میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان سیاسی بحران پیدا کرکے فوجی مداخلت چاہتے ہیں،بلاول زر داری

عمران خان سیاسی بحران پیدا کرکے فوجی مداخلت چاہتے ہیں،بلاول زر داری

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۰ اپریل ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سیاسی بحران پیدا کرکے فوجی مداخلت چاہتے ہیں، یہ پہلے بھی فیض یاب ہوئے اور دوبارہ فیض یاب ہونا چاہ رہے ہیں،وزیراعظم کو دی گئی غیر جمہوری اور غیر آئینی تجویز جمہوریت کو لپیٹنے کی سازش ہے، جمہوریت کی موجودگی میں صاف اور شفاف انتخابات ہوتے ہوئے عمران خان کی سیاست نہیں بچتی، وہ 100 کوششیں کریں بھٹو نہیں بن سکتا، ہزار کوششیں کریں سیاسی شہید نہیں بن سکتا۔ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے اسپیکر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ اس وقت نہ صرف توہین عدالت کر رہے ہیں بلکہ آئین شکنی میں بھی ملوث ہور ہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ عدالت کے 5 رکنی بینچ نے حکم سنایا اور اس کے مطابق اس آرڈر کے علاوہ کسی اور ایجنڈہ آئٹم کو نہیں اٹھا سکتے ہیں، آپ اور اس سے پہلے اسپیکر نے بھی ایسا کیا۔انہوں نے کہا کہ 3 اپریل کو ایک وزیر نے صرف وزیراعظم پاکستان، صدر پاکستان اور ڈپٹی اسپیکر کو آئین شکنی میں پھنسا دیا تھا اور آج کی کوشش کی وجہ نہ صرف وہ لوگ بلکہ اسپیکر اور آپ خود ان جرائم میں ملوث ہیں۔اس موقع پر ڈپٹی چیئر مین نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کے ڈومین میں مداخلت نہیں کر سکتا ہے، ایجنڈا اسپیکر، قومی اسمبلی اور حکومت کا ہوتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ توہین عدالت کرتے ہوئے نااہل ہوجائیں گے، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی عدالت نے اسپیکر کی رولنگ کو اٹھا کر باہر پھینک دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایک اسپیکر صاحبہ اسی کرسی پر بیٹھی تھی، انہوں نے ایک فیصلہ سنایا، از خود نوٹس لیتے ہوئے اس کو مسترد کردیا گیا، ایک دفعہ پھر حکم آیا ہے، عدالت نے فیصلہ سنادیا ہے کہ آپ نے نو اپریل کو 3 اپریل کی کارروائی مکمل کرنی ہے اور ووٹنگ کروانی ہے۔انہوںنے کہاکہ آپ کا کپتان بھاگ رہا ہے، بھاگتے بھاگتے توہین عدالت اور آئین شکنی کر رہا ہے، اگر آپ خود اس میں ملوث ہونا چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے بہت پہلے وزیراعظم کو خبردار کیا تھا کہ جو صاحب (وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی) مجھے پہلے تقریر کر رہا تھا کہ اس سے بچ کے رہیں ورنہ وہ اس کو پھنسائے گا اور اسی نے اس کو پھنسایا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر عمل کرو اور ووٹنگ کروائیں، اگر آپ آج کے ایجنڈے پر نہیں آئے تو پوری اپوزیشن بھی یہاں سے نہیں ہٹے گی اور ہم اپنا آئینی حق حاصل کریں گے۔انہوںنے کہاکہ دفترخارجہ کو استعمال کرکے، جعلی کیبل استعمال کرکے آپ کو آئین شکنی اور توہین عدالت پر مجبور کر رہے ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ اکثریت اس طرف ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اکثریت کھو بیٹھے ہیں، بیرونی سازش ایجنڈے سے باہر ہے، اس پر بحث ہم 100 دن بھی کرسکتے ہیں، عدالت کا حکم مانیں۔وزیرخارجہ کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی کہانی میں جھوٹ ہے، سب سے پہلا جھوٹ ہے کہ 7 مارچ کو یہ بات ہوئی اور 8 مارچ کو ہماری عدم اعتماد یہاں جمع ہوئی، امریکا اور پاکستان میں وقت کا فرق ہے، وہاں 7 مارچ ہے تو یہاں 8 مارچ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے بقول اسی وقت جب ملاقات جاری تھی، اسی وقت ہم نے تحریک جمع کروائی، جو بھی عمران خان کو یہ مشورہ دے رہے ہیں، ان کو میں جانتا اور پہچانتا ہوں، وہ خان صاحب کیلئے اپنے لیے سوچ رہے ہیں اور خان صاحب کوپھنسائیں گے۔انہوںنے کہا کہ ہمارا پہلے سے ارادہ تھا کہ عمران خان وزیراعظم سلیکٹ نہیں رہتا ہے تو ہمارے اور ان کے درمیان اختلاف نہیں رہے گا تاہم کپتان جس طرح میدان سے بھاگا اور آج بھی موجود نہیں اور اپنا دفاع نہیں کرسکتا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ اپنا دفاع نہیں کرسکتا ہے، اپنا مؤقف نہیں رکھ سکتا ہے، قومی سلامتی کا فورم میں وزیرخارجہ موجود کیوں نہیں تھا، اجلاس کے منٹس نکال کر دیکھیں تو اس میں عدم اعتماد کا ذکر کیوں نہیں تھا۔انہوںنے کہاکہ اس ضمن میں نہ صرف عدم اعتماد کا ذکر نہیں تھا وہ ایک عام سا فیصلہ لیا گیا کہ ہم نے صرف ڈیمارش کرنا ہے، اگر پاکستان کے خلاف کوئی سازش 7 مارچ یا اس سے پہلے ہورہی تھی تو اسی وقت ان کی غیرت جاگنی چاہیے تھی۔انہوںنے کہاکہ اسی وقت ان کی محب وطن ہونے کا ثبوت سامنے آنا تھا، اسی وقت اپنے اتحادیوں کو کہتے، ہمیں نہ چھوڑیں اور سازش کا حصہ نہ بنیں، ہمیں کہتے عدم اعتماد نہ لائیں اور سازش کا حصہ نہ بنیں تاہم اس وقت خیال آیا جب اکثریت کھو گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی پی ٹی اور پی پی پی یا پی ڈی ایم کی نہیں ہے بلکہ جمہوریت کے چاہنے والے اور غیر جمہوری لوگوں کے درمیان ہے، یہ لڑائی وہ ذمہ دار شخصیات جو غیرجانب دار رہنا چاہتے ہیں، جو غیر سیاسی اور نیوٹرل رہنا چاہتے ہیں ان کے اور ان کے درمیان ہے جو جانب دار رہنا چاہتے ہیں اور مداخلت کرنا چاہتے ہیں۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اصل سازش یہ ہے کہ خان صاحب صاف اور شفاف الیکشن سے ڈرتا ہے، عمران خان کو معلوم ہے کہ صاف و شفاف الیکشن ہوئے توجیسے ضمنی انتخابات میں ان کو شکست ہوئی تھی اسی طرح شفاف الیکشن میں بھی شکست ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ان کی سازش ہے کہ عدم اعتماد پر ووٹ نہیں ہونے دیں گے، اسپیکر یا چیئرمین کو قربانی کا بکرا بنانا ہے تو بننے دیتے ہیں تاہم ایک اور دو دن مزید کرسی سے چمٹ کر بیٹھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ان کی سازش ہے کہ یاسلیکشن دہرایا جائے، یا انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات ہوں، یا ہم اتنا بحران اور تماشا پیدا کریں کہ آمریت سامنے آئے ، فوجی حکومت ہو اور جمہوریت کا خاتمہ ہو۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی موجودگی میں صاف اور شفاف انتخابات ہوتے ہوئے عمران خان کی سیاست نہیں بچتی، وہ 100 کوششیں کریں بھٹو نہیں بن سکتا، ہزار کوششیں کریں سیاسی شہید نہیں بن سکتا۔انہوںنے کہاکہ حقائق یہ ہے کہ یہ پہلے بھی سلیکٹڈ تھے، پہلے بھی فیض یاب ہوئے اور پھر سلیکٹ اور فیض یاب ہو کر آنا چاہتے ہیں مگر ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ جو بھی ان کو یہ تجویز دیرہے ہیں وہ عمران خان کو اس کرسی میں بٹھانے کی کوشش نہیں ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو جو بھی غیرآئینی تجویز دی جارہی ہے وہ عمران خان کو پھر سے لانے کیلئے نہیں بلکہ جہوریت کو لپیٹنے سازش ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ سازش اسلامی، وفاقی جمہوری آئین کے خاتمے کی ہے، بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ سلیکٹ ہوا تو کیوں ہوا، یہ سلیکٹ ہوا تو 18 ویں ترمیم کے خاتمے، صوبے کے ڈاکے مارنے کیلئے سلیکٹ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس کو سلیکٹ ہوا تو آج اتنا بڑا معاشی بحران پیدا ہوا کہ رمضان کے مہینے میں عام آدمی اپنے گھروالوں کو نہ سحری اور نہ ہی افطاری دے سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ آج ہر پاکستانی عذاب میں ہے، عمران خان کی سازش ہے کہ عوام کے جیب میں ڈاکا مارو اور بے وقوف بنانے کی کوشش کرو، آمریت آتی ہے تو آئے کپتان اپنی ضد پر اڑا ہے، اپنی ذات سے آگے نہیں دیکھ سکتا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں