مہنگائی کا طوفان، ملک گیر احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں،آئی ایم ایف رپورٹ
شیئر کریں
آئی ایم ایف نے پاکستان کے متعلق رپورٹ جاری کر دی،عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کنٹری رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پچھلی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی غلط پالیسیوں کو سامنے رکھا گیا ہے۔ جاری کردہ ساتویں اور آٹھویں جائزہ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت پاکستان نے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں جس میں بنیادی سرپلس پر مبنی بجٹ، شرح سود میں نمایاں اضافہ، فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرا دی جبکہ مجموعی طور پر پاکستان کارکردگی کی تین شرائط پوری کرنے میں ناکام رہا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے آئی ایم ایف کا مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیا گیا جبکہ ٹیکس ریونیو بڑھانے اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافے پر زور دیا گیا ۔اسکے علاوہ سماجی تحفظ اور توانائی شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے رپورٹ میں موجودہ حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے بتایا ہے کہ موجودہ حکومت نے فیول سبسڈی کو ختم کیا، پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا، مارکیٹ ایکسچینج ریٹ طے کیا گیا۔اسکے علاوہ حکومت نے توانائی کے شعبہ کے لیے نئی شرائط طے کی ہیں جبکہ سماجی شعبے کے نئے اہداف کا تعین کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی گئی، اس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی تاہم پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے۔آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا جس سے بیرونی پوزیشن غیر مستحکم اور کرنٹ اکاونٹ خسارے میں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی جبکہ زرمبادلہ ذخائر، پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے، اس کے علاوہ سات اسٹرکچرل اہداف پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ہے جس کے باعث ملک گیر احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں جبکہ جاری کھاتوں کا خسارہ ڈھائی فیصد تک رہ سکتا ہے اور مالی سال کے اختتام پر قرض بلحاظ جی ڈی پی 72.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جبکہ رواں سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔