میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ واپس نہیں لیا جائے گا، وزیر قانون

عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ واپس نہیں لیا جائے گا، وزیر قانون

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۳ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ واپس نہیں لیا جائے گا، توہین عدالت کا معاملہ عمران خان اور ہائیکورٹ کا ہے،عمران خان ہمیشہ یوٹرن لیتے ہیں ایک اور یوٹرن مبارک ہو ،فارن فنڈنگ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کوئی بھی فیصلہ کیا جائیگا،کابینہ کیلئے قانون میں وزرا کی حد مقرر کی گئی ہے ابھی تک حکومت نے اس کو پار نہیں کیا،عمران خان اسمبلی آئیں اور حکومت تبدیل کر دیں انہیں کون روک رہا ہے؟،حالات کے مطابق گورنر راج بھی ایک آپشن ہے، جس پر غور کیا جارہا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو کوئی فیصلہ بھی کیا جاسکے گا،ٹرانس جینڈرز کے حقوق دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، بل کے تحت ٹرانس جینڈرز کے ساتھ غیر مساویانہ سلوک کو روکا گیا۔ قمر زمان کائرہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ یوٹرن لیتے ہیں ایک اور یوٹرن مبارک ہو ، ایف آئی اے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کر رہی ہے، تحقیقات مکمل ہونے پر فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کا معاملہ عمران خان اور ہائیکورٹ کا ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ کابینہ چھوٹی ہونی چاہیے، تعداد کے بجائے کوالٹی پر فوکس ہونا چاہیے، کچھ معاونین خصوصی کا عہدہ وزیر کے برابر بھی ہے، کابینہ کیلئے قانون میں وزرا کی حد مقرر کی گئی ہے ابھی تک حکومت نے اس کو پار نہیں کیا۔عمران خان نے کہا کہ عمران خان اسمبلی آئیں اور حکومت تبدیل کر دیں انہیں کون روک رہا ہے، سال 2014 میں بھی کے پی حکومت نے دھرنے کو سپورٹ کیا تھا، جمہوری حکومتوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اس حد تک نہ جایا جائے۔انہوںنے کہاکہ حالات کے مطابق گورنر راج بھی ایک آپشن ہے، جس پر غور کیا جارہا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو کوئی فیصلہ بھی کیا جاسکے گا۔پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عدالت سے صرف یہ کہنا ہے ماضی میں جو فیصلے آئے ان پر لوگوں کو تحفظات ہیں، توہین عدالت قانون کے خوف سے عزت کرائی جائے گی تو یہ دیرپا نہیں ہوگی ، سوشل میڈیا پر قانون سازی کی بات کریں تو میڈیا کی مزاحمت سب سے پہلے ہوگی۔انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر پابندی نہیں لگانا چاہتے لیکن اس کا غلط استعمال روکنے کی ضرورت ہے، آزادی اظہار رائے کا مطلب کسی کو گالی دینا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ سرائوں کی تنظیموں نے بھی میڈیکل بورڈ کی حمایت کی ہے،خواجہ سرا ہونا بھی ایک معذوری ہے ان سے نفرت کرنا نامناسب ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم منظور ہونی چاہیے تاکہ قانون کا غلط استعمال نہ ہوسکے، اس ترمیم سے ٹرانسجینڈر قانو میں بہتری آجائیگی۔انہوںنے کہاکہ ٹرانس جینڈرز کے حقوق دینا ریاست کی ذمہ داری ہے، بل کے تحت ٹرانس جینڈرز کے ساتھ غیر مساویانہ سلوک کو روکا گیا، بل کے تحت جائیداد میں شرعی حصہ ملنے کو یقینی بنایا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ 2018 کا پاس قانون ہے کوئی نیا قانون نہیں ہے، سینیٹر مشتاق نے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے ترمیم پیش کی، اسے مکمل طور پر غلط قرار نہیں دیا۔وزیر قانون نے کہاکہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی بھی ٹرانس جینڈرز کے بل قانون پر رائے لی گئی، ہر قانون جو پاس ہوتا ہے اس میں کوئی کمزوری یا سقم رہ جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ پارلیمان میں بل پیش ہونے کے 2 سال بعد کچھ شکایات سامنے آئیں، کچھ دوستوں نے کہا کہ ہم جنس پرستی کا دروازہ کھول دیا گیا ہے، شکایات میں کہا گیا قانون کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں