جی آئی ڈی سی کیس کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستیں مسترد
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کیس فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں کے معاملے پر جی آئی ڈی سی فیصلے کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج کر دیںاور کہا ہے کہ حکومت بقایاجات کی ریکوری کے لیے 24 کی بجائے ساٹھ برابر اقساط میں وصولی کرے۔پیر کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل نجی کمپنی نے کہاکہ حکومت کمپنیوں سے 295 ارب روپے جمع کر چکی ہے، جو پیسہ حکومت کے پاس ہے اس سے فوری طور پر کام شروع کیا جائے۔عدالت عظمیٰ نے نعیم بخاری کو دلائل نظرثانی درخواستوں تک محدود کرنے کی ہدایت کی ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ عدالتی فیصلے میں کوئی کمی ہے تو اسکی نشاندہی کریں ہم اپیلیں نہیں سن رہے، آپ اپیل نہیں نظرثانی درخواستوں پر دلائل دیں۔وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں قدرتی گیس کی پیداوار سرپلس ہے، جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیاکہ کیا پیدا شدہ گیس وفاقی کی ملکیت ہے یا صوبوں کی ہے؟ ۔نعیم بخاری نے کہاکہ قانون یہ کہتا ہے کہ جہاں سے گیس پیدا ہوگی اس پر پہلا حق علاقے کے عوام کا ہے، بلوچستان کو آج تک وہ گیس نہیں مل سکی جو اسی کے علاقے سے نکل رہی ہے۔نعیم بخاری نے کہاکہ کے پی گیس کی پیداوار سرپلس ہے، جو گیس کے پی نکل رہی ہے اس پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔ نعیم بخاری نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھی خیبرپختونخوا نے گیس پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کی۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ حکومت کمپنیوں سے مزید ریکوری کرنے سے پہلے موجود 295 ارب روپے استعمال کرے، 295 ارب روپے بہت بڑی رقم ہے۔ انہوںنے کہاکہ مزید ریکوری کو حکومتی ضرورت سے منسلک کیا جائے، 295 ارب روپے خرچ کرنے تک انڈسٹری کو مناسب وقت مل جائے گا۔جسٹس مشیر عالم نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کیاکہ کمپنیوں کو رعایت دینے یا ریکوری کی قسطیں بڑھانے پر آپ کی کیا رائے ہے؟ وکیل سلما ن اکرم راجہ نے کہاکہ قسطوں کی تعداد 24 ماہ سے بڑھا کر 48 ماہ کی جانی چاہیے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ انڈسٹری پر اتنا بوجھ نہ ڈالیں جب چلے گی تب ریکور کر لیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدالت کو بتائیں جو 295 ارب روپے ریکور ہوئے وہ کہاں ہیں؟ ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے کہاکہ ہم چھ ماہ میں کام شروع کر رہے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ عدالت کو بتائیں کہ فیصلے کے بعد کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں؟ ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں عدالت کو تمام اقدامات سے متعلق رپورٹ جمع کروا دونگا۔