ای او بی آئی میں بدعنوانیوں کا سنگین کھیل جاری
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت) ای او بی آئی میں جاری بدعنوانیوں کے سنگین کھیل میں جعلسازیوں کا عمل رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن کی چیئرپرسن ناہید شاہ درانی نے اپنے فیصلوں سے ادارے کو ایک مذاق بنا دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق چیئرپرسن ناہید شاہ درانی نے ڈپٹی ریجنل ہیڈکورنگی جمال الدین راجپر کو گزشتہ روز بدعنوانیوں کے الزام میں معطل کردیا ، مگر اُنہوں نے اس فیصلے سے اصل قصووار اور بااثر افسر ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بی اینڈ سی سندھ و بلوچستان ڈاکٹر جاوید احمد شیخ کو بچا لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر جاوید احمد شیخ ایک سابق سفارتکار کا بیٹا اور اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کا سابق کنٹریکٹ ملازم ہے جسے پہلے مرحلے میں غیر قانونی طور پر ای او بی آئی میں چیف میڈیکل افسر کے عہدہ پر لایا گیا تھا لیکن وہ چیف میڈیکل افسر کے عہدہ پر خدمات انجام دینے کے بجائے اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنی پوسٹنگ منفعت بخش آپریشنز کیڈر میں منتقل کرانے اور بعد ازاں سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ڈیپوٹیشن کی مدت کی تکمیل پر اپنے اصل ڈیپارٹمنٹ واپس جانے کے بجائے ای او بی آئی کی ملازمت میں ضم کرانے میں کامیاب ہو گیا تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر جاوید احمد شیخ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بی اینڈ سی سندھ و بلوچستان کے ساتھ ساتھ ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے سیکریٹری کے کلیدی عہدہ پر بھی فائز ہے۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ ڈاکٹر جاوید احمد شیخ اپنی جس میڈیکل ڈگری کی بنیاد پر ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کرانے میں کامیاب ہوا تھا ادارے کے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں ڈاکٹر جاوید احمد شیخ کی ایم بی بی ایس کی ڈگری سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔