میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مہنگائی کاطوفان تھم نہ سکا، شرح 24.5 فیصد تک پہنچ گئی

مہنگائی کاطوفان تھم نہ سکا، شرح 24.5 فیصد تک پہنچ گئی

ویب ڈیسک
منگل, ۳ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

ملک میں مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی بلکہ آئے روز اس میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جب کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سالانہ مہنگائی کی شرح دسمبر میں 24.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ ماہ 23.8 فیصد تھی۔ پاکستان شماریات بیورو(پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے ذریعے پیمائش کیا جانے والا سالانہ افراط زر دسمبر میں 24.5 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو کہ گزشتہ ماہ 23.8 فیصد تھا، جب کہ مہنگائی میں اضافے کے جاری رجحان کی وجہ خوراک اور ٹرانسپورٹ کے بھاری اخراجات ہیں۔ نومبر میں ہونے والے 0.76 فیصد اضافے کے مقابلے میں مہنگائی میں ماہانہ بنیادوں پر 0.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ مہنگائی مارکیٹ کی توقعات کے مطابق رہی۔ شماریات بیورو کے اعداد و شمار نے سوائے ہائوسنگ، یوٹیلیٹیز اور مواصلات کے تقریبا تمام ہی اشیا کی قیمتوں میں ڈبل ڈجٹ اضافہ دکھایا، تاہم جلد خراب ہونے والی اشیائے خورونوش اور ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں ماہانہ بنیادوں پر 12.58 فیصد اور 0.81 فیصد کمی واقع ہوئی جب کہ گزشتہ مہینوں کے دوران یہ اشیا مہنگائی کی بنیادی محرک تھیں۔مہنگائی میں سالانہ بنیاد پر اضافے کی شرح کی بات کی جائے تو جلد خراب ہونے والی کھانے پینے کی اشیا میں 55.93 فیصد،ٹرانسپورٹ: 41.16 فیصد،تفریح اور ثقافت 38.49 فیصد، الکوحل والے مشروبات اور تمباکو 36.19 فیصد، جلد خراب نہ ہونے والی کھانے کی اشیا 32.49 فیصد، فرنشنگ اور گھریلو سامان کی قیمتوں میں 29.23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسی طرح ریسٹورنٹس اور ہوٹل، 27.37 فیصد، متفرق اشیا، 25.77 فیصد، طبی سہولیات، 17.45 فیصد، کپڑے اور جوتے، 17.1 فیصد، تعلیم، 10.92 فیصد، ہائوسنگ اور یوٹیلیٹیز، 6.95 فیصد اور مواصلات کی شرح میں 1.68 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ گزشتہ ہفتے وزارت خزانہ نے ملکی معیشت کو درپیش سنگین صورتحال کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے پیش گوئی کی تھی کہ رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 21 سے 23 فیصد کے درمیان برقرار رہے گی۔ وزارت خزانہ نے اپنے ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور آوٹ لک میں کہا تھا کہ مالی سال 2023 میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے سبب معاشی ترقی کا بجٹ طے شدہ ہدف سے کم رہنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کم شرح نمو، مہنگائی کی بلند شرح اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی پالیسی سازوں کے لیے کلیدی چیلنجز میں شامل ہے۔ پاکستان گزشتہ چند مہینوں سے دہائیوں کی بلند ترین مہنگائی کی گرفت میں ہے لیکن ستمبر میں سی پی آئی میں اضافہ 23.2 فیصد پر آگیا جو کہ اگست میں 49 سال کی بلند ترین سطح 27.2 فیصد پر تھا۔ مہنگائی میں کمی کے اس رجحان میں اگلے ہی مہینے پھر اضافہ دیکھا گیا جب اکتوبر میں افراط زر تیزی سے بڑھ کر 26.6 تک پہنچ گیا، جس کے بعد مرکزی بینک کلیدی پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 24 سال کی بلند ترین سطح 16 پر لے گیا جب کہ اس فیصلے کے بارے میں کہا گیا کہ اس کا مقصد مہنگائی کو روکنا ہے۔ اس کے بعد نومبر کے دوران مہنگائی میں معمولی کمی ہوئی اور وہ 23.8 فیصد تک پہنچ گئی جس کے بعد اس میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں