صوبے میں دہشت گردی‘سندھ و بلوچستان پولیس نے سرجوڑ لیے
شیئر کریں
عید الاضحی میں خان پورحملے کے گرفتارملزم کے انکشافات کے بعد سندھ بلوچستان سرحد پرپولیس و رینجرزکی7چوکیاں بنادی گئی تھیں
چیکنگ کا زور جیکب آباد سے لے کر شہداد کوٹ ‘ لاڑکانہ تک رہا ،سیہون دھماکے کیلیے دہشت گردوں نے دادو اور جامشورو کی سرحد استعمال کی
پولیس کے اعلیٰ حکام 4ماہ سے مسلسل رابطے میں،عنقریب اہم اجلاس میں سندھ پولیس شفیق مینگل اور بروہی نیٹ ورک کے ثبوت فراہم کرے گی
الیاس احمد
سندھ میں جب بھی دہشت گردی ہوئی تو اس کو شہری علاقوں خصوصاً کراچی اور حیدرآباد تک محدود رکھا گیا۔ لیکن پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران جیکب آباد‘ شکارپور ‘خان پور اور اب سیہون کو ملا کر پانچ واقعات ہوچکے ہیں جن میں 200 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پہلے ڈاکٹر ابراہیم جتوئی کے قافلے پر ان کی گاڑی کے پاس خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا دیا اور پھر ایک سلسلہ چل نکلا۔ شکارپور میں حاجن شاہ امام بارگاہ میں خودکش حملہ کیا گیا جس میں 60 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے پھر جیکب آباد میں دسویں محرم الحرام کی شب امام بارگاہ میں خودکش حملہ کیا گیا جس میں 40 سے زائد افراد لقمہ ¿ اجل بن گئے، خان پور میں عیدالاضحیٰ کے روز دو خودکش حملہ آور خود کو اڑانا چاہتے تھے لیکن ایک حملہ آور عبدالرحمان توموقع پر مارا گیا اور دوسرا عثمان گرفتار ہے ۔ملزم نے جب تحقیقاتی اداروں کے سامنے ہولناک انکشافات کیے تو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ گرفتاردہشت گرد عثمان کے مطابق چمن سے لے کر شکارپور تک پورے نیٹ ورک کے سربراہ عبداللہ بروہی اور حفیظ بروہی عرف حفیظ پندھرانی ہیں جو افغانستان سے خودکش حملہ آور ،بارود اور بھاری رقومات پہلے بلوچستان کے علاقے خضدار ‘وڈھ اور جھل مگسی لاتے ہیں۔ وہاں سے خودکش جیکٹ بناکر وہ سکھر ریجن میں کارروائیاں کرتے ہیں ،وہ اپنا یہ کام موٹر سائیکل پر کرتے ہیں اور ان کو راستے میں روکنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ اس انکشاف کے بعد حساس اداروں‘ پولیس ورینجرز نے بلآخر سندھ اور بلوچستان کی سرحدی پٹی پر کارروائیاں شروع کردیں۔ سندھ میںعیدالاضحی واقعے اور دہشت گرد عثمان کی گرفتاری کے وقت سیکریٹری داخلہ شکیل احمد منگیجو تھے، انہوں نے وفاقی سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری داخلہ بلوچستان سے رابطہ کیا اور ایپکس کمیٹی سے بھی مرضی حاصل کرلی اور بلآخر سندھ بلوچستان سرحد پر سات پولیس و رینجرز چوکیاں بنادی گئیں تاکہ آنے جانے والوں کی چیکنگ کی جاسکے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ پولیس اور رینجرز کا زیادہ زور جیکب آباد سے لے کر شہداد کوٹ ‘ لاڑکانہ تک رہا اور دہشت گردوں نے ضلع دادو اور ضلع جامشورو کی سرحدی پٹی استعمال کرتے ہوئے سیہون میں دھماکہ کردیا۔ اب جو 5 سہولت کار گرفتار ہوئے ہیں انہوں نے ابتدائی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ سیہون دھماکہ کی منصوبہ بندی شکارپور اور نوشہروفیروز کے مدارس میں ہوئی اور اس میں ملزمان اور سہولت کاروں کو بھرپور تعاون اور تحفظ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کو یکجا کرکے سندھ پولیس نے بلوچستان پولیس سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ اب کوئٹہ میں اجلاس رکھا گیا ہے۔ جس میں سندھ پولیس کے کاﺅنٹرٹیرزازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے افسران اور آئی جی بلوچستان کے ساتھ ساتھ سی ٹی ڈی بلوچستان کے افسران شرکت کریں گے ۔اس اہم ملاقات میں سندھ پولیس کی جانب سے شفیق مینگل نیٹ ورک کے بارے میں اب تک حاصل ہونے والی معلومات فراہم کی جائے گی اور خان پور سے گرفتار خودکش بمبار عثمان کے انکشافات پر مبنی جے آئی ٹی بھی بلوچستان پولیس کو دی جائے گی جبکہ سیہون واقعے کے بعد حفیظ بروہی‘ عبداللہ بروہی نیٹ ورک کے بارے میں بھی آگاہی دی جائے گی۔ سندھ پولیس کی جانب سے بلوچستان پولیس کو دہشت گردی کے نیٹ ورک کے بارے میں بتایا جائے گا اور ساتھ ساتھ سفارش کی جائے گی کہ وہ اس ضمن میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے اور اگر اُسے سندھ پولیس کی مدد یا تعاون کی ضرورت ہو تو وہ فراہم کی جائے گی۔ ذرائع کا خیال ہے کہ اس اہم ملاقات میں دونوں صوبے اس بات پر کم از کم متفق ہوجائیں گے کہ کس طرح دہشت گردی کے خلاف مل کر اقدامات کیے جائیں۔ سندھ پولیس نے جو رپورٹس تیار کی ہیں ان میں حساس اداروں اور رینجرز کی بھی رپورٹیں شامل ہیں جو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہیں جس میں واضح ثبوت موجود ہیں کہ بلوچستان میں باقاعدہ ایک نیٹ ورک چل رہا ہے جس کی جڑیں افغانستان تک پھیلی ہوئی ہیں اور اس نیٹ ورک کے ٹوٹنے تک سندھ ‘ بلوچستان میں دہشت گردی ‘ تخریب کاری چلتی رہے گی۔ واضح رہے کہ سندھ بلوچستان میں ماضی قریب میں اس طرح کے براہ راست رابطے نہیں ہوئے جس کے باعث دونوں صوبوں میں تخریب کاری اور دہشت گردی کے واقعات کم نہیں ہوسکے۔ حکومت سندھ اور حکومت بلوچستان میں پچھلے چار ماہ سے دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے مسلسل رابطہ ہے اور وہ ایک دوسرے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تعاون پر تیار ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سندھ ‘ بلوچستان پولیس میں رابطے کرانے میں وفاقی حکومت نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ حساس اداروں کا بھی کردار قابل تعریف ہے۔امید ہے اس اہم اجلاس کے بعد دونوں صوبوں میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حوصلے میں اضافہ ہوگا۔