ہم انصاف کیلئے بیٹھے ہیں،حکومت کے غلط کام کی حفاظت کے لئے نہیں،چیف جسٹس
شیئر کریں
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہم انصاف کے لئے بیٹھے ہیں، حکومت کے غلط کام کی حفاظت کے لئے نہیں بیٹھے۔ خیبر پختونخوا میں پٹواری کی 14آسامیوں کے لئے لوگوں نے بڑی سرمایاکاری کی ہوگی، محکمے کی جانب سے صرف14لوگوں کی لسٹ بنائی ہے ، ہزاروں لوگوں نے اپلائی کیا ہوگا، جب سرکاری وکیل میرٹ لسٹ فراہم کرنے کے لئے ایک ماہ کا وقت مانگ رہے ہیں تو ہمیں شک ہونے لگتا ہے کہ کوئی لسٹ موجود نہیں اور اب لسٹ تیار کی جائے گی، اگر لسٹ موجود ہو تووہ دو منٹ میں میرٹ لسٹ لادو۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا میں 14پٹواریوں کی آسامیوں پر تعیناتیوں کے معاملہ پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، خیبر پختونخوا ، پشاور اوردیگر کی جانب سے خورشید احمد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی مجاہد علی خان خٹک پیش ہوئے۔ دوران سماعت مجاہد علی خان خٹک نے بتایا کہ پٹواری کی آسامیوں کے لئے اشتہار میں 18سے 35سال عمر دی گئی تھی، اپلائی کرنے کے وقت مدعا علیہ خورشیداحمد کی عمر42دن زیادہ تھی۔مجاہد علی خان خٹک کا کہنا تھا کہ مدعا علیہ خیبر پختونخواکے پسماندہ علاقہ شانگلا کارہائشی ہے اوراس نے عمر کی بالائی حد میں تین سال رعائیت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیی نے ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو ہدایت کی کہ جن لوگوں نے اپلائی کیا تھا ان کی میرٹ لسٹ دکھائیں۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے 14افراد پر مشتمل لسٹ دکھائی جنہیں تعینات کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس لسٹ سے تولگتا ہے کہ جن افراد کو تعینات کرنا تھا ان کی لسٹ تیار کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو ہدایت کی کہ وہ ان تمام افراد کی لسٹ فراہم کریں جنہوں نے اپلائی کیا تھا۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ایک ماہ کا وقت مانگا۔ اس پر چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں لسٹ فراہم کردیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کا کہنا تھا کہ 20دن کا وقت دے دیں، 15روزکا وقت دے دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوموار کے روز لسٹ منگوا لیں، چلیں منگل کے روز لسٹ منگوالیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ متعلقہ محکمے کا مجاز افسر بھی سماعت کے دوران پیش ہو۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم انصاف کے لئے بیٹھے ہیں، حکومت کے غلط کام کی حفاظت کے لئے نہیں بیٹھے، ہوسکتا ہے ساری تعیناتیاں اُڑ جائیں، پٹواری کی پوسٹ ہے لوگوں نے بڑی سرمایاکاری کی ہو گی، 14لوگوں کی لسٹ بنائی ہے، ہزاروں لوگوں نے اپلائی کیا ہوگا، ہوسکتا ہے 500بہتر لوگوں نے اپلائی کیا ہو، ہم سب کو ختم کریں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب سرکاری وکیل لسٹ فراہم کرنے کے لئے مہینے کا وقت مانگ رہے ہیں توہمیں شک ہونے لگتا ہے ، اگر میرٹ لسٹ موجود ہے تودومنٹ میں لادو۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت5مارچ( منگل )تک ملتوی کردی۔