میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انسانیت کوئی مذہب نہیں ہے

انسانیت کوئی مذہب نہیں ہے

منتظم
منگل, ۲۲ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

احمد اعوان
دیکھیںہم توکہتے ہیں”سب سے بڑا مذہب انسانیت کامذہب ہے تمام انسان برابرہیںکوئی چھوٹا،کوئی بڑانہیں۔۔۔۔ سب انسانوںسے پیارکریں۔“
۔۔۔۔۔سرمیں اس قدرشدیددرہورہاتھا کہ بیان سے باہرتھا۔ایک نجی ہوٹل میں عالی شان اورچمکتے دمکتے کمرے میں ایک NGOکی ”آنٹی “انٹ شنٹ ہانکنے میں لگی ہوئی تھیں۔یہ ایک تین روزہ سیمینارتھاجس کاآج آخری روزتھاچنداہم حکومتی شخصیات بھی موجودتھیںمجھے بھی میزبان نے نہایت محبت سے آنے کوکئی بارکہا تومیں آنے پرراضی ہوگیا،مگراب جویہ سب سننے کومل رہاتھا،اس کے بعددل چاہ رہاتھافوراتقریب سے چلا جاﺅں، ابھی انہی خیالات میں گم تھاکہ کسی نے مجھے پیچھے سے ہاتھ کی مددسے متوجہ کرتے ہوئے میرا نام پکارا۔ میں نے چونک کرپیچھے دیکھاتومیزبان کے ساتھ وہی خاتون جوکچھ دیرقبل فلسفہ انسانیت سنارہی تھیںمیرے سامنے تھیں۔میزبان مجھ سے مخاطب ہوتے ہوئے :”سریہ مس مشعل ہیں، حال ہی میں کینیڈاسے آئی ہیں،ایک NGOچلارہی ہیں، انہیںایک قانونی مددکی ضرورت ہے، میں نے سوچا وکیل صاحب سے ملوادیتے ہیں“(مسکراتے ہوئے میزبان نے بات ختم کی)
مس مشعل نے مسکراتے ہوئے مجھے ہیلو کیا (کوئی 34,36 سال کی کافرحسینہ خاتون تھیں) ”کیا میںآپ سے کچھ قانونی مشورے لے سکتی ہوں؟“ میںنے کہا:”جی ضرور۔۔۔لیکن کیااس سے پہلے میںآپ سے کچھ سوال کرسکتاہوں؟“
وہ مسکراتے ہوئے بولیں:”جی ضرور۔۔ ضرور پوچھیں جناب “(ہم ہال میں موجودقریب ہی ایک ٹیبل پرجابیٹھے)
”مس مشعل آپ نے ابھی جوتقریرکی ہے میں اس حوالے سے بات کرناچاہتا ہوں“۔مس مشعل نے مسکراتے ہوئے کہا:”جی ضرور۔۔ کیا ہوا، میں نے کچھ غلط کہا؟“
میں نے کہا”کچھ۔۔“اچھاچھوڑیں،یہ بتائیں آپ نے کیاتعلیم حاصل کی ہے؟
ہم مم م مم م۔میںنے اے لیول کیا، پھر میں باہر چلی گئی وہاںسے سوشیالوجی میں ماسٹرز اور خواتین میںغربت کے خاتمے کوموضوع بناکرپی ایچ ڈی کی۔
”اچھازبردست“ (میںنے مسکراتے ہوئے کہا)
”تومس مشعل آپ نے اسلام کوکتناپڑھا؟“
”آآآآآ۔۔بہت تونہیںپڑھالیکن دادی جان سے قرآن پڑھاتھاباقی نیوز پیپرز (اخبارات) وغیرہ سے مضامین پڑھ لیتی ہوںاسلام کے حوالے سے ۔“
مس مشعل آپ نے یہ جواسلام کے حوالے سے تمام مضامین پڑھے ہیںیہ انگریزی اخبارات میں پڑھے ہونگے؟(میں نے سوال کیا)
”جی جی۔۔ ظاہرہے، اصل میں میری اردوکچھ کمزورہے۔“(مس مشعل نے جواب دیا)
تواس کے علاوہ آپ نے فلسفہ پڑھا؟
”نہیں نہیں۔۔ بہت بور مضمون ہے“ (مسکراتے ہوئے مس مشعل نے کہا)
تواسلامی تاریخ کامطالعہ کیا؟
نہیںنہیں۔۔یہ میرے مضمون نہیںرہے کبھی (قدرے زوردے کراپنی بات پرجواب دیا)
توپھرآپ نے یہ کیسے اندازہ لگایاکہ دنیاکاسب سے بڑامذہب انسانیت ہے؟جبکہ نہ آپ نے اسلام پڑھا، نہ اسلامی تاریخ کوپڑھا، نہ فلسفہ پڑھا؟؟ایسے میں اتنی بڑی بات آپ نے کیسے کردی؟
مس مشعل :تواس میں کیاہے،ہیومن رائٹس (انسانی حقوق کاعالمی منشور)آج کی دنیا میں ضروری اورلازم ہے۔لوگ اگرہیومن رائٹس کومان لیںتودنیامیں امن قائم ہوسکتاہے۔آپ انسانی حقوق کونہیںمانتے ؟مس مشعل نے مجھ سے سوال کیا؟میں نے کہا مس مشعل ابھی میرے سوالات مکمل نہیں ہوئے (وہ مسکرائیں۔۔اوکے اوکے آپ پوچھیں)
اچھاتوآپ نے ہیومن رائٹس کوپڑھاہے؟
مکمل تونہیںپڑھا، مجھے معلوم ہے کہ دنیاکے تمام لوگ برابرہیں؟؟؟
مس مشعل آپ نے ہیومن رائٹس کوبھی نہیں پڑھا؟؟ (میں نے قدرے حیرت سے پوچھا)
ہاں۔۔گہرائی میںجاکرنہیںپڑھ سکی لیکن مستقبل میںضرور پڑھونگی ۔
مس مشعل انسانیت سب سے بڑامذہب ہے، یہ کہاںسے پڑھاآپ نے ؟
میراخیال ہے۔۔ کیونکہ سب ہی بولتے ہیں(مس مشعل نے جواب دیا)
مس مشعل اگرمیں کہوںکہ آپ کوکچھ معلوم نہیںہے توآپ براتونہیںمانیںگی (مس مشعل قہقہہ لگاتے ہوئے)نہیںنہیںسرآپ کہہ سکتے ہیں۔
دیکھیںمس مشعل !دنیامیںآج جتنے مسائل ہیں، ان کی وجہ یہ ہے کہ دنیاکے تمام انسان برابرہیں۔اس معمولی سے جملے میںفلسفہ کے کئی اسباق چھُپے ہیں، جب کوئی کہتاہے کہ تمام انسان برابرہیںتواس بات کامطلب ہوتاہے،کہ دنیامیںکوئی انسان عزت کے لائق نہیں۔وہ چاہے عظیم فلسفی ہو ، وہ کوئی عالم دین ہوچاہے وہ سائنس دان ہو۔
”لیکن مختلف ممالک کے سربراہان مملکت اورسائنسدان اوربینکرزتوبہت عزت والے لوگ ہیں۔“(مس مشعل نے حیرت سے سوال کیا؟)
جی جی۔۔ آپ نے صحیح کہا۔اس دنیا میں گزشتہ کئی صدیوںمیںصرف اس انسان کی عزت ہے جو سرمائے میںاضافے کے عمل میںمددفراہم کرے، دنیاسے اب سائنسدانوںکی عزت کے دن گنے جاچکے ہیں،اب دنیامیںعزت بینکرزکی ہے۔اس انسان کی عزت ہے جوسرمائے کو بڑھانے میںسب سے زیادہ مدددیتاہے۔عظیم تاریخ دان برناڈلوئس جو96سال سے زائد عمرکاہوچکاہے ، تل ابیب (اسرائیل)میں رہتاہے ، یہودی ہے ۔اورآج کاسب سے بڑاتاریخ دان اورمسلمانوںپرمغرب اسے سند(اتھارٹی )تسلیم کرتی ہے۔اس نے مسلمانوںپر کئی کتابیںلکھی ہیں۔وہ اپنی کتاب میں لکھتاہے کہ مسلمان جب اس دنیاپرحکمران تھے تو انہوںنے عیسائیوں اور یہودیوںکوبرابری کادرجہ نہیںدیاتھالیکن وہ ان کوتمام حقوق دیتے تھے حتی کہ اگرکوئی عیسائی دوسری شادی کے لیے اسلام قبول کرتاتووہ اس عیسائی کوان ہی عیسائیوںکی عدالت کے حوالے کردیتے لہٰذااس تمام عہدمیں مسلمانوںکی خلافت میںرہنے والے غیرمذاہب کے لوگوںکے درمیان کبھی کوئی فساد نہیں ہوا۔ برناڈ لوئس کی بات سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔اگرآج بھی دنیامیں مسلمانوںکی حکمرانی آجائے اورتمام دیگراقوام ذمی بن کررہنے لگیںتویقین کریںکوئی مسئلہ نہ ہو، مسئلہ پیداہی وہاںہوتاہے جہاںسب برابرہوتے ہیں، دراصل سب برابرہوتے نہیں، لیکن ایک دھوکا ہوتاہے کہ سب برابرہیں۔اوراس دھوکے کی ہی وجہ ہے کہ آج فرانس میں مسلمانوں کو قتل کیاجارہاہے۔فرانس میںمسلمانوںکی آبادی بڑھ رہی ہے اوریہی حال رہاتواگلے 50 سالوں میں مسلمان فرانس میں تعدادکے لحاظ سے خطرناک حدتک پہنچ جائینگے ، اب مسئلہ یہ ہے کہ جمہوریت کااصول ہے کہ جوتعداد میں زیادہ ہوگاوہ حکومت کرے گا، جمہوریت کایہ اصول ہی جمہوریت کے بانیوںکے لیے آج مسئلہ بن چکاہے ۔ایسے میں فرانس سے مسلمانوںکے نکالنے کے لےے حالات خراب کرنے سے بہترحل کیا ہوسکتا ہے؟؟؟ برما کے مسلمانوںکے قتل عام کاسبب بھی یہی تھا۔
اچانک مس مشعل ایک فون کال کوسننے کے لیے ٹیبل سے اٹھیںاورفون کان سے لگائے مجمعے میں غائب ہوگئیں، میں چشم حیرت سے انہیں جاتا دیکھتا رہا۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں