عدالت پہنچنے تک پرویز مشرف کو گرفتار نہ کیا جائے، سپریم کورٹ
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی پر انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے قومی مفاہمتی آرڈیننس( این آر او کیس )میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ ان کی وطن واپسی سے متعلق 11اکتوبر تک جواب جمع کرائیں۔عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ سپریم کورٹ میں این آر او کیس میں پیشی سے قبل پرویز مشرف کو کسی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے اور وہ جس ایئر پورٹ پر اُ تریں انہیں رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کی جائے ، سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ 27؍ستمبر کو میں نے پرویز مشرف سے بات کی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئیں گے ،وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کو سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے، انہیں طبی اور سیکیورٹی مسائل ہیں۔
لال مسجد کیس میں انہیں سیکیورٹی کے لیے کہا گیا ہے اور اس کیس میں ان پر کوئی الزام نہیں اور نہ ہی کوئی فرد جرم لگائی گئی ،چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ‘میں نے آپ سے کہا تھا کوئی پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کریگا وہ خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ‘یہ نہیں ہوسکتا پرویز مشرف اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو، وہ باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے ،جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف کی کمر درد کے مسائل ہیں تو علاج کرائیں گے مجھے بھی چک پڑی ہوئی ہے اور چک کے علاج کا بہترین انتظام ہم نے کر رکھا ہے ،عدالت نے سابق صدر کو حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ پرویز مشرف ریڑھ کی ہڈی کے درد کا بہانہ کر کے نکل گئے باہر جاکر ڈانس کرتے ہیں جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آتے یہاں سی ایم ایچ کے بہترین ڈاکٹر سے ان کا علاج کروائیں گے ،پرویز مشرف کے وکیل نے اختر شاہ کا 25ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف کے بیرون ملک آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو وہ پیش ہوسکتے ہیں،وکیل نے سابق صدر کے اثاثوں کی تفصیلات بھی عدالت کے روبرو پیش کی جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں۔ دبئی میں 54لاکھ درہم کا فلیٹ ہے اور چک شہزاد میں 5سے 6ایکڑ کا فارم ہاؤس ان کی اہلیہ کے نام ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے 5اکتوبر 2007کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے ،7دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جب کہ اس قانون کے تحت 8ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے ،این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جب کہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی ، این ار او کو اس کے اجراء کے تقریبا دو سال بعد 16دسمبر 2009کو سپریم کورٹ کے 17رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔