میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بنوریہ قبضہ گروپ کو لگام دینے کے لیے علمائے کرام پر دباؤ

بنوریہ قبضہ گروپ کو لگام دینے کے لیے علمائے کرام پر دباؤ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

بنوریہ قبضہ گروپ نے مساجد ، مدرسوں پر قبضوں کے لیے ایم کیو ایم ، لیاری گینگ وار اور فرقہ وارانہ گروپوں کا مختلف مواقع پر استعمال کیا
قبضوں کی مزاحمت کرنے والے کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کی جاتی ہے،بنوریہ کا طریقہ واردات مختلف حلقوں میں زیر بحث
کراچی (نمائندہ جرأت) جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ کے بدنامہ زمانہ قبضہ گروپ کی کارروائیاں اور کارستانیاں کراچی بھر میں پھیلی ہوئی ہیں۔ کراچی میں شاید ہی کوئی علاقہ ایسا ہو جہاں جامعہ کا قبضہ گروپ کسی مسجد یا مدرسے پر قبضہ کرکے نہ بیٹھا ہو۔ اس ضمن میں جو حقائق سامنے آرہے ہیں ، وہ انتہائی چونکا دینے والے ہیں۔ جامعہ بنوریہ کا قبضہ گروپ دراصل ایک منظم لینڈ مافیا ہے، جو باقی لینڈ مافیا سے ذرا مختلف طریقہ واردات رکھتا ہے۔ یہ دراصل اپنے تمام قبضوں اور ناجائز کاموں کو مساجد اور مدارس کی آڑ دیتے ہیں۔ پھر ان قبضوں کے خلاف کوئی مزاحمت کرے تو اُن پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہیں۔ اور اگر الزامات سے کام نہ بنیں تو مزاحمت کرنے والوں کو قتل کی بھی دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔ اس حوالے سے جامعہ بنوریہ کے بدنام زمانہ قبضہ گروپ کا طریقۂ واردات علمائے کرام کے مختلف حلقوں میں ان دنوں شدت سے زیر بحث ہے۔ ایک منظم لینڈ مافیا کی طرح حرکت کرنے والا یہ قبضہ گروپ کسی بھی مدرسے، مسجد یا خالی پلاٹ پر قبضے کے لیے مختلف علاقوں کی صورتِ حال کے مطابق مختلف گروپوں کو استعمال کرتا ہے ۔ اس حوالے سے بنوریہ قبضہ گروپ نے ایم کیو ایم ، لیاری گینگ وار اور کچھ فرقہ وارانہ گروپوں کا الگ الگ مواقع پر استعمال کیاہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق بنوریہ قبضہ گروپ نے سائٹ کے مختلف پلاٹوں ( تفصیلات الگ الگ شائع کی جائیں گی) پر قبضے کے لیے لیاری گینگ وار کے لڑکے بھی استعمال کیے۔بنوریہ قبضہ گروپ عام طور پر کسی بھی علاقے میں مسجد کے اندر کچھ مخالف عناصر سے ایک سادہ درخواست پر شکایت لکھوانے کے بعد اُنہیں ایک فریق کے طور پر پیش کرتا ہے اور پھر مسجد کی انتظامیہ اور امام کے خلاف ایک محاذ بنا کر اُنہیں مسئلے کے حل کی پیشکش کرتے ہوئے اُن سے بھی اپنی ثالثی کے لیے ایک تحریری درخواست لکھوا لیتا ہے۔ بعدازاں وہ دونوں فریقوں کو تصادم میں ڈال کر پوری انتظامیہ ہی بدل دیتے ہیں۔ یہ طریقہ واردات محض مساجد کے چندوں اور خالی پلاٹوں پر قبضوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس گھناؤنے طریقہ واردات سے اکثر مساجد میں مستقل نوعیت کے فتنے اور مختلف فریقوں میں دائمی دشمنیاں پنپ چکی ہیں۔ محض دولت بٹورنے کے لیے اختیار کیے گئے اس طریقے سے دین بیزاری کا ایک رجحان جنم لیتا ہے۔ اور پہلے سے ہی بدنام مولویوں کے حوالے سے طرح طرح کے تصورات جنم لیتے ہیں۔ بنوریہ قبضہ گروپ نے آج تک اپنے ہی مسلک کی مساجد پر قبضے کرکے پورے شہر میں ایک طرح سے اپنا ایک ایسا جال بچھانا شروع کیا ہے جو بآلاخر خود اسی مسلک کے اکابر علمائے کرام کو پیچھے دھکیلنے کا باعث بن رہا ہے۔ مگر علمائے کرام کا ایک طبقہ محض مسلک کی بدنامی کے خوف سے مصلحت کی چادر اوڑھے چپ بیٹھا ہے۔ نمائندہ جرأت سے بات کرتے ہوئے علمائے کرام کے ایک وفد نے کہا کہ مفتی نعیم کے انتقال کے بعد یہ خیال کیا جارہا تھا کہ اُن کے ورثاء قبضوں ، بھتوںاور چندوں کی اس ناجائز وراثت سے اپنا دامن بچائیں گے، مگر ایسا نہ ہوسکا اور مفتی نعیم مرحوم کے صاحبزادے مفتی نعمان نے اپنے باپ سے زیادہ حریصانہ رویہ رکھتے ہوئے اس قبضہ گروپ کی سرپرستی زیادہ برہنہ انداز سے کی۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بنوریہ قبضہ گروپ کو اکابر علمائے کرام کی جانب سے اُن کی حدود میں رکھنے کے اقدامات شروع کیے جائیں۔
بنوریہ قبضہ گروپ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں