سندھ کے وڈیروں کی شقی القلبی ،فصلیں بچانے کیلئے شہروں میں پانی چھوڑدیا
شیئر کریں
بھریاروڈ کے قریب پانی کے تیز بہائو سے پکاچانگ روڈ ٹوٹ گیا، جس کے باعث سیلابی ریلے سے گزرنا شہریوں کیلئے دشوار بنا ہوا ہے
سیلابی پانی کے باعث کچے کے علاقے میں لاکھوں گھرتباہ،سرکاری گودام میں رکھی چالیس ہزارگندم کی بوریاں خراب ہوگئیں
نوشہروفیروز (نامہ نگاران)سندھ میں سیلاب متاثرین نے دعویٰ کیاہے کہ بااثر لوگ اپنے گھر اور فصلیں بچانے کیلئے دوسروں کو ڈبونے لگے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سیلاب سے1500ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، جبکہ تین لاکھ کچے گھرتباہ ہوئے ہیں۔نوشہرو فیروز شہر کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شہری خود اپنی مدد آپ کے تحت بائی پاس پر پہرا دینے لگے ہیں، جہاں شہریوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ وڈیرے اپنی فصلوں کو بچانے کے لیے پانی شہر کی جانب چھوڑ رہے ہیں۔بھریاروڈ کے قریب پانی کے تیز بہائو سے پکاچانگ روڈ ٹوٹ گیا، جس کے باعث سیلابی ریلے سے گزرنا شہریوں کیلئے دشوار بنا ہوا ہے۔سیلاب کے باعث بھریا روڈ کا خیرپور اور ضلع نوشہروفیروز کے دیگر شہروں سے رابطہ تیرہویں روز بھی منقطع ہے، جب کہ سڑک دریا بن گئی ہیں جہاں عورتیں اور بچے پانی میں ڈوبے ہوئے انتظامیہ کی راہ تک رہے ہیں۔سیلاب کے باعث راستے بحال نہ ہونے پر شہری اپنی مدد آپ کے تحت پیدل گزرنے کیلئے بانس لگا کر راستہ بنا رہے ہیں۔سانگھڑ میں بھی صورت حال مختلف نہیں ، جہاں کوٹ نواب اکبر بگٹی مکمل سیلاب میں ڈوب گیا۔علاقے میں بارہ روز گزرنے کے باوجود کوئی حکومتی امداد آخری اطلاعات تک بھی نہ پہنچ سکی، کئی کئی فٹ جمع پرانے پانی کے باعث علاقے میں بیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔متاثرین نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیا ہم اس وطن کے باسی نہیں؟۔ سانگھڑ یوسی کوٹ نواب میں ایک اندازے کے مطابق سترہ گائوں زیر آب آئے ہیں۔ سانگھڑ میں سڑک کنارے ہزاروں افراد امداد کے منتظر ہیں۔دوسری جانب دادو کے علاقے جوہی سے آنے والا ریلا منچھر جھیل میں داخل ہوگیا ہے، جس سے خیرپور ناتھن شاہ سمندر کا منظر پیش کرنے لگا ہے۔شہر میں جگہ جگہ کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ شہریوں نے بتایاکہ مکمل تباہی سے بچانے کیلئے منچھر جھیل کا بند توڑا جائے، تاہم اس مطالبے کو پورا کرنے میں منتخب وڈیرے رکاوٹ بن گئے ہیں۔اہل علاقہ نے کہاکہ سیلابی پانی نے میہڑ کی جانب رخ کرلیا ہے اور پانی کا بہائو شہر کی جانب ہے، انڈس ہائی وے ڈوبنے سے مہڑ کا زمینی رابطہ مکمل طور پر سندھ کے دیگر شہروں سے منقطع ہے، میہڑ شہر کو بچانے کے لیے مہڑ رنگ بند کو مضبوط کرنے کا کام جاری ہے۔علاقہ مکینوں نے بتایاکہ سیلاب کی وجہ سے جوہی انڈس ہائی وے مکمل طرح ڈوب چکا ہے جبکہ پانی کا دبا جوہی شہر کے رنگ بند پر برقرار ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق جوہی شہر کا زمینی رابطہ دادو سے منقطع ہے۔اہل علاقہ نے کہا کہ دادو ضلع میں سیلابی صورتحال شدید خراب ہوتی جارہی ہے، اب تک جوہی، خیرپور ناتھن شاہ اور میہڑ تحصیلیں مکمل طور پر سیلابی پانی میں ڈوبنے کے باعث سیکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شہریوں کو اشیائے خورونوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلے نے لاکھوں کی آبادی والے خیرپور ناتھن شاہ کو مکمل ڈبو دیا۔ سیلابی ریلے نے شہر سمیت چھوٹے بڑے دیہات میں تباہی کے نشان چھوڑ دیئے۔مٹیاری کے قریب نیو سعیدآباد میں بارش کے پانی سے سرکاری گودام میں چالیس ہزار سے زائد گندم کی بوریاں خراب ہونے لگیں ہیں۔ سیلابی ریلے میں بھیگنے کی وجہ بوریوں سے تعفن اٹھنے لگا ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایاکہ سیلاب سے پندرہ سو ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، جب کہ تین لاکھ کچے گھرتباہ ہوئے۔ٹنڈوالہ یار میں بھی لوگ گھر چھوڑ کر کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ حیدرآباد کے نیاز اسٹیدیم سے پانی نہ نکالا جاسکا، جہاں میدان گندے جوہڑ کا منظر پیش کر رہا ہے۔؎