ایس ٹیوٹا شدید بد انتظامی اور کرپشن کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا
شیئر کریں
رپورٹ :امجد حنیف سندھ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل اتھارٹی(ایس ٹیوٹا)شدید بد انتظامی اور کرپشن کی انتہا کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔اس سے سندھ کے 252 فنی تعلیمی اداروں و ٹیکنیکل کالجوں کا مستقبل مخدوش اور فنی تعلیم کے طلبہ کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے ۔طلبہ نے مایو س ہو کردوسرے شعبوں میں تعلیم حاصل کرنی شروع کر دی ہے جبکہ بیشتر ڈگری یافتہ طلبہ نے مایوس ہو کردوسرے شعبوں میں ملازمت اختیار کر لی ہے،جس سے سندھ میں حقیقی ٹیکنیکل تعلیم یافتہ افرادکی کمی ہوگئی ہے۔اس سے سندھ میں فنی تعلیم کا مستقبل مخدوش اور سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ یہاں یہ سوال پیداہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے تو اس کا بہت سیدھاسادہ سا جواب ہے کہ ایسا جان بوجھ کر کیا جارہا ہے تاکہ ٹیکنیکل کالجوں کو پرائیویٹ ادارواں کے حوالے کردیا جائے اور ان سے اس کام کے عوض بھاری رشوت وصول کریں۔اس کام کاآغاز بھی ہو گیا ہے۔اس کا طریقہ کار انتہائی تکلیف دہ اور بھونڈا ہے۔ہوتا یوں ہے کہ پہلے ٹیکنیکل کالجوں کی عمارت کی تزین نو وآرائش لاکھوں روپے لگا کرکی جاتی ہے پھر ان عمارتوںکو پرائیویٹ اداروں کے حوالے کر دیا جاتا ہے اوراس کام کے عوض بھاری رشوت وصول کی جاتی ہے۔اس سلسلے میں ایس ٹیوٹا ایسوسی ایشن نے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکریٹری کوجو خطوط لکھے ہیں اس میں بھی خاص طور پراسی چیز کو نمایاں کیا گیاہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ جب ٹیکنیکل کالجوں کی عمارت پر لاکھوں روپے خرچ کرکے اس کی تزین نو وآرائش کر دی جاتی ہے تو پھراسے خود کیوں نہیں چلایا جاتا اسے پرائیویٹ اداروں کے حوالے کیوں کر دیا جاتاہے۔یہ دوسروں کیلئے ایک سوالیہ نشان تو ہو سکتا ہے لیکن ہم ایسوسی ایشن کے لوگ اندر کے لوگ ہیں اور ہمیںمعلوم ہے کہ یہ سب کچھ ا یک خاص سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوتا ہے کیونکہ اس طرح ٹیکنیکل کالجوں کی خوبصورت عمارتوں کو پرائیویٹ اداروںکودینے سے بھاری رشوت ملتی ہے ورنہ بوسیدہ اور کھنڈرات زدہ عمارتوں کی پرائیویٹ ادارے بہت کم معاوضہ دیتے ہیں۔