کے ایم سی میں عہدوں کی بندربانٹ، متحدہ کا ایڈمنسٹریٹر پر دباؤ
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ: باسط علی ) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اختلافات اب شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ آخری وقتوں میں زیادہ سے زیادہ کی ہوس اور اقتدار پر حاوی ہونے کی خواہش نے ایم کیو ایم کا سیاسی کردار اقتدار کے پجاری اداکار جیسا کردیا ہے ۔ وزیر اعظم سے ملاقات بھی بے سود رہی ۔ماسوائے اس کے کہ کامران ٹیسوری نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ایم کیوایم کی فرمائش کے مطابق تبادلوں کے احکامات جاری کردیے ۔ ایم کیو ایم میں موجود گروپنگ اور سبقت کی جنگ کا اثر ان تبادلوں سمیت کراچی کی پوری سیاست پر نظر آرہا ہے ۔ کے ایم سی میں متحدہ کی ایماء پر تبادلوں کے جھکڑسے واضح ہو گیا ہے کہ ڈاکٹر سیف الرحمان اب دباؤ میں آگئے ہیںاور کامران ٹیسوری نے بھی ہاتھ کھڑے کرلیے ہیں۔وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد اسلام آباد سے دباؤ کی سیاست شروع ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وسیم اختر، خالد مقبول صدیقی کی فرمائشیں سن کر وزیر اعظم حیران رہ گئے ہیں ۔ ایم کیو ایم کی جانب سے تمام ملاقاتوں اور رابطوں میں عوامی ایشوز کے بجائے صرف مفادات پر بات کی جا رہی ہے ۔ شہباز شریف نے بات بات پر ایم کیو ایم کی بلیک میلنگ کی سیاست کا بھی بُرا منایا ہے لیکن اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے کی حکمت عملی کی وجہ سے خاموش رہے ۔ پی پی پی کے خلاف شکایتوں کے انبار سن کر وزیر اعظم نے کامران ٹیسوری کی طرف دیکھا۔ متحدہ کی واضح تقسیم اور اختلافات کو وزیر اعظم بھی بھانپ گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق مذکورہ اجلاس میں کامران ٹیسوری نے کم سے کم گفتگو کی ہے۔دوسری طرف ایم کیو ایم کے اندر جاری رسہ کشی میں خواجہ اظہار اور فرقان اطیب بھی ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ عامر خان نے بھی ناراض اراکین سے رابطہ کرکے نئی حکمت علی کی تیاری شروع کردی ہے۔ ایم کیو ایم ڈی ایم سیز میں فرقان اطیب، عبدالقیوم، راشد سبزواری اور شاکر علی کو ایڈمنسٹریٹر بنوانے کے لیے مسلسل دباؤ ڈال رہی ہے ۔ جبکہ وہ عبدالوسیم کو بھی کراچی کا ایڈمنسٹریٹر بنانے پر زور دے رہی ہے ۔ پی پی پی کی جانب سے بلدیاتی ترامیم کا بل نہ پیش ہونے پر بھی اختلافات ہیں۔ جبکہ عامر خان کا یہ کہنا ہے کہ وقت ضائع کیا جا رہا ہے ۔ پارٹی کو بدترین حالات کا شکار کردیا گیا ہے اور اقتدار کی سیاست چھوڑ کر تنظیمی کام کیا جائے ۔ پارٹی میں کارکنان میں بھی بددلی بڑھ گئی ہے اور بہت سے کارکنان مرکز چھوڑ کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔ بہادر آباد کے بہت سے ورکرز نے 9 دسمبر کو نائن زیرو پر یادگار شہدا کا بھی دورہ کیا۔ جس کے بعد پارٹی میں مزید صورتحال خراب ہوگئی ہے ۔ کے ایم سی میں ڈاکٹر سیف الرحمان ، سینئر ڈائریکٹر کچی آبادی آفاق مرزا، ڈائریکٹر فنانس راشد نظام، پروجیکٹ ڈائریکٹر بس ٹرمینلز نعمان ارشد ، ڈائریکٹر کمپیوٹر محمو د بیگ ، ڈائریکٹر اکامو ڈیشن جمیل فاروقی سب کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے ۔