میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک میں عارف عثمانی کی تعیناتی میں قواعدو ضوابط ملیا میٹ

نیشنل بینک میں عارف عثمانی کی تعیناتی میں قواعدو ضوابط ملیا میٹ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(نمائندہ جرأت)نیشنل بینک کے سی ای او عارف عثمانی کی تعیناتی میں قواعدو ضوابط کی دھجیاں اڑادی گئیں، عارف عثمانی کی جانب سے ایک ارب روپے کے آف شور اثاثے ظاہر نہ کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے،ایف بی آر نے انکوائری شروع کرتے ہوئے شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا، قومی ادارے سے غیر قانونی طور پر تعینات کئے گئے عارف عثمانی کو 30 کروڑ 70لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک کے سی ای او/صدر کی تعیناتی کے لیے 30 ستمبر 2018 کو اشتہار شائع کیاگیا، اشتہار میں مطلوبہ تعلیمی قابلیت بینکنگ، فنانس، اکنامکس، بزنس ایڈمنسٹریشن یا متعلقہ شعبے میںبیچلر ز ڈگری اور ماسٹرز رکھنے والے امیدوار کو ترجیح دینے کی بات تحریر تھی، این بی پی کے سی ای او کے لئے 98 امیدواروں نے اپلائی کیا ، سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی نے 5 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرکے نام سلیکشن کمیٹی کو ارسال کیے، سلیکشن کمیٹی نے 4امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا جبکہ ایک امیدوار دست بردار ہوگئے، سلیکشن کمیٹی کی سفارش کے تحت پہلے نمبر پر جاوید قریشی ، دوسرے نمبر عارف عثمانی اور تیسرے نمبر وجاہت حسین تھے،جاوید قریشی کی میرٹ لسٹ میں 74نمبر تھے اور عارف عثمانی کے 70مارکس تھے، عارف عثمانی کی بیچلر ڈگری بینکنگ، فنانس، اکنامس کے بجائے فزکس میں ہے اور اس حقیقت کے باوجود ان کو 8نمبر اضافی دیے گئے، عارف عثمانی کو بڑی پبلک سیکٹر کمپنی کا کوئی انتظامی تجربہ نہیں تھا، صرف 2 بینکوں کے محدود عملے کی سربراہی اور پاکستان سے کافی وقت باہر رہنے کے باوجود عارف عثمانی کو کوالٹی اسٹینڈرڈ کے 17 نمبر دیے گئے۔ دستاویز کے مطابق نیشنل بینک کے سی ای او عارف عثمانی نے انکم ٹیکس ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ارب 80 کروڑ روپے کے آف شور اثاثے ظاہر نہیں کیے ، ایف بی آر نے انکوائری نمبر 26/2020 شروع کرتے ہوئے ٹیکس سے متعلق جعلی ڈکلیئریشن پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیا، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 جون 2021 کو آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت عارف عثمانی کی تقرری غیر قانونی قرار دے دی کیونکہ ان کی تعلیمی سند اشتہار کے مطابق نہیں تھی، نیشنل بینک سے عارف عثمانی کو تنخواہ اور دیگر مالی مراعات کی مد میں 30 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری کیے گئے۔ عدالت کی جانب سے تقرری غیر قانونی قرار دینے کے باوجو داین بی پی انتظامیہ سی ای اوعارف عثمانی سے کروڑوں روپے واپس لینے میں ناکام ہوگئی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں