پاکستان، بھارت سمیت چار ممالک کے کروڑوں لوگوں کو ’’زمینی سونامی‘‘ کا خطرہ
شیئر کریں
ایک تازہ تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ مستقبل میں گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی جھیلیں پھٹنے کے باعث آنے والے سیلابوں سے پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔نیچر کمیونیکیشن نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ پہاڑوں پر گلیشیئرز پگھلنے کی رفتار سے مستقبل میں تباہ کن سیلابوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔شائع شدہ تحقیق کے ذریعے سائنسدانوں کی جانب سے دنیا بھر میں مستقبل میں آنے والے سیلابوں کے حوالے سے پہلی مرتبہ ممکنہ متاثرین کی تعداد کا جائزہ لیا گیا ہے۔تحقیق کے بعد محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ مستقبل میں آنے والے سیلابوں سے دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ (15 ملین) لوگ بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں جس میں آدھے سے زیادہ لوگوں کا تعلق پاکستان، بھارت، چین اور پیرو سے ہو سکتا ہے جبکہ سب سے زیادہ خطرہ پاکستان کو درپیش ہوگا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ پہاڑوں پر گلیشیئرز پگھلنے سے پانی بہہ کر جھیلوں میں جمع ہوجاتا ہے تاہم جب یہ جھیلیں اپنے قدرتی حصار کو توڑدیں گی تو یہ پانی طوفانی رفتار سے وادیوں میں تباہی مچا سکتا ہے، خاص طور پر انسانی نقصان کا اندیشہ اس صورت میں کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے جب بڑی تعداد میں لوگ ان جھیلوں کے قریب آباد ہوں۔برطانیہ کی نیو کاسل یونیورسٹی کے فزیکل جیوگرافر اور تحقیق کے شریک مصنف اسٹوؤرٹ ڈننگ کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں گلیشیئرز سے بننے والی جھیلیں پھٹنے کے باعث سیلابوں کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تازہ تحقیق کا مقصد صرف گلیشیئرز سے بننے والی جھیلوں کی تعداد معلوم کرنا نہیں تھا بلکہ اس میں ہم نے ان لوگوں کو بھی توجہ کا مرکز رکھا ہے جو کہ سیلاب کی آفت سے متاثرہو سکتے ہیں۔