میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
’’ٹرمپ سوچ ‘‘کیخلاف سیاہ فام کھلاڑیوں کی بغاوت

’’ٹرمپ سوچ ‘‘کیخلاف سیاہ فام کھلاڑیوں کی بغاوت

منتظم
پیر, ۳ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

٭امریکا کبھی غیر سفیدفاموں کیلیے عظیم ملک نہیں رہا،فٹبال کے معروف کھلاڑی کاپیرنک نے امریکا کو حقیقی معنوں میں عظیم ملک بنانے اور رنگ ونسل کی تفریق مٹانے کی مہم شروع کردی ٭احتجاج کا سلسلہ اب فٹبال کے کھلاڑیوں سے نکل کر ٹینس اور این بی اے تک دراز ہوگیا،’’ہمیشہ ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہینگے‘‘انتھونی لیبرون جیمز اور اسٹیفن کیورے بھی پیرانک کے حق میں میدان میں آگئے
چیارا پلازو
امریکا میں فٹبال ،ٹینس اور دیگر شعبوں کے معروف کھلاڑیوں نے رنگ ونسل کی بنیا د پر اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا ہے ، امریکا کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہدنوں ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں مضمون نگا ر نے لکھا ہے کہ غیر سفید فام کھلاڑیوں کی جانب سے اس بغاوت کا آغاز معروف امریکی فٹبالر کاپیرنک نے گزشتہ دنوں امریکی ترانے کے احترام میں کھڑے ہونے سے انکار کرکے کیاتھا ،امریکا میں فٹبال کے معروف کھلاڑی کولن کاپیرنک نے جو کوارٹر بیک کی پوزیشن پرکھیلتے ہیں گزشتہ روز کہاتھاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ خیال انتہائی غلط ہے کہ وہ ایک ایسا ملک چاہتے ہیں جو صرف ان کیلیے ہو۔ان کاکہناتھا کہ یہ انتہائی کم علمی کی بات اور ناقص خیال ہے۔ اگر آپ حالات حاضرہ کو قبول کرنے کو تیار نہ ہوں،وقت کی آواز سننے کو تیار نہ ہوں، اگر آپ ہر ایک کیلیے انصاف اور آزادی کی بات سننے کو تیار نہ ہوں تو آپ کو خود ہی یہ ملک چھوڑ کر کہیں اور چلے جانا چاہیے۔
کاپیرنک کا کہناہے کہ ان کاہمیشہ سے یہ استدلال رہاہے کہ امریکا کو عظیم مملکت بنایاجانا چاہیے،کیونکہ امریکا کبھی بھی گورے لوگوں کے علاوہ یعنی غیر سفید فاموں کیلیے عظیم ملک نہیں رہااور اس صورتحال کی اصلاح ہونی چاہیے کیونکہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے،لہٰذا اب ہمیں سب کو مل جل کر سب سے پہلے امریکا کو عظیم مملکت بنانا چاہیے۔28 سالہ کاپیرنک نے امریکا کو حقیقی معنوں میں عظیم ملک بنانے اور رنگ ونسل کی تفریق مٹانے کی مہم شروع کی ہوئی ہے اور وہ اس مقصد کیلیے ہر فورم پر احتجاج کررہے ہیں،اپنی احتجاجی مہم کے آغاز میں انھوں نے امریکا کے دونوں صدارتی امیدواروں پر کڑی تنقید کی ہے اور ان دونوں پر امریکا کو درپیش مسائل کو نہ صرف نظر اندا ز کرنے بلکہ ان میں اضافہ کرنے کاالزام عاید کیاہے۔
کاپیرنک کاکہناہے کہ میرے خیال میں اس وقت میدان میں موجود دونوں صدارتی امیدوار امریکا کو درپیش موجودہ مسائل ہی کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس طرح ان مسائل میں اضافے کا سبب ثابت ہوسکتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہمارے سامنے ہلیری کلنٹن ہیں جو سیاہ فام بچوں کو دوسروں پر انحصار کرنے والے جانور قرار دیتی ہیں۔جبکہ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جو کھلے ہوئے نسل پرست ہیں۔
ری پبلکنز نے ان کے اس الزام پر فوری ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک کھلاڑی کی جانب سے امریکی پرچم کی توہین انتہائی تکلیف دہ بات ہے۔ریپبلکن امیدوار نے سیٹل میں ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے اور ایسا کرنے والے کو اپنے لیے کسی اور ملک کاانتخاب کرلینا چاہیے۔انھیں اب احتیاط کرنی چاہیے اور دوبارہ ایسا نہیں کرنا چاہیے ۔
کاپیرنک نے گزشتہ روز صدارتی امیدواروں کے درمیان ٹی وی پر ہونے والے مباحثے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹی وی مباحثے کے دوران دونوں میں کوئی بھی صدارتی امیدوار انھیں متاثر کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا،انھوں نے رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ یہ ہمارے صدارتی امیدوار ہیں۔انھوں نے ان دونوںکو مسلمہ جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ دونوں کی باتیں سن کر ایسا لگ رہاتھا کہ وہ دونوں یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان میں سے کون کم درجے کانسل پرست ہے۔یا نسل پرستی کے معاملے میں دوسرے سے ذرا پیچھے اور کم ہے۔انھوں نے کہا کہ آپ کم درجے کے شیطان کاانتخاب کرسکتے ہیں لیکن ہوگا وہ شیطان ہی۔
کاپیرنک کی جانب سے شروع کیے جانے والے اس احتجاج کا دائرہ وسیع تر ہوتاجارہاہے اور یہ سلسلہ اب فٹبال کے کھلاڑیوں سے نکل کر ٹینس اور این بی اے تک دراز ہوگیاہے۔ ایک اور کھلاڑی کارنیلو انتھونی کاکہناہے کہ ہم یہ محسوس کررہے ہیں کہ ہمارے حالات نہیں بدل رہے ہیں ہم ان ہی پہلے جیسے حالات اور مسائل کاشکار ہیں۔یہی نہیں بلکہ میرے خیال میں حالات اب بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں حالات میں اصلاح اور بہتری کی بجائے خرابیاں بڑھتی جارہی ہیںاور چونکہ اصلاح احوال کیلیے کچھ نہیں کیا جارہاہے اس لیے حالات مزید بدتر ہی ہوتے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امرکی ہے ہم ا س حوالے سے بات چیت اورتبادلہ خیالات کا سلسلہ جاری رکھیں۔
انتھونی لیبرون جیمز اور اسٹیفن کیورے کاکہناہے کہ وہ ہمیشہ ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے اورانھیں امید ہے کہ اس کے نتیجے میں کھلاڑیوں کو کام کرنے کا کوئی معقول اور مناسب راستہ میسر آجائے گا۔کھلاڑی ڈریمنڈ گرین کاکہناہے کہ زیادتیوں کے خلاف احتجاج سب کاحق ہے لیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں زیادتی کرنے والوں کو خاک چٹادوں گا اور اپنا مکہ فضا میں لہرائوں گا تو ایسا نہیں ہوگا میں اس قسم کاانسان نہیں ہوں۔میں کولن یا کسی اور کی بے عزتی نہیں کرنا چاہتا ، میں سب کااحترام کرتاہوں۔ انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ مجھے بھی قومی ترانے کی توہین کرنی چاہیے کیونکہ اس کام کی ابتدا ہوچکی ہے۔اس پر بحث ومباحثہ ہورہاہے لیکن میرا سوال یہ ہے کہ اس بحث مباحثے کاکوئی مثبت نتیجہ برآمد ہونے کی بھی توقع ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو پھر اس کی کیا ضرورت ہے ،اس پر وقت ضائع کیوں کیا جارہا ہے؟ ان کاکہنا تھا کہ یہ تو ایسا ہی ہوگا جیسا کہ میرا بیٹا آکر مجھ سے کہے کہ میں گھر چھوڑ کر جارہاہوں اور میں اس کے مسائل حل کرنے اور اسے مطمئن کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے یہ سوچ کر خاموش ہوجائوں کہ وہ خود ہی واپس آجائے گا۔انھوں نے کہا کہ کاپیرنک جو کررہے ہیں وہ اس کی حمایت کرتے ہیں لیکن وہ خود ایسا نہیں کریں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں