سوئی سدرن کی صائمہ بلڈرز کو غیر قانونی گیس فراہمی
شیئر کریں
سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرزکو گیس فروخت کرنے پر الاٹیز نے وزیراعظم کو شکایت ارسال کردی، ایف آئی اے قومی اثاثے کو فروخت کرنے اور مبینہ کرپشن میں ملوث افسران کا تعین کرنے میں ناکام ہوگیا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے گڈاپ کی دیھہ جام چکرو تپو منگھوپیر میںرہائشی صائمہ عربین ولا کوبلک گیس کنکشن فراہم کیا گیا، صائمہ بلڈرز اینڈ ریئل اسٹیٹ ڈیولپرزنے ایس ایس جی سی ایل کو 6 لاکھ 42 ہزار روپے ادا کیے، بعدازاں صائمہ بلڈر کی جانب سے ایک کروڑ 95لاکھ روپے ادا کرنے کے بعد صائمہ بلڈرز کو گیس کے 4 میٹرز فروخت کیے گئے، صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نے اوگرا اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے صائمہ عربین ولا میں خود ہی غیر معیاری پائپ لائنز بچھائیں، گیس میٹرز کی تنصیب بھی کی، بعد میں رہائشی اسکیم کے ہزاروں الاٹیز کو بل ارسال کرکے 3 سال تک کروڑوں روپے بھی وصول کرتے رہے۔ صائمہ عربین ولا کے الاٹیز نے وزیراعظم پورٹل پر شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس جی سی ایل صائمہ بلڈر یا کسی بھی ادارے کو گیس تقسیم کرنے یا گیس فروخت کرکے پیسے وصول نہیں کرسکتا تو سوئی سدرن کیسے صائمہ بلڈر کو گیس فروخت کررہا ہے ؟ صائمہ بلڈر ز اینڈ ڈیولپرز اوگرا اور سوئی سدرن کے افسران کے ساتھ مل کرپاکستان کے قدرتی وسائل کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کاروبار کررہا ہے، ناقص اور غیر معیاری پائپ لائن بچھانے سے صائمہ عربین ولا میں گیس کا اخراج جاری رہتا ہے ، گیس اخراج کی ویڈیوز ایس ایس جی سی ایل افسران کو واٹس اپ کے ذریعے ارسال کی گئیں لیکن افسران نے کوئی اقدام نہیں کیا، گیس اخراج کی وجہ سے ہزاروں زندگیاں خطرات میں ہیں۔ دوسری جانب صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کو غیر قانونی گیس فراہمی کے معاملے پر فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے انکوائری نمبر 15/2022 شروع کرتے ہوئے صائمہ عربین ولا کے الاٹیز، صائمہ بلڈر کے مالک ذیشان ذکی، سوئی سدرن گیس کمپنی اور اوگرا کے افسران کو نوٹس جاری کیے، ایف آئی اے نے نوٹس فروری 2022 میں جاری کیے ، الاٹیز نے ایف آئی اے افسران کے سامنے پیش ہوکر متعلقہ ریکارڈ بھی پیش کیا لیکن ایف آئی اے افسران صائمہ بلڈرزاینڈ ڈیولپرز،اوگرا اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے افسران کے خلاف انکوائری میں پیش رفت کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔