سندھ ہائی کورٹ، محکمہ جیل خانہ جات کے 30 افسران کی ترقیوں کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو) سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ جیل خانہ جات کے 30 افسران کی ترقیوں کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیے، اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ فارغ ہونے سے مشیر جیل خانہ جات اعجاز جاکھرانی کے قریبی افسران کو بھی عہدوں سے ہاتھ دھونے پڑ گئے۔ محکمہ جیل خانہ جات میں 30 افسران کی اپ گریڈیشن اور ترقیوں کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی،درخواست گزار کے وکیل کے مطابق تمام ملازمین اور افسران کو 2008 میں گریڈ 14 میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بھرتی کیا گیا، ملازمین کونومبر 2021 میں گریڈ 16 میں اپ گریڈ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیاگیا، بعد میں دسمبر 2021 میں افسران کو گریڈ 17 میںڈپٹی سپرنٹنڈٹ جیل خانہ جات کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق افسران کی اپ گریڈیشن اور ترقی محکمہ جاتی رولز اور سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس ہے،افسران میں سالک ایاز شیخ، نثار حسین بلوچ، مقصود احمد میمن، محمد یوسف الدین، سعید احمد سومرو، عبدالروف کندھر، فیصل بشیر، سید غضنفر علی شاہ، عمران علی گوپانگ، غلام سروت کیریو، ظاہر شاہ، اشتیاق احمد اعوان ، صدا حسین زرداری،امتیاز احمد رند، سکندر علی ،مگسی، ذوالفقار علی میتلو،مرید حسین شیخ اور دیگر شامل ہے، سندھ ہائی کورٹ نے شنیل حسین شاہ کی اپ گریڈیشن اور ترقی کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا ہے ، شنیل حسین شاہ مشیر جیل خانہ جات اعجاز حسین جاکھرانی کے پرسنل سیکریٹری ہیں، عدالت کے فیصلے سے سکھر جیل کے جیل سپرنٹنڈنٹ منظور شاہ کی ترقی بھی کالعدم ہوگئی ۔