میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان صدر کی مدد سے اپنی کرسی نہیں بچا سکتے،وزیراعلیٰ سندھ

عمران خان صدر کی مدد سے اپنی کرسی نہیں بچا سکتے،وزیراعلیٰ سندھ

ویب ڈیسک
اتوار, ۳ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت اگر تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہتے تو آئین کے آرٹیکل 94 کے تحت وہ صدر کی مدد سے اپنی کرسی نہیں بچا سکتے۔ ہفتہ کو سی ایم ہاس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے اس ملک کا آئین اور قانون اولین ترجیح ہونی چاہیے لیکن جو لوگ سیاست کرکے نہیں آئے ان کے لئے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ عمران خان اور ان کے وزراپچھلے تین ہفتے سے اس آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جس کی حفاظت کی انہوں نے قسم کھائی تھی۔انہوں نے کہاکہ جب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچا تھا تو انہوں نے عمران خان کو 5 روز میں استعفی دینے کی تنبیہ کی لیکن پانچ روز بعد جب استعفی پیش نہ کیا گیا تو اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد پیش کی جس کے بعد سے عمران خان اور ان کے وزرا کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی خلاف ورزی انہوں نے یہ کی کہ اجلاس وقت پر نہیں بلایا گیا، آئین میں لکھا ہے کہ اجلاس 14 روز میں بلانا ہے یہ نہیں لکھا کہ چودھویں روز بلانا ہے، پنجاب اسمبلی کا اجلاس تو عثمان بزدار کا استعفی منظور کرتے ساتھ ہی بلا لیا گیا۔وزیر اعلی نے کہا کہ اگر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے سبب تاریخوں میں تصادم ہورہا تھا تو آپ اس سے قبل اجلاس بلا سکتے تھے۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 95 میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے حوالے سے لکھا گیا کہ اگر 172 قومی اسمبلی کے اراکین کے ووٹ کے بعد تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے وزیر اعظم عہدہ چھوڑنے کے پابند ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 94 کے تحت اگر وزیر اعظم اپنے عہدہ چھوڑ کر صدر مملکت سے اپنے عہدے پر رہنے کی درخواست کرے تو صدر انہیں عہدے پر رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ آرٹیکل 94 کا نفاذ 95 کے بعد نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان تحریک عدم کے اعتماد کے بعد عہدے سے برطرف ہوجاتے ہیں تووہ صرف ایک رکن قومی اسمبلی ہوں گے اور صدر کو یہ اختیار نہیں ہے وہ کسی بھی ایم این اے کو وزیر اعظم بنادے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹنے کے بعد ملک ایک منٹ بھی نہیں چل پائے گیا، لیکن آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اگر وزیر اعظم کے عہدے پر کوئی نہ ہو تو صدر کو اس ہی وقت اسمبلی کا اجلاس بلانا ہوگا، عہدے کے لیے امیدوار نامزد کر کے انتخاب کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ملک ان بحرانوں کا مزید متحمل نہیں ہے، کہتے ہیں کہ اس ملک کی تاریخ میں کسی وزیر اعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی ایک منٹ کی سزا دے کر نا اہل قرار دیا تھا، اور کہا گیا تھا کہ وہ سزا یافتہ ہیں تووہ مزید وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان نہیں رہ سکتے، انہیں اس بات کی سزا دی گئی تھی کہ انہوں صدر آصف علی زرداری کے خلاف خط نہیں لکھا تھا، حالانکہ آئین کہتا ہے کہ جب تک صدر عہدے پر ہیں ان کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ میاں محمد نواز شریف کو بھی عدالت کے ذریعے ہٹایا گیا تھا۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سیاسی اور جمہوری عمل کے ذریعے کسی وزیر اعظم کو ہٹایا جارہا ہے آپ کو توخوشی ہونی چاہیے کہ سیاست میں شعور پیدا ہوا ہے۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں قائم سندھ ہاو س میں جو واقعہ پیش آیا اس میں اسلام آباد کی انتظامیہ ملی ہوئی تھی، ہم نے اس کیخلاف مقدمہ بھی درج کروایا ہے، سپریم کورٹ واضح طور پر احکامات دے چکی ہے کہ سندھ حکومت اس معاملے میں درخواست دی ہے معاملے کی تحقیقات کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں