میں قیصر وحید کوگزشتہ تین سالوں(2015.2016,2017)کے عرصے میں خریدے گئے خام مال کے درآمدی ریکارڈ کے ساتھ 24؍اگست 2017ء کو ساڑھے گیارہ بجے صبح پیش ہونے کے لیے کہا گیا ۔ لیکن اس نوٹس کو بھی قیصر وحید نے نظر انداز کردیا۔


قیصر وحید نے رپورٹ کی بنیاد پر گواہوں کے بیانات تبدیل کرائے اور تفتیش کو خراب کردیا


ایف آئی اے کو دیے گئے بیان میں کسٹمر کلیئرنگ فارورڈنگ کمپنی کے مالک نے برآمد کیے گئے خام مال کے ڈرمز دیکھنے کے بعد تفتیشی افسرکو بتایا کہ ’برآمد کیا گیا خام مال Fexofinadine HCL USP، بیچ نمبر 15401217 کے 7ڈرم (سوکلو)28؍فروری 2017ء کو میسرز Medisureلیباریٹریز پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ نے انڈیا سے درآمد کیے تھے۔ جسے ضروری کارروائی کے بعد مذکورہ کمپنی کے حوالے کردیا گیا تھا۔ اس سارے معاملے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر نمبر08/2017کی بنیاد پر اس وقت کے چیف ڈرگ انسپکٹر کلب حسن رضوی نے17؍اکتوبر2017ء کو 49صفحات پر مشتمل’کانفیڈینشل فائنل رپورٹ‘تیار کی ۔


ایف آئی آر کی بنیاد پر تیار کی گئی خفیہ رپورٹ کی ایک نقل کلب حسن نے قیصر وحید کو بھیج دی


اس کانفیڈینشل رپورٹ میں صرف ایف آئی آر کارپوریٹ کرائم سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر، پی ایس پی، عبدالسلام سلام کو سی سی کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری طور پر تو یہ خط ’’کانفیڈینشل‘‘ تھا لیکن اس کی ایک کاپی قیصر وحید کو بھی بھیجی گئی تھی۔ کلب حسن کی اس زر پرستی نے اس رپورٹ میں موجود، کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس، خام مال کو پورٹ سے مطلوبہ جگہ پہنچانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور، بینک افسران اور گواہوں کی جان کو شدید خطرات لاحق کردیے ۔ قیصر وحید نے اس رپورٹ کی مدد سے ہی گواہوں، کے بیانات تبدیل کرانے کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا۔ کلب حسن رضوی کی اس حرکت سے ایف آئی اے افسران کی اتنی جانفشانی سے کی گئی تفتیش متاثر ہوئی دوسری جانب اس کیس کے مرکزی ملزم قیصر وحید کو کیس پر اثر انداز ہونے کا موقع ملا۔ ا س پورے معاملے کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ خام مال کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث مرکزی ملزم محمد رضا ولد سید محمد نقی یہ سارا کام کچھی گلی نمبر 1، میجی مارکیٹ فرسٹ فلور کی دُکان نمبر 7سے کر رہا تھا ۔ ملزم نے 24؍نومبر2015ء کو فیصل بینک کی برنس روڈ برانچ میں اکاؤنٹ کھولا ۔ اکاؤنٹ اوپننگ فارم میں اس نے خود کو تما م ادویات کی خرید و فروخت کرنے والے کاروبار رضا ٹریڈر کا مالک بیان کیا۔ جبکہ اس مذموم کاروبار کو بند کروانا موجودہ چیف ڈرگ انسپکٹر عدنان رضوی کے ساتھ ساتھ پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگس ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور غلام ہاشم نورانی کی بھی ذمہ داری ہے ، لیکن آنکھوں پر بندھی لالچ کی پٹی نے انہیں دنیاو آخرت کے خوف سے بے نیاز کردیا ہے اور مال بنانے کے چکر میں وہ صرف ایک رضا ٹریڈ ہی نہیں بلکہ کچھی گلی کی میڈیسن مارکیٹ، زینٹ مارکیٹ اور میجی مارکیٹ میں رضا جیسے کتنے ہی جعلی خام مال کی خرید و فروخت والوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
( جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں