ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر اور کھاد اسمگلرز کا گٹھ جوڑ، بلیک مارکیٹنگ شروع
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ) ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن اور کھاد اسمگلرز کا گٹھ جوڑ، سندھ میں ایک بار پھر کھاد کی بلیک مارکیٹنگ شروع، یوریا کی فی بوری سرکاری نرخ 22 سو روپے کی بجائے 28 سو 3 ہزار میں فروخت، سیلاب متاثر کاشتکار کھاد کیلئے دھکے کھانے پر مجبور، وفاقی وزارت داخلہ نے محراب پور سے تعلق رکھنے والے دو اسمگلرز حاجی امتیاز میمن اور نثار میمن کی نشاندہی کی تھی، دونوں اسمگلرز کو ڈی جی ہدایت اللہ چھجڑو کی آشیرباد حاصل، مشیر زراعت منظور وسان بھی خاموش، تفصیلات کے مطابق کھاد اسمگلرز اور ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن کا گٹھ جوڑ کے باعث سندھ میں ایک بار پھر یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ شروع ہوگئی ہے، سیلاب متاثر سندھ کے کاشتکاروں کو ریلیف دینے کی بجائے محکمہ زراعت سندھ کھاد اسمگلرز سے گٹھ جوڑ کرکے کاشتکاروں سے کروڑوں روپے اینٹھ رہے ہیں، گندم کی فصل کی کھیتی کے دوران کھاد بحران کے باعث کاشتکار پریشانی کا شکار ہیں، یوریا کھاد کی فی بوری سرکاری نرخ 2200 روپے کی بجائے 28 سو روپے سے 3 ہزار میں فروخت کی جا رہی ہے اور منافع خور ڈیلرز سیلاب سے تباہ حال کاشتکاروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ روزنامہ جرأت کو ملنے والی معلومات کے مطابق سندھ میں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ میں محراب پور سے تعلق رکھنے والے دو ڈیلرز حاجی امتیاز میمن اور نثار میمن کا مرکزی کردار ہے اور دونوں افراد کو ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو کو آشیرباد ہے، ذرائع کے مطابق حاجی امتیاز میمن ماہانہ لاکھوں روپے منتھلی ایگریکلچر ایکسٹینشن کو دیتے ہیں، گذشتہ ماہ ربیع کی کاشت کے دوران کھاد کے بحران پر وفاقی وزارت داخلہ نے کھاد بحران میں ملوث ڈیلرز اور اسمگلرز کے لسٹ جاری کرکے چاروں صوبائی حکومتوں کو کارروائی کی ہدایت کی تھی اور اس لسٹ میں سندھ میں محراب پور سے تعلق رکھنے والے حاجی امتیاز میمن اور حاجی نثار میمن کو کھاد اسمگلرز قرار دیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق حاجی امتیاز میمن کے پاس 30 سے زائد دکانوں کی ڈیلر شپ لائسنس ہے، مذکورہ لائسنسز کے ذریعے وہ کھاد اسٹاک کرنے سمیت بلیک مارکیٹنگ اور کھاد اسمگلنگ کرتا ہے، محکمہ زراعت سندھ نے مذکورہ لائسنس تو منسوخ کئے تھے لیکن تاحال وہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، سندھ میں کھاد بحران کے باوجود مشیر زراعت منظور وسان مکمل خاموش دکھائی دیتے ہیں اور کارروائی سے گریزاں ہیں، حیرت انگیز طور پر کھاد اسمگلرز اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والے افسران کو عہدوں سے ہٹا کر کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے۔
ؔ