میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہشت گردی ، انتہا پسندی اسلام کے لیے خطرہ

دہشت گردی ، انتہا پسندی اسلام کے لیے خطرہ

ویب ڈیسک
اتوار, ۳ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام میں انتہا پسندی کا وجود نہیں۔ اسلام اعتدال پسند ی کا دین ہے۔ دہشت گردی کا جواب دہشت گردی نہیں ہونا چاہیے۔ معاشرے میں انتشار پھیلانے والوں کی اسلام مذمت کرتا ہے۔ تشدد کی تعلیم دینے والے اسلام کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ اسلام تو ہر قسم کی غارت گری کے خلاف ہے۔ اسلام میں کسی انسان کا ناحق خون بہانے اور فساد کرنیوالوں کو سخت تنبیہہ کی گئی ہے۔ قرآن پاک کا تو واضح حکم ہے کہ ایک انسان خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی یا مکمل کافر کیوں نہ ہو اس بے گناہ کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے‘ مگر ہم تو مسلسل اپنے کلمہ گو بھائیوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔ یہ تو وہ ہو رہا ہے جس کا تصور ایک مسلمان کبھی نہیں کرسکتا۔
سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں ہونے والے اسلامی فوجی اتحاد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل محمد العیسیٰ نے کہا ہے کہ ہمار اصل اور بنیادی مشن انتہا پسندانہ نظریات کا خاتمہ ہے۔ اسلام کو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔ دہشت گردی محض ایک سیکیورٹی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک نظریاتی مسئلہ ہے۔
رابطہ عالم اسلامی اسلام کی اصل تعبیر اور شکل دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ ادارے کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی بھرپور حمایت اور معاونت حاصل ہے۔ رابطہ عالم اسلامی سعودی عرب کی حکومت کے ساتھ مل کر اسلام کی اعتدال پسندانہ، رواداری اور اسلام کی حقیقی تعلیمات کو اجاگر کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔
رابطہ عالم اسلامی نے تشدد، انتہا پسندی، مذہبی ہٹ دھرمی دہشت گردی کی طرف بڑھتے رحجان کی روک تھام کے لیے ہر سطح پر اقدامات کیے ہیں۔ انتہا پسندی، مذہبی تعصب، نفرت اور دہشت گردی کی تمام شکلوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ معاصر انتہا پسندی علمی محاذ پر موثر اقدامات نہ ہونے کے نتیجے میں پھیل رہی ہے اور دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کی ترویج کے لیے اسلام کی تعلیمات کا غلط استعمال کررہے ہیں۔
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دہشت گردی اور انتہا پسندوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دقیانوس اسلام پسند نہ صرف مسلمانوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں بلکہ اسلام کے تشخص کو بھی داغدار کررہے ہیں۔مسلم اقوام کو اس وقت اسلام کے نام پر دہشت گردی کی دراندازی کے خطرے کا سامنا ہے۔اس دہشت گردی نے اسلامی دنیا کی سرحدوں کو پامال کردیا ہے۔انتہا پسند اسلام کے مسخ شدہ بینر تلے دین کے ایک ایسے ورژن کے علمبردار بنے ہوئے ہیں جس سے مسلمانوں کے خلاف منافرت پھیل رہی ہیں اور مسلم مخالف رائے کو ہوا مل رہی ہے۔شاہ سلمان نے اپنے پیغام میں اسلام کی رواداری ،اعتدال پسندی اور عفو ودرگذر کی تعلیمات کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ جو ان صفات کو چھوڑ دیتا ہے ،وہ مسلمانوں کی کوئی خدمت انجام نہیں دے سکتا اور وہ ان کے درمیان نفرت اور تقسیم کے بیج بونے کا سبب ہی بنے گا۔مسلم اقوام کو دہشت گردی سے لاحق خطرات کے بارے میں شعور اجاگر کرنا چاہیے اورافراد اور تنظیموں کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو دْگنا کردینا چاہیے۔ شاہ سلمان نے عوام الناس پر بھی زوردیا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ نہ تو کسی طرح کا کوئی تعاون کریں اور نہ ان کے ساتھ کوئی ہمدردی جتلائیں۔
مسلمانوں کو آج جرم ،خوف اور تشویش کا ذریعہ خیال کیا جارہا ہے۔ انتہا پسند اور دہشت گرد مسلم اقوام ،ان کی تنظیموں اور عوام کے لیے دوسری قوموں کے سامنے سْبکی کا سبب بنے ہوئے ہیں حالانکہ ہم ان اقوام سے تعاون کے رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔ان دہشت گردوں کی وجہ سے مسلم ممالک کے غیر مسلم ریاستوں کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری آئی ہے۔یہ لوگوں کو ہلاک کرنے اور انفرااسٹرکچر کو تباہ کن نقصان سے دوچار کرنے کے علاوہ قوموں کو تار تار کررہے ہیں۔ہماری قوموں کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ ان گمراہ اور گم کردہ دہشت گردوں سے لاحق ہے۔انھوں نے دین اسلام اور اس کے پیروکار ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دشمنوں کو انھیں نقصان پہنچانے کا موقع دیا ہے اور وہ اسلام کے نام پر ایسے جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں جن کا اس کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان دہشت گردوں کے خلاف ہمارے علمائے دین بھی میدان عمل میں ہیں اور ان کی جانب سے پھیلائی گئی غلط باتوں کا مسکت جواب دے رہے ہیں۔ان علماء نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مذہب کے نام پر تشدد اور انتہا پسندی سے دور رہیں کیونکہ اس سے مسلم اقوام ہی کو نقصان پہنچے گا۔
اسلام تو امن و سلامتی کا دین ہے اور ساری دنیا میں تمام انسانوں کے لیے امن کا پیامبر ہے اور ہر مسلم اور غیر مسلم کے جان و مال کا ضامن ہے۔ سارے عالم اسلام کے علمائے کرام نے خودکش حملوں کو حرام قرار دیا ہے اور ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے سنگین سزائیں تجویز کی ہیں۔ خودکش حملہ آور درحقیقت اسلام کو بدنام کر رہے ہیں اور ان کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
اسلام مسلم اور غیر مسلم کی جان و مال کے تحفظ کا ضامن ہے۔ غیر ملکی عناصر اپنی مذموم سرگرمیوں کی وجہ سے مذہب اور مسلمانوں کیلیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔مذہب کے نام پر دہشت گردی کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ اسلام امن اور رحم کا درس دیتا ہے اور پرتشدد کارروائیوں اور انتہا پسندوں کے رویے کو مستردکرتا ہے۔ خفیہ عناصر مذہب کے آڑ میں دہشت گردی کر کے اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام وہ دین ہے جو تمام مذاہب کے لوگوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کا محافظ ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں