محکمہ ماحولیات، نا ن کیڈر ڈی جی نعیم مغل ماحولیات سے متعلق رپورٹ تیار کرنے میں ناکام
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا کے نا ن کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل کی کاکردگی صفر، سیپا صوبے میں ماحولیات کی بہتری کیلئے سالانہ ماحولیاتی رپورٹ ، ماحولیاتی تحفظ کیلئے تحقیق کرنے میں ناکام ہوگیا۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے سیکشن 6 ) 1) ڈی کے تحت سیپا سندھ کے ماحولیات سے متعلق سالانہ رپورٹ تیار کرکے شائع کرے گا ، سیکشن 6 (1) آئی کے تحت سیپا پائیدا ر ترقی اور ماحولیات کے تحفظ کیلئے تحقیق اور ترقی کو فروغ دے گی ۔ سیپا گذشتہ برسوں کی طرح سال 2020-21 کے دوران بھی سالانہ ماحولیاتی رپورٹ بھی تیار اور شائع نہیں کرسکا، اس کے علاوہ پائیدار ترقی کیلئے تحقیق کو بھی فروغ دینے میں ناکا م رہی ہے، سالانہ ماحولیاتی رپورٹ شائع نہ کرنے کے باعث صوبے کے سب سے بڑے صنعتی شہر کراچی میں ماحولیاتی آلودگی میں بے تحاشہ اضافے کے ساتھ ساتھ سندھ کی زرعی اور سر سبز اراضی رہائشی اور صنعتی علاقوں میں تبدیل ہونے کے اعداد و شمار سامنے نہیں آسکے ۔ ایک سیپا افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل سیکریٹری ماحولیات اور وزیر ماحولیات محمد اسماعیل راہوکو سب اچھا ہے کی رپورٹ پیش کرکے مطمئن کرتے رہتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، سیپا میں ای آئی اے اور آئی ڈبل ای ای دھڑلے سے جاری ہو رہی ہیں جس پر ڈی جی سیپا اپنے فرنٹ مین اور چہیتے افسران کے ذریعے کروڑوں روپے وصول کر رہے ہیں ، دلچسپ بات یہ ہے کہ ای آئی اے اور آئی ڈبل ای جاری کرتے وقت کراچی سمیت سندھ بھر کی ماحولیات کی بہتری کو بھی مدنظر نہیں رکھا جاتا، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کا این ای ڈی یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سمیت دیگر جامعات کے شعبہ ماحولیات سے تحقیق یا پائیدار ترقی کے لئے کوئی بھی رابطہ یا تعاون نہیں جس کے باعث سالانہ ماحولیاتی رپورٹ شایع نہیں ہوئی اور نہ ہی ماحولیات سے متعلق تحقیق ہورہی ہے، سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل چاہتے ہیں کہ سیپا کے اندرونی معاملات خفیہ ہی رہیں اور ماحولیات کے طالبات کو ایجنسی سے متعلق آگاہی نہ ہو۔