مسجد عمر بن خطاب پر قبضے میں بنوریہ کا کردار ثابت
شیئر کریں
دروغ گو مفتی نعمان کی پوری وضاحت جھوٹ درجھوٹ کے نئے سلسلے کو جنم دیتی ہے۔ قانون کو اپنے پاؤں کی ٹھوکر پر رکھنے والے بنوریہ قبضہ گروپ کے کارندوں نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ اُن سے کوئی باز پرس کبھی ہو ہی نہیں سکتی، چنانچہ تمام قبضوں میں مفتی نعیم مرحوم اور بنوریہ قبضہ گروپ نے اپنے خطوط کا بے دریغ استعمال کیا۔ یوں لگتا ہے کہ مفتی نعمان نے ان خطوط کو دیکھا ہی نہیں جو تمام قبضوں میں بنوریہ قبضہ گروپ کی نہ صرف مداخلت کو ثابت کرتے ہیں بلکہ ان قبضوں میں اُن کی سرپرستی کے بھی ثبوت ہیں۔ مفتی نعمان کی وضاحت میں جامعہ مسجد عمربن خطاب ، گلشن اقبال کے حوالے سے بھی یہی موقف اختیار کیا گیا کہ یہ محلے والوں کی باہمی چپقلش ہے اور اس کا بنوریہ سے کوئی تعلق نہیں۔ مفتی نعمان کو معلوم ہی نہیں کہ اس پورے قبضے سے متعلق مفتی نعیم کی تحریری مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، (جو عدالت عالیہ میں پیش کیے جائیں گے)۔ مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ ان کی وضاحت کی ہر سطر اُن کے عدالتی محاسبے کا بن سکتی ہے۔ واضح رہے کہ مسجد عمر بن خطاب میں ابھی تک بنوریہ قبضہ گروپ کا مقرر کردہ امام مولانا رحمت اللہ موجود ہے، جو عبدالحمید تونسوی کے رشتے دار ہیں۔ اس معاملے میں بھی بنوریہ قبضہ گروپ نے مسجد کے اصل ذمہ داران اور کمیٹی کو بے دخل کرنے کے لیے پولیس کو استعمال کیا تھا، جس کے شواہد بھی موجود ہیں۔