تاجرکیخلاف موبائل چھننے کامقدمہ، تفتیشی افسرنے مقدمہ بنانے کے کتنے پیسے لیے،سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے 22 کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنیوالے تاجر کے خلاف موبائل چھیننے کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے سے متعلق درخواست پر تفتیش کسی دوسرے افسر کو دے کر مقدمے کی رپورٹ 9 مئی کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔سندھ ہائیکورٹ میں 22 کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنیوالے تاجر کے خلاف موبائل چھیننے کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا یہ مقدمہ بنانے کیلیے کتنے پیسے لیے ہیں, کیا خدا کے پاس نہیں جانا, کیا قبر یاد نہیں رہتی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں کلمہ پڑھ کر متاثر کرنے کی کوشش نا کریں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ سول جج رہا ہوں ہر پولیس اہلکار کلمہ پڑھ کر جھوٹی گواہی دیتا تھا۔ ڈکیتی کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات کس قانون کے تحت شامل کیں۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ڈکیتی ہائی وے کے قریب ہوئی اس لیے دہشتگردی کے الزامات شامل کیے گئے۔ پرائیویٹ شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کیا, ابھی تک نہیں پتہ ملزم کہاں ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ لیں اور بتائیں کس شق کے تحت ہائی وے پر رہزنی دہشتگردی ہے۔ تفتیش افسر 7 اے ٹی اے کا قانون نکال پائے نا ہی پڑھ سکے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو کتاب کھولنا نہیں آتا نا ہی انگریزی پڑھنا آتی ہے اور 7 اے ٹی اے لگا دی۔ کس کیلیے کام کرتے ہو, خدا کو جواب دینا ہے یا ان آدمیوں کو۔ عدالت نے آئی جی سندھ کے فوکل پرسن کو ہدایت کی اس تفتیشی افسر کو ایک گھنٹے میں معطل کرکے رپورٹ دیں۔ خواجہ شمس الاسلام ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ یہ پولیس وزیر اعلی مراد علیشاہ اور انور مجید کے ماتحت کام کررہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئیء کہ اتنی بڑی وردی ہے, اتنے پھول لگے ہیں, پھر بھی قوم کا اعتماد پامال کررہے ہو۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ تاجر ریاض شہزاد کیخلاف کاروباری رقابت پر مسلسل مقدمات بنائے جارہے ہیں۔ ایک مقدمے میں ضمانت ہوتی ہے تو اسی الزام میں کہیں اور دوسرا مقدمہ بنادیتے ہیں۔ چار مقدمات میں ضمانت ہوچکی, جمعتہ الوداع کو سانگھڑ میں نوکیا موبائل چھیننے کا مقدمہ درج کرادیا۔ ریاض شہزاد کو سزا دینے کیلیے ایک کروڑ روپے فیس دیکر وکیل کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ یہ بہت بہادر تفتیشی افسر ہے جو جیل کے دروازے پر گرفتاری کیلیے بیٹھا رہتا ہے۔ عدالت نے تفتیش کسی دوسرے افسر کو دے کر مقدمے کی رپورٹ 9 مئی کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔