جج دھمکی کیس، عمران خان کی عبوری ضمانت منظور
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج دھمکی کیس میں 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔عمران خان نے اپنے وکیل بابر اعوان کے توسط سے درخواست ضمانت دائر کی تھی جس پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔ عدالت نے انہیں جمعہ سے قبل متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی بھی ہدایت کی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے جن کے پیشِ نظر اتوار کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔جس کے بعد چھٹی کے روز ہی ہائی کورٹ دائری برانچ کا عملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچا اور درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے چیمبر میں سماعت کی اور پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔درخواست ضمانت میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کے خلاف ابتدائی طور پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا تھا۔درخواست میں بتایا گیا کہ ہائی کورٹ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کیں تو کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت سے منتقل ہوگیا جس پر ضمانت بھی مسترد ہو گئی۔درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ سیاسی مخالف حکومت نے بدنیتی کے تحت مذموم مقاصد کے لیے جھوٹا مقدمہ بنایا۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس درج کرنے کا واحد مقصد کرپشن مافیا کے خلاف پرامن تحریک اور عمران خان کو گرفتار کر کے پرامن سیاسی موومنٹ کو روکنا ہے۔عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 10 ہزار روپے کے مچلکے پر ضمانت ہوئی ہے اور عدالت نے 7 اکتوبر سے قبل متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف جتنے کیسز بنے کسی سیاسی لیڈر پر نہیں بنے۔انہوںنے کہاکہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، کیسز انہوں نے کر لیے اب کیسز کی باری ہماری ہے، پیر کے روز سے ہم ان کے خلاف کیسز اور توشہ خانہ میں جائیں گے۔بابر اعوان نے کہا کہ پوری مسلم لیگ (ن) عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے تڑپ رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز پورا پاکستان اٹھ کر کھڑا ہو گیا تھا،امپورٹڈ حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک کال پر پاکستان اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ میں بیمار ہوں کیوں کہ مجھ پر پرچہ ہو گیا بلکہ عمران خان اور میں ہر جگہ پہنچے۔ریلی سے خطاب میں عمران خان نے ایڈیشنل اور سیشن جج زیبا چوہدری کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، واضح رہے کہ خاتون جج نے دارالحکومت پولیس کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھاجس کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔