میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کی سائفر سے متعلق دوسری آڈیو لیک

عمران خان کی سائفر سے متعلق دوسری آڈیو لیک

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۰ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے ایک اور مبینہ آڈیو بھی لیک ہوگئی جس میں سابق وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے گفتگو میں انہیں اس حوالے سے ہدایات دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا جاسکتا ہے کہ مبینہ طور پر عمران خان پارٹی رہنماں کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، اس آڈیو میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم عمران خان کو سنا گیا۔آڈیو میں عمران خان کہتے ہیں شاہ جی، کل آپ نے، ہم نے، تینوں نے اور سیکرٹری خارجہ نے میٹنگ کرنی ہے، اس میں ہم نے صرف کہنا ہے کہ وہ جو لیٹر ہے نا اس کے چپ کر کے مرضی کے منٹس لکھ دے، اعظم خان کہہ رہا ہے کہ اس کے منٹس بنا لیتے ہیں، اسے فوٹو اسٹیٹ کرا لیتے ہیں۔اس موقع پر ایک اور آواز سنی جاتی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اعظم خان کی تھی، وہ پوچھتے ہیں کہ یہ سائفر 7 یا 8 تاریخ کو آیا تھا؟ مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں کہ ملاقات 7 تاریخ کو ہوئی تھی۔عمران خان کہتے ہیں کہ ہم نے تو امریکیوں کا نام لینا ہی نہیں ہے، کسی صورت میں اس ایشو کے اوپر پلیز کسی کے منہ سے امریکا کا نام نہ نکلے، یہ بہت اہم ہے آپ سب کے لیے، کس ملک سے لیٹر آیا ہے، میں کسی کے منہ سے اس کا نام نہیں سننا چاہتا’۔اس دوران مبینہ طور پر اسد عمر کہتے ہیں کہ لیٹر نہیں ہے، میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے، اس پر عمران خان کہتے ہیں کہ وہی ہے نا میٹنگ کی ٹرانسکپرٹ اور لیٹر ایک ہی چیز ہے، لوگوں کو ٹرانسکرپٹ تو نہیں سمجھ آنی تھی نا، آپ پبلک جلسے میں تو یہ کہتے ہیں۔واضح رہے کہ 28 ستمبر کو بھی عمران خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس میں بھی مبینہ سائفر کے حوالے سے ہی اپنے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔گفتگو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے کہا تھا کہ میں سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے میرا خیال ہے ایک میٹنگ اس پر کر لیتے ہیں، دیکھیں آپ کو یاد ہو تو سفیر نے آخر میں لکھا تھا ڈیمارش کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈیمارش نہیں بھی دینا تو میں نے رات کو اس پر بہت سوچا کہ اس کو کس طرح کور کرنا ہے، ایک میٹنگ کرتے ہیں جس میں شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ ہوں گے۔آڈیو میں کہا گیا کہ شاہ محمود کو کہیں گے کہ وہ لیٹر پڑھ کر سنائیں، وہ جو بھی پڑھ کر سنائیں گے اسے کاپی میں بدل دیں گے، وہ میں منٹس میں (تبدیل)کردوں گا کہ سیکریٹری خارجہ نے یہ چیز بنادی ہے۔آڈیو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے کہا کہ بس اس کا کام یہ ہوگا کہ اس کا تجزیہ ہوگا جو اپنی مرضی کے منٹس میں کردیں گے تاکہ دفتری ریکارڈ میں آجائے اور تجزیہ یہی ہوگا کہ سفارتی روایات کے خلاف دھمکی دی گئی، سفارتی زبان میں اسے دھمکی کہتے ہیں۔مبینہ طور پر اعظم خان بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہتے ہیں کہ (میٹنگ کے)منٹس تو پھر میرے ہاتھ میں ہیں نا وہ پھر (اپنی مرضی سے)ڈرافٹ کرلیں گے۔اس پر عمران خان کو یہ پوچھتے سنا جاسکتا ہے کہ تو پھر کس کس کو بلائیں اس میں، شاہ محمود قریشی، آپ (اعظم خان)اور سہیل (سیکرٹری خارجہ)ٹھیک ہے تو پھر کل ہی کرتے ہیں۔آگے اعظم خان کو مزید کہتے سنا گیا کہ تاکہ چیزیں ریکارڈ پر آجائیں، آپ یہ دیکھیں یہ قونصلیٹ فار اسٹیٹ ہیں، وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں کاپی کرلوں گا آرام سے تو آن ریکارڈ آجائے گا کہ یہ چیز ہوئی ہے۔آڈیو میں مبینہ طور پر اعظم خان نے عمران خان سے کہا کہ آپ سیکرٹری خارجہ کو بلائیں تاکہ بیوروکریٹک ریکارڈ پر چلا جائے جس کے بعد عمران خان کی آواز میں کہا گیا کہ نہیں تو اسی نے تو لکھا ہے سفیر نے۔جس پر اعظم خان کو یہ کہتے سنا گیا کہ ہمارے پاس تو کاپی نہیں ہے نا۔۔۔۔۔ یہ کس طرح انہوں نے نکال دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں