محکمہ زراعت سندھ میں مافیا کا راج،جعلی زرعی ادویات کا کاروبار عروج پر
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ ، جعلی زرعی ادویات کا گھناؤنا کاروبار، شعبہ ایگریکلچر ایکسٹینشن میں سالوں سے مافیا کا راج، دو ماہ قبل محکمہ زراعت کے افسران نے سانگھڑ ضلع کے شہر جھول میں 6 ڈیلرز کے دکانوں سے زائد المیعاد اور جعلی ادویات برآمد کی تھیں، ٹیسٹنگ لیبارٹری نے سیمپلز کو غیرمعیاری قرار دیا، ایڈیشنل ڈائریکٹر سانگھڑ کو کیس داخل کرنے کیلئے لیٹر جاری کیا گیا، کیس داخل نہیں ہوا، فی ڈیلر سے 5 سے 10 لاکھ روپے وصول کرنے کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کے شعبہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کی سرپرستی میں جعلی زرعی ادویات کا کاروبار جاری ہے جس کے باعث سندھ کے غریب کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، شعبہ ایگریکلچر ایکسٹینشن میں گذشتہ کئی سالوں سے منظم مافیا کا راج ہے اور ذرائع کے مطابق اس منظم مافیا کی سرپرستی ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو کرتے ہیں، روزنامہ جرات کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق دو ماہ قبل محکمہ زراعت کی ٹیم نے سانگھڑ ضلع کے شہر جھول میں چھاپے مار کر ڈیلرز رائل گرین انٹرپرائز کے حاکم علی راجڑ، سن کراپ پیسٹائیڈ کے گر مکھ داس، علی اکبر گروپ (ٹارگیٹ) گر مکھ داس، سنجیٹا پاکستان لمیٹڈ اور اگری فارم سروس کے مہیش کمار کے دکانوں سے غیرمعیاری، جعلی اور زائد المیعاد ادویات برآمد کی تھیںجبکہ ایگریکلچر کیمسٹ پیسٹائیڈ فرٹلائیزر کوالٹی کنٹرول اینڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے مذکورہ ڈیلرز کے پروڈکٹس اسٹار پلس، لیبرون، ریشم، پولو، کارتی اور ٹرٹکری کو غیرمعیاری قرار دیا تھا، مذکورہ پراڈکٹس کی لیبارٹری رپورٹ کے بعد ایڈیشنل ڈائریکٹر ایگریکلچر ایکسٹینشن سانگھڑ کو مذکورہ ڈیلرز کے خلاف کیس داخل کرنے کیلئے لیٹر لکھا گیا تاہم دو ماہ سے زیادہ وقت گذرنے کے باوجود مذکورہ ڈیلرز کے خلاف کیس داخل نہیں کیا گیا، ذرائع کے مطابق فی ڈیلر سے 5 سے 10 لاکھ روپے لیکر معاملے کو دبا دیا گیا اور تمام ڈیل ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن کے قریبی سمجھنے جانے والے ملازم کے ذریعے ہوئی، واضح رہے کہ ہدایت اللہ چھجڑو گذشتہ 12 سال سے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر براجمان ہے