عمران خان کی گرفتاری سرخ لائن ہے، پی ٹی آئی
شیئر کریں
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کیے جانے کے امکان کی اطلاعات پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں نے ان کی گرفتاری کو ریڈ لائن قرار دے دیا۔ یہ پیش رفت مقدمے کے بعد سامنے آئی جو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایف نائن اسلام آباد میں دورانِ تقریر پولیس کے اعلیٰ افسران اور خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر درج کیا گیا تھا۔ بنی گالا میں عمران خان کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوچکی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ بنی گالا میں رات کے 3 بجے ایک میلے کا سماں ہے، خواتین، فیملیز اور ہزاروں کارکنان اس وقت یہاں موجود ہیں، لاہور، فیصل آباد سمیت تمام بڑے شہروں میں لوگ سڑکوں پر ہیں۔فواد چودھری نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ عمران خان بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ میں ہیں، سیکڑوں کارکنان اس وقت بنی گالا پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ میں سے کئی لوگ یہاں موجود ہیں اور ہزاروں لوگ اب ملک کے دوسرے حصوں سے بنی گالا کی طرف رواں دواں ہیں۔ قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے آرڈرز جاری ہو چکے ہیں۔ مراد سعید نے ٹوئٹ میں عوام سے کہا تھا کہ اپنی خود داری مانگنے کی جسارت کی قیمت چکانے کا وقت آگیا ہے، نکلو پاکستان کی خاطر!پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے پارٹی رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی ورکز کی بڑی تعداد گزشتہ شب سے ہی بنی گالا پہنچنا شروع ہو گئی تھی۔اپنے ٹوئٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وزیر فرخ حبیب نے کہا کہ فیصل آباد کے عوام ڈی ٹائپ پل سمندری روڈ پہنچنا شروع کرے، امپورٹڈ حکومت کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے ٹوئٹ میں کہا کہ اگر عمران خان کو امپورٹڈ گورنمنٹ نے گرفتار کیا تو ہم اسلام آباد پر قبضہ کر لیں گے۔انہوں نے کہاکہ پولیس کو میرا پیغام ہے کہ اب اس سیاسی جنگ کا حصہ نہ بنیں ورنہ آپ سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ورکرز کی طرح ڈیل کریں گے، پولیس نہیں اب پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی قیادت اور کارکنوں کو لڑنے دیں گے، ایک بار اور سب کے لیے فیصلہ کریں۔ دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے میڈیا ڈائریکٹر تقی جواد نے بتایا کہ پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے بنی گالا نہیں بلکہ امن و امان کی ممکنہ صورتحال کی وجہ سے پہنچی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کی خبریں گردش کرر ہی ہیں جس کی وجہ سے ان کی رہائش گاہ بنی گالا کے باہر کارکنان پہنچے جبکہ پولیس کی بنی گالا میں موجودگی صرف اس لیے ہے کہ صورتحال پر قابو پا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا کچھ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اسے میڈیا کے ساتھ شیئر کریں گے۔ خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف اعلیٰ سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد، خاتون مجسٹریٹ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ جو ظلم کرتا ہے وہ کہتا ہے ہمیں پیچھے سے حکم آیا۔