امریکی سینیٹ میں پیش کردہ پاکستان مخالف بل پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، شاہ محمود قریشی
شیئر کریں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ امریکی سینیٹرز کی جانب سے افغانستان سے متعلق مجوزہ مسودہ قانون پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، ڈنمارک کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں پاکستان کو سپورٹ کرنے پر مشکور ہیں،دونوں ممالک کے درمیان ٹریول ایڈوائزری پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی کی گئی۔ اسلام آباد میںڈنمار ک کے ہم منصب یپے کوفوکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی کانگریس میں پیش ہونے والے بل کے بارے میں آگاہ ہیں، پاکستان رابطہ کاری اور اپنے دفاع میں دلچسپی رکھتا ہے، امریکا میں لابیز اور ہمارے ہمسائے اس بل کے پیچھے ہیں، کانگریس کو افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سمجھنا ہو گا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ڈنمارک کے ہم منصب سے ملاقات میں ویزا کیٹیگرائزیشن کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے، جس میں پاکستان کو شامل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ان سے دونوں ممالک کے درمیان ٹریول ایڈوائزری پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان گرین پارٹنر شپ معاہدہ ہوا ہے جس سے قابل تجدید توانائی میں مزید گہرے تعاون کا موقع ملے گا ،جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے پاکستان کو سپورٹ کرنے پر ڈنمارک کے مشکور ہیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈنمارک نے پاکستان کو ڈینش انرجی ٹرانزیشن انیشی ایٹو میں شامل کیا ہے جس سے ہمیں وزارت توانائی میں صلاحیت بڑھانے اور اس سمت میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ دورے کے دوران ہم نے ڈنمارک کے وزیر خارجہ کو ان 3 شعبہ جات کے بارے میں آگاہ کیا مثلا قابل تجدید توانائی، جہاں ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ڈینش معاونت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے دورے پر آئے مہمانوں کو افغان صورت حال کے علاقائی سلامتی کی صورت حال پر اثرات کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے سلسلے میں پاکستان کے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات کے بارے میں ڈینش ہم منصب کو آگاہ کیا کہ کس طرح ڈنمارک گرے لسٹ سے نکلنے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔اس موقع پر ڈنمارک کے وزیر خارجہ یپے کوفو نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل اور مضبوط دو طرفہ تعلقات ہیں اور وہ تجارت اور توانائی کے شعبوں میں اسے مزید مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے ایک اہم ملک ہے اور پاکستان نے خطے بالخصوص افغانستان میں امن کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ ہم سب کے افغانستان میں مشترکہ مفادات ہیں، نہیں چاہتے کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپ دوبارہ منظم ہوں۔کشمیر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنا چاہیے۔