اداروں کے خلاف اکسانے کا الزام، ایف آئی اے کوعمران خان کے خلاف کارروائی کا اختیارمل گیا
شیئر کریں
حکومت نے ریاست اور اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے کے الزام میں ایف آئی اے کو عمران خان، شاہ محمود اور دیگر رہنماؤں کے خلاف کارروائی کا اختیار دیدیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سوشل میڈیا سمیت اجتماعات میں حکومت، ریاستی اداروں اور شخصیات کے خلاف الزامات و پراپیگنڈا کے ذریعے عوام کو اکسانے کے جرم میں حکومت نے ایف آئی اے کو پاکستان پینل کوڈ کی سکیشن 505 کے تحت کارروائی کا اختیار دے دیا۔حکومت نے اسی اختیار کے تحت عمران خان، شاہ محمود قریشی اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے انکوائری کروا کر قانونی کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایف آئی اے کو یہ اختیار دینے کے لیے وفاقی حکومت نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے رجوع کرنے پر ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی۔ اب ایف آئی اے کو کسی بھی ایسے شخص کے خلاف پی پی سی سیکشن 505 (عوامی فساد کا باعث بننے والا بیان) کے تحت کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جو سوشل میڈیا یا کسی بھی فورم پر ”ریاستی اداروں کے خلاف افواہیں اور غلط معلومات” پھیلانے میں ملوث ہوگا۔یاد رہے کہ آئی ایس پی آر اور پنجاب پولیس نے بھی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے متنازع بیانات و الزامات پر وفاقی حکومت کو قانونی کارروائی کے لیے کہہ رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی پی سی کی سکیشن 505 کے تحت پہلے پولیس کو قانونی کارروائی کا اختیار تھا اب ایف آئی اے کو بھی انکوائری کرکے کارروائی کا اختیار دے دیا گیا ہے۔قبل ازیں ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک وفاقی حکومت یا کسی انفرادی شخص کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان یا کسی دیگر کے خلاف انکوائری یا کارروائی کیلئے ہدایات یا ریفرنس نہیں ملا، اگر کوئی ریفرنس یا درخواست موصول ہوتی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔یاد رہے کہ پی پی سی کی دفعہ 505 کے تحت جرم ثابت ہونے پر جرمانے کے ساتھ ساتھ سات سال تک کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اختیارات ملنے کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ساتھ ساتھ کاؤنٹر ٹیرازم ونگ سمیت ایف آئی اے کے دیگر ونگز بھی انکوائری اور کاروائی کرسکتے ہیں۔