میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت ،میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا،عمران خان

حکومت ،میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا،عمران خان

ویب ڈیسک
بدھ, ۱ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جب ہم حکومت تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا،امریکا کے زیر اثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروانا چاہتی ہے، پیغام بھیجا گیا ملک کا سوچیں ، پیغام کس کی طرف سے آیا نہیں بتاسکتا ،عدم اعتماد کے دور ا ن آصف علی زر داری سے رابطوں کی تردید اور ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے لاتعلقی کا اظہار کرتا ہوں ،26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ آصف زرادری اور ن لیگ ایک ہی ہے،لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ، لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا،اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں ، استعفوں کی تصدیق کیلئے جانے کی ضرورت نہیں ،فوج اور پی ٹی آئی ہی ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں،رے فوج مخالف بہت خوش ہیں،چیف الیکشن کمشنر کے پاس اخلاقی جرات ہو تو ابھی استعفیٰ دے دے،کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان متنازع مسئلہ ہے، بھارت کشمیرمیں اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اورکشمیریوں کے حقوق سلب کررکھے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہوئے عمران خان نے بتایا کہ پیغام بھیجاگیا کہ اپنے ملک کا سوچیں، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ نہیں بتا سکتا۔عمران خان نے کہا کہ امریکا کے زیر اثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروانا چاہتی ہے۔انہوں نے عدم اعتاد کے دوران آصف زرادری سے رابطوں کی تر دید کی اور ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا۔ عمران خان نے کہا کہ 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ آصف زرادری اور ن لیگ ایک ہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ہے، لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں اس لیے استعفوں کی تصدیق کیلئے جانے کی ضرورت نہیں ہے، قومی اسمبلی کے فلور پر اسپیکر کے سامنے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔چیئرمین پی آئی ٹی عمران خان نے کہا کہ جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورڈٹ حکومت کو تسلیم کرنا ہے لہٰذا اب کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ سارے فوج مخالف بہت خوش ہیں لیکن فوج اور پی ٹی آئی ہی ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اب یہ چلا رہے ہیں ہمیں اسمبلی میں چلا جانا چاہیے یہ ٹریپ ہے، چیف الیکشن کمشنر کے پاس اخلاقی جرات ہو تو ابھی استعفیٰ دے دے۔ میری اطلاع کے مطابق پرویز الہٰی ابھی ہمارے پلان کے مطابق چل رہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے نمبر اَن بلاک کیے جانے سے متعلق سوال کا جواب دینے گریز کیا۔عمران خان نے ایف آئی اے کے معطل پراسیکیوٹر سے متعلق تبصرہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ٹی وی پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالقرنین اسکندر کا انٹرویو دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ذوالقرنین اسکندر نے کہا شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، شریف خاندان نے جان بوجھ کر کیس کو تاخیر کا شکار کیا، کیس میں تاخیر نہ ہوتی تو ڈیڑھ سال میں ان کو سزا مل جانی تھی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں