میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عدالتی احکامات نظرانداز، نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل عہدے پر تاحال براجمان

عدالتی احکامات نظرانداز، نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم مغل عہدے پر تاحال براجمان

ویب ڈیسک
پیر, ۲۸ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

حکومت سندھ کا سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرنے سے انکار، سابق سیکریٹری ماحولیات کی سفارش کے باوجود نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کو عہدے سے فارغ نہ کیا گیا، اعلیٰ افسران کا اظہار ناپسندیدگی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل نے کراچی کے علاقے دائود کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی میں 4 ہزار 3سو 68 اسکوائر یارڈز پر مشتمل گرائونڈ 17 منزلہ رہائشی و کمرشل منصوبے اربن ٹوئن ٹاورز کی منظوری آئی ڈبل ای کے تحت دی، ڈاکٹر سید علی رضا گردیزی کی درخواست پر سابق سیکریٹری ماحولیات نے انکوائری کی، انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل نے سیپا ایکٹ 2014 کی موجودگی کے باوجود منصوبے کی منظوری پاکستان ای پی اے 2000 کے تحت دی،جبکہ سیپا ایکٹ 2014 کے تحت 2 ہزار اسکوائر یارڈ سے زیادہ رقبے پر مشتمل رہائشی و کمرشل منصوبے ای آئی اے ہونی چاہیے لیکن ڈی جی سیپا نعیم مغل نے قوائد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے منصوبے کی منظوری آئی ڈبل ی کے تحت دیدی،انکوائری رپورٹ میں واضح طور پر تحریر کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پٹیشن نمبر 38/2016 میں ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل کو سیپا کی سربراہی کیلئے نالائقی اور نااہلی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا، اعلیٰ عدالت نے 16 مارچ 2017 کو نعیم احمد مغل کو ڈی جی سیپا کے عہدے سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کئے لیکن نعیم مغل 25 جنوری 2019 کو دوبارہ ڈی جی سیپا تعینات ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے اربن ٹوئن ٹاورز کی آئی ڈبل ای کے تحت منظوری دے کر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے ، وہ ہمیشہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، نعیم احمد مغل نے سیپا ایکٹ 2014 کا جائزہ لینے کے علاوہ ہی مختلف انوائرمنٹل کنسلٹنٹ کے تجویز کنندہ منصوبوں کو منظور کیا جس پر انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل نے ڈی جی سیپانعیم احمد مغل کے خلاف انکوائریز شروع کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں، تمام حقائق کی روشنی میں یہ سفارش کی جاتی ہے کہ نعیم احمد مغل کو ڈی جی سیپا کے عہدے سے فوری طور پر فارغ کیا جائے، سابق سیکریٹری ماحولیات خان محمد مہر نے رپورٹ 20نومبر 2020کو جمع کروائی لیکن حکومت سندھ اس رپورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ماحولیات کے مختلف سیکریٹریزنان کیڈر افسر ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کے ساتھ کام کرنا پسند نہیں کرتے جس کے باعث گزشتہ کچھ ماہ میں کئی سیکریٹریز نے اپنا تبادلہ کروایا ہے، ایک سیکریٹری نے حکومت سندھ کے اعلیٰ حکام کو پیغام پہنچایا کہ نعیم احمد مغل کو ڈی جی سیپا کے عہدے سے فارغ کیا جائے یا وہ اپنا تبادلہ کروائیں گے، ایسے معاملات کے باوجودڈی جی سیپا نعیم مغل عہدے پر براجمان ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں