فاروق ستار، مصطفی کمال ایم کیو ایم میں شمولیت پر آمادہ ہوگئے،گورنر سندھ
شیئر کریں
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے دعوی کیا ہے کہ فاروق ستار اور مصطفی کمال متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)پاکستان میں شمولیت پر آمادہ ہوگئے ہیں،جلد آفاق احمد سے بھی ملاقات کروں گا،عامر بھائی ہمارے بڑے بھائی کی طرح ہیں، ان کی رائے کو اہمیت دی جائے گی، آخری فیصلہ خالد مقبول کریں گے،پیپلز پارٹی سے کہہ دیا ہے کہ ایم کیو ایم کو مطمئن کیا جائے۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاروق ستار اور مصطفی کمال ایم کیو ایم پاکستان میں بطور کارکن کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ جلد ایم کیو ایم حقیقی کے آفاق احمد کو بھی ایک پیج پر آنے کی دعوت دیں گے۔ہمیں ایک دوسرے کو ٹھیک نہیں کرنا، شہر کو ٹھیک کرنا ہے، کراچی کلین اور گرین ہونا شروع ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کراچی کی خدمت کرنی ہے،کراچی روشنیوں کا شہر تھا جو اب مجرموں کا شہر بنتا جا رہا ہے بہت مسائل ہیں اورحل بھی موجود ہیں لیکن اختیارات نہ ہونے کا رونا بھی بند ہونا چاہئے، کراچی میں گیس بجلی اور پانی بھی نہیں ہے، ایم کیوایم کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتا افراد کا ہے۔ ہم اس سال کراچی کو ڈیولپ ہوتا ہوا دیکھیں گے، اس پر کام شروع ہوچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب مقصد بڑا ہو تو ماضی کی باتوں کو نہیں دیکھا جاتا، سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہمیں صرف وعدوں کے ساتھ رکھا گیا۔ ہم نے بڑے فیصلے نہ کیے تو پھر معاشی عدم استحکام بڑھتا چلا جائے گا، افہام و تفہیم اور ٹیبل پر بیٹھ کر مسائل حل کیے جانے چاہئیں، میری کوشش ہو گی کہ سب کو ایک میز پر بٹھا کر مسائل حل کروا سکوں۔میراماننا ہے کہ افہام وتفہیم سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں میری کوشش ہے کہ افہام و تفہیم پیدا کروں اور چاہتاہوں کہ بند کمروں میں ہی مسائل حل کرلئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان رہے گی، جس کا نشان پتنگ اور سربراہ خالد مقبول ہیں، پارٹی کا صرف عوامی ونگ باقی بچے گا۔کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہماری فورسز نے کراچی میں امن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، جو رائیگاں نہیں جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ بہت سی جماعتیں ہیں جو بہت کچھ جمع کرتی ہیں، لوگوں کو نظر صرف ایم کیو ایم ہی آتی ہے۔گورنر سندھ نے کہا کہ پی پی کے دوستوں کے سامنے بھی ایم کیو ایم کے خدشات رکھے ہیں، چاہتا ہوں کہ افہام و تفہیم کے ساتھ معاملے کو حل کرلیا جائے۔انہوں نے کہاکہ پی پی کے دوستوں کو کہا ہے کہ جلد کوئی لائحہ عمل بنا کر ایم کیو ایم کو مطمئن کیا جائے، حلقہ بندیاں اور 140 اے معاہدے کا حصہ ہے۔