عزیر بلوچ مقدمات سے بریت کی وجہ ناقص تفتیش نکلی
شیئر کریں
کراچی لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ اب تک متعدد مقدمات سے بری کیوں ہوتا رہا؟ اس حوالے سے وکیل صفائی نے پولیس کی تفتیش پر سوالات کھڑے کردیئے۔بدھ کولیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملے کے کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ ملزم عزیر بلوچ کے مقدمات سے بری ہونے کی وجہ ناقص تفتیش نکلی پولیس افسران کے بڑے بڑے دعوے عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات کمزور کرنے لگے۔اے ٹی سی میں دوران سماعت وکیل صفائی نے پولیس تفتیش کا پول کھول دیا، استغاثہ کے گواہان دو پولیس افسران ایس آئی خالد اور خادم حسین کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔اپنے بیان میں گواہ نے بتایا کہ دو اپریل2012 کوعزیر بلوچ اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر حملہ کیا، وکیل صفائی نے جرح کی کہ عزیر بلوچ اور ساتھیوں نے کتنی گولیاں چلائیں؟ْگواہ نے جواب دیا کہ پولیس کی بکتر بند گاڑی پر 5 سے 6ہزار گولیاں مسلسل برسائی گئیں، اس کے علاوہ ملزمان نے راکٹ لانچر سے بھی بکتر بند پر حملہ کیا۔گواہ نے مزید بتایا کہ راکٹ حملے میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے، وکیل صفائی نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ 5سے 6 ہزار گولیاں چلیں پر کوئی پولیس اہلکار یا راہگیر زخمی نہیں ہوا؟وکیل صفائی نے پوچھا کہ گواہان کے بقول جو اہلکار زخمی ہوئے وہ راکٹ حملے میں ہوئے، کیا 5 سے 6 ہزار گولیوں کے خول قبضے میں لیے گئے؟جس پر گواہ نے جواب دیا کہ نہیں گولیوں کے چند خول ہی قبضے میں لئے گئے تھے۔بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس کی سماعت 4جون تک ملتوی کردی گئی، یاد رہے کہ عزیر بلوچ، زاہد لاڈلہ اور دیگر کے خلاف تھانہ کھارادر میں مقدمہ درج ہے۔