
مودی کی مسلم دشمنی، وقف املاک سے متعلق متنازع بل اسمبلی میں پیش
شیئر کریں
کانگریس سمیت مودی کی اتحادی جماعتوں نے بھی بل کی شدید مخالفت کی ہے
تمام مسلم جماعتوں نے بل پاس ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاجی مہم کا اعلان
مودی سرکار نے بھارت میں مسلمانوں کو آئینی اور قانونی طور پر حاصل مذہبی آزادی پر ایک اور قدغن لگانے کی تیاری کرلی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے حکومتی رکن نے بل لوک سبھا میں وقف املاک سے متعلق ترمیمی بل پیش کیا ہے ۔ بل میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد وقف املاک کے نظم و نسق کو بہتر بنانا ہے تاکہ املاک پر قبضے ، وراثت اور دیگر معاملات میں ابہام کو دور کیا جاسکے ۔تاہم مسلمان رہنماؤں اور اپوزیشن جماعت کانگریس نے شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے اس بل کو مسلمانوں کی وقف املاک ہڑپنے کی حکومتی سازش قرار دیا۔بل پر بی جے پی کی اتحادی جماعتوں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اور مرکزی حکومت سے فوری طور پر بل واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔مسلم رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے کہا کہ اکثریت کے نام پر مودی سرکار اقلیتوں کے حقوق سلب نہیں کر سکتی۔اس بل کی مخالفت کرنے والوں میں لوک سبھا میں تیسری بڑی جماعت سماج وادی پارٹی، ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، کشمیر کی نیشنل کانفرنس، این سی پی (شرد پوار)، لالو پرساد کی آر جے ڈی، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی جماعتیں شامل ہیں۔ان تمام جماعتوں نے بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اپنے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ اس بل پر متحدہ اپوزیشن کے حق اور حکومت کے خلاف ووٹ کاسٹ کریں۔دریں اثنا بھارت کی تقریباً تمام ہی مسلم جماعتوں نے بل پاس ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔